ونزوئلا: امریکی سازش کے خلاف عالمی رد عمل
ونزوئلا کی تازہ سیاسی صورت حال اور وہاں کے داخلی امور میں امریکہ کی کُھلی مداخلت پر عالمی، خاص طور سے روس اور چین جیسی عالمی طاقتوں کا، منفی ردعمل سامنے آیا ہے۔
گزشتہ بدھ کو ونزوئلا کی قومی اسمبلی کے برطرف شدہ سربراہ خُوان گوائیڈو کی طرف سے خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیئے جانے اور عہدۂ صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان جاری کرکے گوائیڈو کو ونزوئلا کے عبوری صدر کی حیثیت سے تسلیم کرلیا۔ امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ ونزوئلا میں جمہوریت کی برقراری کے لئے ہر اقتصادی اور سفارتی طریقۂ اختیار کیا جائے گا۔ ٹرمپ حکومت کا مقصد ونزوئلا کے قانونی صدر نکولس مادورو کی برطرفی کی غرض سے ونزوئلا میں امکانی مداخلت کی زمین ہموار کرنا ہے۔
ادھر نکولس مادورو نے امریکی سازشوں کے خلاف استقامت پر زور دیتے ہوئے ملک میں امکانی بغاوت کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ٹوئیٹ پیج پر لکھا ہے کہ ”اب بھی بغاوت کا خطرہ پایا جاتاہے۔ میں ونزوئلا کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر آئیں اور اپنا کام انجام دیں۔ ونزوئلا امن کا خواہاں ہے بیرونی مداخلت کا نہیں۔“ دریں اثنا ونزوئلا کی فوج نے نکولس مادورو سے اپنی وفاداری کا اعلان کیا ہے۔ ونزوئلا کے فوجی سربراہ ولادیمیر پیڈرینولوپیز نے ایک بیان جاری کرکے کہا ہے کہ ”ونزوئلا کی فوج خُوان گوائیڈو کی صدارت قبول نہیں کرتی۔ نکولس مادورو ملک کے قانونی صدر ہیں اور مخالفین کودتا کی تیاری کر رہے ہیں۔“ اس صورت حال میں بائیں بازو کی حکومت گرانے کے لئے ونزوئلا میں امریکہ اور اس کے داخلی عناصر کا کا م بہت سخت ہوگیا ہے۔
اگرچہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں نیز یورپی یونین نے خُوان گوائیڈو کی حمایت کی ہے اور ان کی صدارت کو قبول کرلیا ہے لیکن اس سلسلہ میں بین الاقوامی رد عمل منفی ہے اور روس اور چین جیسی عالمی طاقتوں نے نکولس مادورو اور ونزوئلا کی قانونی حکومت کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ایران، میکسیکو، بولیویا، کیوبا اور ترکی نے بھی نکولس مادورو کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اُنہیں کو ونزوئلا کا قانونی صدرسمجھتے ہیں۔
دوسری جانب چین نے امریکہ سے کہا ہے کہ ونزوئلا کے موجودہ سیاسی بحران سے باہر رہے اور ونزوئلا میں کسی بھی طرح کی مداخلت کی مخالفت کا اعلان کرے۔ اقوام متحدہ نے بھی حکومت اور مخالفین کے درمیان بات چیت کے ذریعہ ونزوئلا کے سیاسی بحران کے حل کی بات کہی ہے۔
یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ مغرب متحد ہو کر ونزوئلا کی قانونی مادورو حکومت کو گرانے کے درپے ہے۔ یہ عمل بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کے داخلی امور میں کُھلی مداخلت ہے۔ یہ تسلط پسندانہ رویہ وہی چیز ہے جس پر روس اور چین جیسی دیگر عالمی طاقتیں بارہا تنقید کرچکی ہیں۔