شام میں ایران کا کردار، دہشت گردی کے مقابلے سے لے کر تعمیر نو میں مشارکت تک
تہران اور دمشق ہمیشہ سخت دور میں بھی ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے ہیں اور آج بھی مشکلات و مسائل کے حل اور ترقی و پیشرفت کے سلسلے میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں-
شام کے صدر بشاراسد نے ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری کے ساتھ ملاقات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور غیر ملکی مداخلت کے دوران شام کے عوام اور حکومت کے لئے رہبر انقلاب اسلامی، ایرانی عوام اور حکومت کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ شام کی مکمل آزادی کے بعد ملک کی تعمیرنو، حکومت کی پہلی ترجیح ہے اور ہم اس میدان میں ایران کی سرکاری اور نجی کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی دعوت دیتے ہیں- ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے بھی اس ملاقات میں کہا ہے کہ تہران اور دمشق کے درمیان اسٹریٹیجک اقتصادی تعاون کے معاہدے پر دستخط سے دو طرفہ معاہدوں پر بہتر طریقے سے عمل کرنے میں مدد ملے گی- انہوں نے ایران اور شام کے گہرے دوستانہ تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے ہمیشہ مشکلات اور سخت حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور آج بھی مشکلات پر غلبہ پانے اور ترقی و پیشرفت کا راستہ طے کرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے پیر کے روز ایک سیاسی و اقتصادی وفد کے ہمراہ شام کے دارالحکومت دمشق کا دورہ کیا- ایران کے نائب صدر کے دورہ دمشق کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے متعدد سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور شام کے درمیان جیؤ سائنس، جیالوجی، سینما، تعلیم و تربیت، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے خلاف مہم، ہاؤسنگ اور سوشل سروسز، ریلوے تعاون، سرمایہ کاری کی ترغیب، نمائش اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کے متعدد سمجھوتوں پر دستخط کئے گئے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے نائـب صدر محمد اسحاق جہانگیری نے شام کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے سمجھوتوں پر دستخط کے بعد ایک بیان میں کہا کہ عالمی برادری کو جان لینا چاہئے کہ شامی قوم، حکومت اور شام کے دوست ملکوں کی استقامت و مزاحمت نہ ہوتی تو اب تک دہشت گرد گروہ شام کے کچھ علاقوں پر مشتمل حکومت تشکیل دے کر عالمی برادری کے لئے کافی مسائل و مشکلات کھڑی کر چکے ہوتے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ مشرق وسطی کے حالات پر خاص طور سے توجہ دے اس لئے کہ اس علاقے میں امن و سلامتی، دنیا میں امن و سلامتی کے مترادف ہے اور پوری دنیا کو چاہئے کہ دہشت گردوں کے مقابلے میں شامی قوم کی کامیابی کی قدردانی کرے اور اس پر خوشی کا اظہار کرے۔
شام کی حکومت کی دعوت پر اس ملک میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اسٹریٹیجک موجودگی کے اہم ترین پہلوؤں کو دو اسٹریٹیجک اہداف کے دائرے میں بیان کیا جا سکتا ہے- پہلا مقصد؛ مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنے کے لئے مغرب کے اہداف کو عملی جامہ پہنائے جانے کی روک تھام کرنا - اور دوسرا ہدف علاقے کے حصے بخرے کرنے کے لئے امریکہ اور اسرائیل کے علاقائی منصوبے کا مقابلہ کرنا ہے-
ایران کے سینئر نائب صدراسحاق جہانگیری نے شامی وزیر خارجہ ولید المعلم کے ساتھ بھی ملاقات میں کہا کہ خطے کی صورتحال اورعلاقائی تبدیلیاں، اس بات کی نشاندہی کر رہی ہیں کہ شام، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیاب ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف شامی حکومت اورعوام کی کامیابیوں سے شام کے اتحادی ممالک خوش اور دشمن پریشان ہوگئے جس کا ثبوت شام پر صہیونیوں کی جارحیت تھی جبکہ دوسری طرف امریکہ کو بھی پتہ چل گیا کہ خطے میں ان کی موجودگی کی بدولت امریکی حکومت کو شکست اور ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس ملاقات میں شام کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور شام عالمی سامراج کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں کہ جس کا سرغنہ امریکہ اور اسرائیل ہے-
یہی سبب ہے کہ امریکہ ، اسرائیل اور سعودی عرب کا ناپاک مثلث، شام میں ایران کے موثر کردار کا متحمل نہیں ہو رہا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ شام کے تعلق سے ایران کی غیر حقیقی تصویر پیش کرے- شام میں سازش کرنے والے اہم عناصر کو بخوبی پتہ ہے کہ دہشت گردوں کی مکمل نابودی کے ساتھ ہی، امریکہ کی جانب سے مسلط کئے گئے سیاسی و سیکورٹی نظام کی علاقے میں کوئی جگہ نہیں رہ جائے گی-
سیاسی و فوجی مسائل کے تجزیہ نگار اور نظریہ پرداز ہنری کیسنجر نے آٹھ سال قبل ، 13 نومبر 2011 کو نیویارکر کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ شام میں اندر سے ہی ایک آگ سلگنی چاہئے اور اسی آگ میں اسے نابود ہوجانا چاہئے-
لیکن یہ سناریو شکست سے دوچار ہوگیا اور شام اس وقت علاقے میں مزاحمت کا محور و مرکز ہے- آج شام داعش اور دہشت گردی کے بحران سے گذرنے کے بعد، علاقے کے استحکام کے تحفظ میں ٹھوس کردار ادا کرسکتا ہے لیکن یقینا یہ کردار ادا کرنے کے ساتھ ہی اس ملک میں کئی سالہ جنگ و تباہی کے آثار کا خاتمہ بھی ضروری ہے- اسی لئے اسلامی جمہوریہ ایران جس طرح سے دہشت گردی سے مقابلے کے دوران شام کی حکومت اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑا تھا اس ملک کی تعمیرنو میں بھی شام کی حکومت اور عوام کے ساتھ رہے گا-