ڈاکٹر لاریجانی کا دورہ قطر اور بین الپارلیمانی یونین کا اجلاس
قطرکےدارالحکومت دوحہ میں انٹر پارلیمینٹیرین یونین کا اجلاس ہو رہا ہے - اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی بھی ایک اعلی سطحی وفد کے ہمراہ اس اجلاس میں موجود ہیں-
انٹر پارلیمینٹیری یونین IPU انیس سو نواسی میں تشکیل پائی تھی اور اس کا مقصد پارلیمانوں کے درمیان گفتگو کے ذریعے قوموں کے مابین امن و تعاون میں مدد پہنچانا ہے- ایک سو اسی ممالک IPU
کے رکن ہیں - بارہ علاقائی پارلیمانی تنظیمیں بھی اس سے وابستہ ہیں- اس اجلاس میں دنیا کے ایک سو ساٹھ ملکوں کے اسّی سے زیادہ پارلیمانی اسپیکر اور دوہزار دوسو سے زیادہ نمائندے موجود ہیں - انٹر پارلیمینٹیری یونین کا یہ ایک سو چالیسواں اجلاس دس اپریل تک دوحہ میں جاری رہے گا-
اس اجلاس میں دہشتگردی ، اسمگلنگ بالخصوص منشیات کی اسمگلنگ اور مختلف ملکوں میں افراد کے حقوق کے سلسلے میں درپیش مسائل زیرغور آئیں گے-
اسلامی جمہوریہ ایران دوہزار پندرہ میں پہلی بار IPU کا ممبر بنا اور دوہزار انیس تک ایگزیکٹیو کمیٹی کا رکن رہے گا-
اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے رکن اور پارلیمانی تحقیقاتی مرکز کے سربراہ کاظم جلالی کا کہنا ہے کہ : آج عالمی پارلیمینٹیری یونین IPU نہایت اہمیت کی حامل ہے - یہ یونین سال میں دوبار انسانی حقوق اور بین الاقوامی سیاست جیسے موضوعات پر اجلاس منعقد کرتی ہے اور ایگزیکٹیو کمیٹی ہی انٹر پارلیمینٹیری یونین کے تمام پروگراموں کو ترتیب دیتی ہے اور یہ طے کرتی ہے کہ اجلاس کا انعقاد کس ملک میں ہوگا-
پارلیمانیں ، قوموں کے مطالبات کو بہتر طور پر جانتی ہیں لہذا وہ ان کے مطالبات کو پیش کرسکتی ہیں- اس لحاظ سے یہ اجلاس بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی مانند علاقائی و عالمی تعاون کے سلسلے میں مذاکرات و گفتگو کے لئے ایک مناسب موقع ہے- اس اجلاس کی اہمیت پر تاکید کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے تہران سے قطر روانہ ہونے سے پہلے ایران کے سیلاب متاثرین کے لئے انسان دوستانہ امداد بھیجنے کے سلسلے میں امریکہ کی ذلیلانہ و پست حرکت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ : انٹر پارلیمینٹیری یونین کے اجلاس میں موجودگی اور مختلف ممالک کے اسپیکروں سے صلاح و مشورہ، ملت ایران کے سلسلے میں امریکہ کے ذلیلانہ رویے کی تشریح کا بہترین موقع ہے- اس وقت دنیا اور علاقے میں امریکہ کی یکطرفہ اور مداخلت پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے سنگین سیاسی و اقتصادی چیلنج پیدا ہوگئے ہیں- انٹرپارلیمنٹیری یونین، عالمی سطح پر ایک اہم ادارہ ہے جو دنیا میں امن و استحکام کو درہم برہم کرنے والےعوامل کی شناخت اور خطرات کے سلسلے میں نظریات کو نزدیک کرنے میں مدد کرسکتا ہے- حقیقت یہ ہے کہ اس حالیہ ایک عشرے کو علاقے میں سعودی عرب، اسرائیل اور امریکہ کے زیرحمایت دہشتگردی اور سازشوں کی یلغار کا مشکل و تاریک دور کہا جا سکتا ہے- امریکہ کو بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینے کے لئے موقع فراہم کرنے کے لئے مغربی ایشیا کو چیلنجوں و مشکلات کا شکار بنایا گیا- امریکہ ، اپنے انسانیت دشمن اقدامات سے دینی ، ثقافتی اور نسلی اقدار سے لاتعلقی کا آئیڈیل بن گیا ہے اور ٹرمپ نے اپنے انسانیت دشمن رویے سے امن ، بقائے باہم ، تعاون ، باہمی اعتماد، اور مفاہمت کا مذاق اڑایا ہے جو بین الاقوامی امن کی ضمانت کے بنیادی عنصر ہیں- افسوس کہ سعودی حکومت جیسی اغیار سے وابستہ بعض حکومتیں کہ جنھوں نے دوحہ اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے، امریکہ اور اسرائیل کے شرارت آمیز اہداف کو آگے بڑھانے کے لئے ان کی راہ پر چل رہی ہیں جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کے حکمرانوں کو دودھ دینے والی گائے سے تشبیہ دی ہے کہ جسے دوہنا چاہئے- اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس عمل کا تسلسل اقتصادی ، سماجی اور سیکورٹی حادثات پر منتج ہوگا اور اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے جیسا کہ ہم دیکھ بھی رہے ہیں - یہ نقصانات علاقے اور کسی خاص ملک تک محدود نہیں ہیں - یہ وہ حقائق ہیں کہ جو دنیا کی پارلیمانوں کے نمائندوں کو سمجھنا اور ان سے باخبرہونا چاہئے اور دوحہ اجلاس کا انعقاد اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے-
انٹر پارلیمینٹیری یونین قوموں کے نمائندوں کے درمیان رابطے کی کڑی ہے اور اس کی صلاحیتوں سے پارلیمانوں کے درمیان اشتراک عمل اورغاصبوں و جارحین کے مقابلے میں قوموں کے حقوق کی حقیقی حمایت ، سیکورٹی اور امن و صلح کو آگے بڑھانے کے لئے استفادہ کیا جا سکتا ہے-