Apr ۲۲, ۲۰۱۹ ۱۷:۱۰ Asia/Tehran
  • سوڈان میں عمر البشیر کے سقوط کے بعد سعودی عرب اور امارات کا کردار

سوڈان پر تیس سال تک حکومت کرنے والے صدر عمر البشیر، چھ مہینوں تک عوام کے جاری احتجاج کے بعد آخرکار گیارہ اپریل2019 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے برطرف کردیئے گئے-

عمر البشیر نے جون 1989 میں کسی خونریزی کے بغیر اقتدار حاصل کیا تھا اور گیارہ اپریل 2019 کو عوامی مظاہروں کے بعد کہ جس میں پچاس سے زائد افراد مارے گئے تھے، فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار سے برطرف کردیئے گئے-

انیس دسمبر 2018 کو عمرالبشیر کے خلاف سوڈان میں مظاہروں کا آغاز ہوا تھا - سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ایسے دو ممالک تھے جو البشیر کو پیسہ دے کر اس کوشش میں تھے کہ ان کو اقتدار میں باقی رکھیں لیکن سوڈان کے عوام کی طاقت ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے ڈالروں کی طاقت سے کہیں زیادہ تھی- 

دوسرے مرحلے میں جب ریاض اور ابوظہبی عمر البشیر کو اقتدار میں باقی رکھنے سے ناامید ہوگئے تو انہوں نے اسرائیل کی اینٹلی جنس کے ذریعے سوڈان کے سابق صدرکو برطرف کرنے کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش کی - یہ ایسی حالت میں ہے کہ عمرالبشیر اور سوڈانی فوجیوں نے یمن کے خلاف فعال کردار ادا کیا ہے اور سوڈانی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد سعودی اتحاد میں شامل ہے- 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس وقت تیسرے مرحلے میں امریکہ کی کوششوں سے اس بات میں بہت زیادہ کوشاں ہیں کہ عمر البشیر کے بعد رونما ہونے والی صورتحال کو کنٹرول کریں اور اسے ڈکٹیٹ کریں- اسی سبب سے سوڈان کی بری فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان نے، کہ جو یمن کے خلاف جنگ میں اہم رول ادا کررہا ہے اور ریاض اور ابوظہبی کے ساتھ اس کے قریبی تعلقات ہیں، سوڈان کی فوجی عبوری کونسل کی قیادت سنبھال لی ہے- 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اس مرحلے میں فوجی عبوری کونسل کی مالی حمایت سے اس کوشش میں ہیں کہ فوجی پوزیشن خاص طور پر عبدالفتاح البرہان کی پوزیشن کو مستحکم کریں- اسی سبب سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے سوڈان کو تین ارب ڈالر کی امداد دی ہے کہ جس میں سے پانچ سو ملین ڈالر سوڈان کے مرکزی بینک کو ، اسے مالی اعتبار سے مستحکم کرنے کے لئے مختص کیا گیا ہے- یہ امداد اس مسئلے سے آگاہی کے ساتھ دی گئی ہے کہ سوڈان کے احتجاج میں بنیادی نعرہ اقتصادی مشکلات تھیں- اسی لئے سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی نے لکھا ہے کہ یہ امداد سوڈان کی مالی صورتحال کو تقویت پہنچانے ، زر مبادلہ کی شرح کو استحکام بخشنے اور اسی طرح اس ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے مقصد سے انجام پائی ہے- 

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا مقصد یہ ہے کہ اس مرحلے میں عوامی انقلاب کی راہ میں مانع بن جائیں جیسا کہ مصر اور یمن میں یہ اقدام انجام دے چکے ہیں- اس وقت ریاض اور ابو ظہبی اس کوشش میں ہیں کہ مصر جیسا فوجی نظام سوڈان میں بھی قائم کریں اور مصر کی ہی طرح ایک فوجی حکومت بر سر اقتدار لاکر اس ملک میں حکومت کی اقتدار پسندی کی ماہیت کا تحفظ کریں اور سوڈان کو عرب اقتدار پسندوں کے کلب میں باقی رکھیں -اس طرح سے ان دو عرب ملکوں نے کہ جو عرب ملکوں کے داخلی امور میں منفی مداخلت کر رہے ہیں ، سوڈان کی فوجی عبوری کونسل کی حمایت کو اپنی ترجیحات میں قرار دے رکھا ہے-

 اسی سلسلے میں سعودی حکومت نے ایک بیان میں سوڈان کے ساتھ تعلقات کو تاریخی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ریاض سوڈان کی تبدیلیوں اور فوجی عبوری کونسل کے بیان کاجائزہ لے رہا ہے اور اس کونسل کے اقدامات کے لئے اپنی حمایت کا اعلان کرتا ہے-

متحدہ عرب امارات کی وزرات خارجہ بھی سعودی عرب کے فورا بعد میدان میں کود پڑی اور اس نے بھی سوڈان کی تبدیلیوں کو تاریخی بتاتے ہوئے فوجی عبوری کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے عبدالفتاح البرہان کے انتخاب پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ ان کو عوامی طاقت اور سوڈان کی فوج کے توسط سے دھمکیوں اور خطرات کا مقابلہ کرنے پر پورا یقین ہے-      

ٹیگس