Apr ۰۸, ۲۰۱۹ ۱۶:۴۱ Asia/Tehran
  • مقبوضہ جولان کے بارے میں ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی : لاؤروف

امریکی صدر ٹرمپ نے صیہونی حکومت کی خوشنودی میں ایک غیر قانونی قدم اٹھاتے ہوئے پچیس مارچ کو مقبوضہ جولان پر تل ابیب کی حکمرانی کو تسلیم کر لیا- ٹرمپ کے اس اقدام کی عالمی سطح پر شدید مخالفت ہو رہی ہے-

بین الاقوامی سطح پر امریکہ کے فوجی و سیاسی حریف روس نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام کی مخالفت کا اعلان کیا ہے- اس سلسلے میں سات اپریل کو روسی وزیر خارجہ لاؤروف نے اردن کے وزیرخارجہ ایمن الصفدی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں مقبوضہ جولان کے سلسلے میں ٹرمپ کے موقف کو غیرقانونی قراردیا- لاؤروف نے کہا کہ روس، جولان اور بیت المقدس کے سلسلے میں امریکی فیصلے کی مذمت کرتا ہے اور اسے غیرقانونی سمجھتا ہے-

اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روسی مندوب ولادمیر سافرونکوف نے مقبوضہ جولان پر صیہونی حکومت کی حکمرانی تسلیم کرنے کے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں تاکید کی تھی کہ مقبوضہ جولان کے بارے میں ٹرمپ کا فیصلہ بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے- سافرونکوف نے کہا کہ جولان شام کا اٹوٹ حصہ رہا ہے اور اس حصے کو ضم کرنے کا اسرائیلی اعلان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے- انھوں نے کہا کہ جولان کی پوزیشن تبدیل کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں یہ ثابت ہو چکا ہے اور امریکی اقدام آخرکار ناکام ہوجائے گا-

 ٹرمپ کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں  کے سراسر منافی ہے اور یہ واشنگٹن کی جانب سے تل ابیب کی بلاقید و شرط حمایت کے تناظر میں انجام پایا ہے اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ حکومت نے صیہونیوں کے سامنے پوری طرح گھٹنے ٹیک دیئے ہیں- اسرائیل طویل عرصے سے اپنے پڑوسی ممالک پر حملے اور ان کی زمینوں کو غصب کرتا چلا آرہا ہے- مقبوضہ جولان کی پہاڑیاں شام کے صوبہ قنیطرہ کا ایک حصہ ہیں- صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ کی جنگ میں اس علاقے پر قبضہ کرلیا اور صیہونی پارلیمنٹ نے انیس سو اکاسی میں اپنی سرحدوں کی سیکورٹی بڑھانے کے بہانے اور کالونیوں کی توسیع کے لئے اس علاقے کو اپنی زمینوں میں ضم کرنے کا بل پاس کیا جسے آج تک اقوام متحدہ اور عالمی برادری نے تسلیم نہیں کیا- 

یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد دوسوبیالیس کے برخلاف ہے جس میں کھل کر جولان کو مقبوضہ علاقے سے تعبیر کیا گیا ہے اور اس سے اسرائیل کے پیچھے ہٹنے اور شام کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے- سلامتی کونسل نے دسمبرانیس سو اکاسی میں قرارداد چار سو ستانوے منظور کرکے جولان پراسرائیل کے قبضے کی مخالفت کی ہے اور مقبوضہ جولان پر اپنی حکمرانی قائم کرنے کے صیہونی حکومت کے فیصلے کو کھوکھلا اور قانونی حیثیت سے عاری قرار دیا ہے- اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی تیس نومبر دوہزاراٹھارہ کو بھاری اکثریت سے جولان سے صیہونی حکومت کے مکمل انخلا کے بل کو منظوری دی گئی اور اعلان کیا گیا کہ جولان پر اپنے قوانین نافذ کرنے کے لئے اسرائیلی اقدامات غلط ہیں اور ان کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے-

 اس طرح بین الاقوامی قوانین کی رو سے جولان کا تعلق شام سے ہے- روسی وزیرخارجہ لاؤروف کا موقف بین الاقوامی قوانین اور معیارات کے دائرے میں ہے - روس کے اعلی حکام نے با رہا ٹرمپ کے یکطرفہ رویے کی مذمت کی ہے اور ٹرمپ کی جانب سے  بیت المقدس کو صیہونی دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرنے جیسے اقدامات  نیز مقبوضہ جولان پر اس کی حکمرانی کی تائید و تصدیق کے خلاف متحدہ عالمی موقف کا مطالبہ کیا ہے- 

ٹیگس