Jan ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۷:۰۴ Asia/Tehran
  • شام میں، اسرائیل اور امریکہ کو مزاحمتی محاذ کے مقابلے میں بدترین شکست

حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ نے ہفتے کی شب المیادین چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیل نے اگر لبنان پر حملہ کیا تو اسے سخت پشیمانی ہوگی کیوں کہ اسے توقع کے برخلاف اس حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی-

سید حسن نصراللہ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ حزب اللہ کے پاس، مستقبل میں جنگوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہدف کو ٹھیک اور دقیق طور پر نشانہ بنانے والے میزائل موجود ہیں، کہا کہ لبنانی مزاحمت، اسرائیل کی ہر جارحیت اور لبنان اور حتی شام میں بھی حزب اللہ کے جیالوں کے قتل پر اپنا شدید ردعمل ظاہر کرے گی- حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے اسی طرح شام میں مزاحمتی محور کی کامیابی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو شام میں سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے- حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے مسئلہ فلسطین اور امریکہ کے سینچری ڈیل منصوبے کی جانب بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی فلسطینی گروہ اس منصوبے کی موافقت نہیں کرے گا اور یہ منصوبہ شکست خوردہ اور ناکام ہے-

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے علاقے کے حالات کا جس طرح سے دقیق جائزہ لیا ہے اس سے مشرق وسطی کی تازہ ترین صورتحال بہت واضح ہوجاتی ہے اور یہی چیز اس بات کا باعث بنی ہے کہ ان کے تجزیے ہمیشہ عالمی اور علاقائی سطح پر لوگوں کی توجہ کا مرکز قرار پائیں- سید حسن نصراللہ کے بیانات اور تقریروں میں ان کی قابل مثال صداقت و سچائی اس بات کا باعث بنی ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو بھی یہ اعتراف ہے کہ علاقے کی صورتحال کے بارے میں ان کے بیانات اور تجزیے ، اسرائیلی حکام کے بیانات سے زیادہ قابل اعتماد ہیں-

اسی سلسلے میں سید حسن نصراللہ نے اپنی بعض تقریروں میں اسرائیلیوں کو مخاطب قرار دیتے ہوئےعلاقے میں اسرائیلی حکام کی مہم جوئی کے نتائج سے ان کو باخبر کیا ہے- یہی سبب ہے کہ سید حسن نصراللہ کی ہر تقریر کے بعد صیہونی حکام میں تشویش کی ایک لہر دوڑ جاتی ہے- حزب اللہ لبنان کے خلاف اسرائیلی حکام کی وسیع تشہیراتی اور نفیساتی جنگ اور گذشتہ مہینوں کے دوران ان کی سلامتی سے متعلق افواہیں اور پروپیگنڈہ کرنے کی وجوہات کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لیا جا سکتا ہے-

 چنانچہ حزب اللہ لبنان کے بے باک اور نڈر سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ان افواہوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ میری بیماری کی افواہیں اور پروپیگنڈہ سب جھوٹ ہے، میں جسمانی لحاظ سے تندرست اور صحیح و سالم ہوں۔ انھوں نے کہا کہ میری جسمانی صورتحال کے بارے میں تمام افواہیں بے بنیاد اور جھوٹی تھیں۔ گذشتہ دو ماہ سے میڈیا کے سامنے حاضر نہ ہونے کا میری جسمانی صورتحال سے کوئی ربط نہیں ہے میں اپنی مرضی کے مطابق میڈیا کے سامنے حاضر ہوتا ہوں اور علاقائی اور عالمی حالات پر اپنے مؤقف کو پیش کرتا ہوں۔ صیہونی حکومت نے علاقے میں مزاحمت کے ہاتھوں سخت ہزیمت اٹھانے کے بعد حزب اللہ کے خلاف نفسیاتی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور اس کی کوشش ہے کہ مختلف طریقوں سے منجملہ افواہیں پھیلاکر مزاحمت کے جذبے کو کمزور کردے- لیکن سید حسن نصراللہ کا عاقلانہ اور بصیرت آمیز رویہ اس بات کا باعث بنا ہے کہ نفسیاتی و تشہیراتی جنگ میں بھی مزاحمت کا سر بلند رہا اور اس نے جدت عمل کے ذریعے صیہونیوں کو بوکھلاہٹ اور خفت سے دوچار کردیا- 

علاقے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ حزب اللہ کی قیادت میں لبنان کی مزاحمت اور اس کی میزائلی صلاحیت نے ، مختلف میدانوں میں اس ملک کے طاقتور ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے- علاقے میں  تکفیریوں اور صیہونیوں کو کاری ضرب لگانے اور نئے مشرق وسطی نیز سنیچڑی ڈیل سے موسوم امریکی منصوبوں کو ناکام بنانے میں مزاحمتی محاذ کی کامیابیاں، اس بات کا سبب بنی ہیں کہ مزاحمتی محاذ کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا محاذ، کینے اور دشمنی پر اتر آئے- 

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ہمیشہ سے اپنے مد نظر منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے درپے رہا ہے اور ان منصوبوں کا اصلی ہدف و مقصد بھی یہ ہے کہ مشرق وسطی میں قوت و اقتدار کے ڈھانچے سے مزاحمتی محور کو نابود کردیا جائے- لیکن علاقے خاص طور پر لبنان میں مزاحمتی گروہ کی پائیداری و استقامت نے اسرائیل کے دانٹ کھٹے کردیئے ہیں- مزاحمت کو کنارے لگانے کے امریکہ اور اسرائیل کے غیر قانونی اور جارحانہ اقدامات کے باوجود ، چاہے وہ لبنان میں ہو یا عراق میں یا شام میں ہو یا یمن میں ، سینچری ڈیل سمیت مختلف پروپگنڈوں اور سازشوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ علاقے کے عوام اپنے ملکی مفادات اور امنگوں کا کبھی سودا نہیں کریں گے اور یہ وہی مسئلہ ہے کہ جس پر حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل نے تاکید کی ہے-           

ٹیگس