Feb ۲۷, ۲۰۱۹ ۱۵:۵۷ Asia/Tehran
  • شام میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ایران کے موثر کردار پر روس کی تاکید

شام میں دوہزار گیارہ سے مغرب اور اس کے عرب اتحادیوں کی حمایت سے پیدا ہونے والی بدامنی کے باعث بحران شروع ہوا اور بتدریج سعودی عرب ، امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے علاقے کے حالات اسرائیل کے مفاد میں تبدیل کرنے کے لئے اس ملک کے مختلف علاقوں میں شامی فوج کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھیڑ دی-

اس کے بعد حکومت شام نے دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ایران سے مدد کرنے کی اپیل کی اور ایران نے شام کی قانونی و منتخب حکومت کی درخواست پر دہشتگردوں کے خلاف جنگ کی غرض سے شام میں اپنے مشیر روانہ کئے اور اس ملک کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے- شام کی داخلی جنگ اور بحران میں ایران کے فیصلہ کن کردار نے مغرب اور اس کے عرب اتحادیوں و اسرائیل کو مشتعل کر دیا اور ان کا غصہ ساتویں آسمان پر پہنچ گیا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ روس ، دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں دمشق حکومت کے ایک دیگر اہم اتحادی کی حیثیت سے مختلف موقف کا حامل تھا اور وہ با رہا شام میں تکفیری دہشتگردوں کے خلاف جنگ میں ایران کے کردار کے ناقابل انکار ہونے پر تاکید کرتا رہا ہے-  اس سلسلے میں اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے سیکورٹی کونسل کے اجلاس میں جو شام میں انسانی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ ہوا تھا کہا کہ : روس ، ایران اور ترکی کے ساتھ مل کر دہشتگردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک میکانیزم تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے- یہ اجلاس ، شمال مشرقی شام کے صوبہ ادلب کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا تھا جو اس وقت دہشتگردوں کا آخری ٹھکانہ شمار ہوتا ہے-

مغربی ممالک خاص طور سے امریکی، شام میں بدامنی شروع ہونے کے وقت سے ہی اپنا مقصد حکومت شام کا تختہ الٹنا اعلان کرتے رہے ہیں اور اس سلسلے میں اس کے مغربی و عربی اتحاد نے ہمیشہ دہشتگرد گروہوں کی مدد کی اور اپنے تند وتیز پروپیگنڈوں کا رخ پوری طرح ایران کی جانب موڑ دیا اور شام سے ایرانی مشیروں کے انخلا کی ضرورت پر تاکید کرنے لگے تاہم  شام کے صدر اور حکومت نے ہمیشہ اس مطالبے کو مسترد کیا ہے - شام کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد نے اعلان کیا ہے کہ ایران اور حزب اللہ  کی موجودگی  دہشتگردی کے خلاف جنگ کے لئے ہماری حکومت کی درخواست پرانجام پائی ہے - 

اس کے ساتھ ہی روس بھی ستمبر دوہزار پندرہ سے شام کی بشار اسد حکومت کی حمایت اور دہشتگردوں کے خلاف جنگ کے لئے پوری طرح سرگرم ہے خاص طور سے دہشتگردوں کے اڈوں پر روس کے فضائی حملوں نے انھیں کافی نقصان پہنچایا ہے- مغربی ممالک اور اسرائیل نے نفسیاتی جنگ اور سیاسی صلاح و مشورے کے ذریعے شام میں ایران کی موجودگی کے بارے میں کسی طرح روس کے موقف پر اثرانداز ہونے اور ماسکو سے اپنا مطالبہ منوانے کی بہت کوشش کی تاہم اس نے شام میں خاص طور سے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ایران کے نہایت اہم کردار پر تاکید کی ہے-

ماسکو یونیورسٹی پروفیسر ولادیمیر ایوانف نے سوچی میں شام کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے روس ، ایران اور ترکی کے درمیان سہ فریقی اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس سے ثابت ہوگیا کہ ایران ایک اہم ملک ہے اور علاقے کی ایک طاقت کے عنوان سے اس کا متبادل نہیں ہے اور اسے آسانی سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا- اس طرح یہ کہنا مناسب ہوگا کہ روسی ، خود شام میں ایران کے حساس و بنیادی کردار سے بخوبی آگاہ ہیں اور اس بنا پر وہ جانتے ہیں کہ شام کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ منجملہ صوبہ ادلب کی آئندہ صورت حال اور اس علاقے میں موجود دہشتگردوں سے نمٹنے کا طریقہ کار ایران کے نقطہ نگاہ سے ہی طے ہونا چاہئے-

ٹیگس