وہابیت عالم اسلام میں خونریزی کا عامل
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر نے کہا ہے کہ پاکستان میں سعودی حمایت یافتہ تکفیری اپنے تمام پڑوسیوں منجملہ ہندوستان ، افغانستان اور دیگر ممالک کے لئے مسائل کھڑے کر رہے ہیں اور پاکستان کو یہ بات اچھی طرح سمجھنا چاہئے
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی نے جمعرات کو اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ وہابیت عالم اسلام میں تفرقہ و خونریزی کا عامل ہے ، کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کو سعودی پیسہ تکفیری دہشتگردوں کے ہاتھوں تک نہیں پہنچنے دینا چاہئے اور پاکستان کو دنیا کے مدمقابل نہیں آنے دینا چاہئے-
سعودی حکومت ، امریکی حمایت سے علاقے میں تخریبی کردار ادا کر رہی ہے اور دہشتگردوں کی حمایت کر کے بدامنی کو ایران کی سرحدوں کے اندر پہنچانے کی کوشش کررہی ہے-
پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی رخنہ اندازی اور سعودی حکومت کی جانب سے ان کی مالی حمایت اس بات کا باعث بنی ہے کہ تکفیری ، پاکستان میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے لئے مضبوط عزم نہ ہونے سے کچھ کچھ دنوں پر ایران کے سرحدی علاقوں میں بدامنی پیدا کرتے رہتے ہیں-
تیرہ فروری دوہزار انیس کو صوبہ سیستان و بلوچستان میں دہشتگردانہ جرائم کہ جس میں ایران کے ستائیس بارڈر سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے ، بخوبی پاکستان کے سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی رخنہ اندازی اور سعودی حکومت کی جانب سے ان کی حمایت کو ثابت کرتے ہیں- سپاہ پاسداران کے اہلکاروں کی بس پرخودکش حملہ کرنے والا پاکستانی تھا اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی سرحدوں کے اندر دہشتگردی کے خلاف جنگ کا مضبوط عزم موجود نہیں ہے-
وہابی نظریات کی جڑیں پاکستان کے اندر پھیل چکی ہیں اور اس ملک کے دینی مدارس سعودی پیسے سے چلتے ہیں جو دہشتگرد پیدا کرتے ہیں- یہ کردار پوری دنیا کے لئے اس حد تک نمایاں ہوچکا ہے کہ یورپی یونین نے ابھی حال میں دہشتگردوں کی مالی مدد نہ روکنے کی بنا پر سعودی عرب کا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے-
اس سلسلے میں امریکی پارلیمنٹ کے رکن رو خانا نے ایک ہفتے پہلے اعلان کیا تھا کہ : سعودی عرب ، امریکی ہتھیار یمن میں القاعدہ دہشتگردوں کو دے رہا ہے-
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ابھی حال میں کہا کہ : دہشتگردی کا سرچشمہ جو اس وقت پوری دنیا خاص طور سے مشرق وسطی میں پھیل چکا ہے ، سعودی عرب اور اس کے انتہاپسندانہ افکار و نظریات ہیں-
پاکستان ، وہابی نظریے کے نفوذ اور سعودی حمایت یافتہ مدارس میں اس کی تعلیم کے سبب تکفیریوں کی نقل و حرکت کے لئے ایک جگہ بن چکا ہے - ان حالات میں پاکستانی حکام سے توقع ہے کہ وہ اس ملک کی سرحدوں کے اندر سے ایران کے اندر رخنہ اندازی کو روکنے کے لئے مزید سنجیدگی سے عمل کریں-
دہشتگردوں کے خلاف جدوجہد کے سلسلے میں پاکستانی حکومت کا موجودہ رویہ ایران کے لئے اطمینان بخش نہیں ہے اور دونوں ملکوں کی مشترکہ سرحدوں پر پائدار امن کے قیام کے لئے حکومت پاکستان کی مزید کوششوں کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہ ہوا تو ایران اپنی سرحدوں کے دفاع کے لئے زاہدان کے دہشتگردانہ حملے میں ایران کی بارڈرسیکورٹی فورس کے خون کا انتقام لینے کے لئے پرعزم ہے-
جیسا کہ سپاہ پاسداران کی قدس بٹالین کے کمانڈر نے تاکید کے ساتھ کہا: اسلامی جمہوریہ ایران ان تکفیری ایجنٹوں سے جن کے ہاتھ ایرانی جوانوں کے خون سے تر ہیں ، سخت انتقام لے گا-
ایران ، مغرب منجملہ امریکہ اور سعودی حکومت کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کررہا ہے- شام اور عراق میں مختلف دہشتگرد گروہوں کے خلاف ایران کی حقیقی جدوجہد ان دونوں ملکوں میں داعش کی حکومت کے خاتمے پر متنج ہوئی - ایران کی یہ روش دہشتگردوں کے حامیوں کے لئے ایک انتباہ ہے تاکہ وہ سمجھ لیں کہ ایران ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کسی سرحد کو نہیں پہچانتا اور ایران کے سرحدی علاقوں حتی اس سے باہر بھی تکفیریوں پر کاری ضرب لگانے کے لئے حتمی فیصلہ کرچکا ہے-