وینزوئلا میں امریکہ کی فوجی مداخلت کے بارے میں روس کا انتباہ
تیل سے مالا مال ملک وینزوئلا میں حالیہ دنوں میں رونما ہونے والی سیاسی تبدیلیاں اور اس ملک کی قانونی حکومت اور مخالفین کے درمیان بڑھتی ہوئی محاذ آرائی اب ایک حساس مرحلے میں داخل ہو چکی ہے-
واضح رہے کہ گذشتہ بدھ کو ونزوئلا میں حکومت مخالفین کے لیڈر "خوان گوآئیڈو" نے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت سے خود کو ونزوئلا کا صدر اعلان کردیا اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جسے وینزوئلا کی حکومت اور عوام نے منتخب صدر نیکلس مادورو کے خلاف بغاوت قرار دیا ہے-
اس وقت امریکہ اور اس کے اتحادی گوائیڈو کی حمایت کرکے وینزوئلا کی حکومت کا تختہ پلٹنے کے درپے ہیں- لاطینی امریکہ کے ماہر منصور معظمی کے بقول، امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نیز لاطینی امریکہ کے بعض ممالک نے ایک ایسے شخص کی حمایت کرکے، کہ جو خود کو وینزوئلا کا عبوری صدر کہہ رہا ہے، بہت خطرناک بدعت رائج کی ہے کہ جس کے خلاف اگر عالمی برادری نے مناسب ردعمل ظاہر نہ کیا تو یہ خطرناک بدعت ممکن ہے دیگر ملکوں میں بھی سرایت کرجائے اور ڈموکریسی کی روح کو سخت نقصان پہنچے-
اس مسئلے پر روس نے، وینزوئلا کے صدر مادورو کے حامی کی حیثیت سے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے- اسی سلسلے میں گذشتہ رات روس کے نائب صدر سرگئی ریابکوف نے بھی مغربی ملکوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ونزوئلا میں کسی بھی قسم کی فوجی مداخلت کے منصوبے، فکر یا مفروضے سے باز آجائیں- وینزوئلا میں امریکہ کی ممکنہ فوجی مداخلت پر ماسکو کا ردعمل، اس سلسلے میں موجودہ ثبوت و شواہد کی بنیاد پر ہے-
واضح رہے کہ پیر کی رات کو امریکا کے قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹن اور وزیرخزانہ اسٹیون منوچین نے وائٹ ہاؤس میں دو ہزار انیس کی اپنی پہلی کانفرنس میں کہا ہے کہ آج کے بعد امریکا نے وینزوئیلا کے تیل اور گیس کی کمپنی پر پابندی عائد کر دی ہے اور یہ پابندی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اقتدار بقول امریکی حکام کے، کسی مناسب فریق کے سپرد نہیں کر دیا جاتا- جان بولٹن نے اس کانفرنس میں تیل اور گیس کی کمپنی پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ہی یہ کہا کہ جیسا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وینزوئلا کے تعلق سے تمام آپشنز میز پر ہیں- امریکی وزیر خزانہ نے بھی وینزوئیلا کی قانونی حکومت کے خلاف بغاوت کی کوششوں کو کامیاب بنانے کے لئے کہا کہ وہ وینزوئیلا کی دولت اور اثاثوں کا بڑا حصہ امریکا میں ضبط کر لیں گے-
اس پریس کانفرنس کے چند گھنٹے کے بعد ایسوشی ایٹڈ پریس نے جان بولٹن کی ایک تصویر جاری کی جس میں دکھایا گیا کہ ان کے پاس ایک پرچہ موجود ہے جس پر لکھا ہوا ہے " پانچ سو فوجیوں کی کولمبیا روانگی" - اس تصویر کے منظرعام پر آنے کے بعد یہ افواہ گردش کرنے لگی کہ جلد ہی امریکی فوجیوں کو کولمبیا میں وینزوئیلا کی سرحد کے قریبی علاقوں کے لئے روانہ کیا جائے گا-
اس درمیان وینزوئیلا کے صدر نیکولس مادورو نے واشنگٹن کے ذریعے وینزوئیلا کے تیل اور گیس پر پابندی عائد کرنے کے اعلان کے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکی پابندی کا مقصد وینزوئیلا سے تیل کی پیداوار کے مواقع کو چھین لینا ہے- ان کا کہنا تھا کہ وینزوئیلا کی قومی تیل کمپنی جلد ہی تیل کی پیداوار کی حمایت کے لئے اپنے قانونی اقدامات شروع کر دے گی-
روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخاروا نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے امریکہ کو ہر اس اقدام کے بارے میں خبردار کیا ہے کہ جو لاطینی امریکہ خاص طور پر ونزوئلا میں عدم استحکام پیدا ہونے کا باعث بنیں-
روس کے نقطہ نگاہ سے ٹرمپ انتظامیہ لاطینی امریکہ میں اپنی مداخلت پسندانہ اور دشمنانہ پالیسی کے تحت ونزوئلا کی بائیں بازو کی حکومت کو کمزور کرنے اور اس کا تختہ پلٹنے کے درپے ہے اور ایک ایسی حکومت لانا چاہتی ہے کہ جو امریکہ سے وابستہ ہو- امریکہ کا یہ رویہ بین الاقوامی قوانین کے بالکل برخلاف ہے-
جیسا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے منگل کے روز سیرالیؤن کے وزیر خارجہ علی کابا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ امریکہ، وینزوئیلا میں قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہا ہے- انھوں نے کہا کہ امریکہ نے اس ملک کے سلسلے میں تمام بین الاقوامی ضابطوں کو نظرانداز کیا ہے اور روس کو اپنے اتحادی ملکوں کے سلسلے میں امریکہ کے اس رویّے پر تشویش لاحق ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے وینزوئیلا میں امریکہ کی ممکنہ فوجی مداخلت پر کہا کہ امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سمیت مختلف حکام کا، فوجی اقدام پر اصرار بڑھتا جا رہا ہے۔ روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ماسکو لاطینی امریکہ میں اپنے اتحادی ملک وینزوئیلا کے صدر کی حمایت میں تمام ضروری اقدامات عمل میں لائے گا۔
واضح رہے کہ امریکا اور بعض یورپی ملکوں نے پچھلے ہفتے سے وینزوئیلا کی موجودہ قانونی حکومت کو گرانے کی اپنی کوششیں تیز کردی ہیں- البتہ امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کی ان کوششوں کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب سلامتی کونسل میں روس اور چین کی جانب سے امریکا کے اس مسودہ قرارداد کو ویٹو کر دیا گیا جو اس نے وینزوئیلا کی قانونی حکومت کے خلاف پیش کیا تھا- اس درمیان دنیا کے بہت سے ملکوں منجملہ ایران، کیوبا، ترکی، نیکاراگوئے، جنوبی افریقہ، روس، ہندوستان اور چین جیسے ملکوں نے وینزوئیلا کے قانونی اور منتخب صدر نیکولس مادورو کی حمایت کا اعلان کیا ہے-