Apr ۲۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۳۹ Asia/Tehran
  •  ایران اور پاکستان کے تعلقات مستحکم ہونے پر رہبر انقلاب کی تاکید

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ تہران کے موقع پر دونوں ملکوں کے اعلی حکام کے درمیان مذاکرات میں جن اہم مسائل پر اتفاق رائے عمل میں آیا اور جو سمجھوتے طے پائے ان سے تہران اور اسلام آباد کے تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں-

رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پیر کے روز پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور ان کے ہمراہ وفد  کے ساتھ ملاقات میں  فرمایا ہے کہ ایران اور پاکستان کے عوام کے تعلقات قلبی اور انتہا‏ئی گہرے ہیں اور دشمنوں کی خواہشوں کے برخلاف تہران اور اسلام آباد کے روابط تقویت پانے چاہئیں-

پاکستانی وزیرا‏عظم نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اور پاکستان ایک دوسرے کے قریب ہوں لیکن ہم مشکلات پر غلبہ پاسکتے ہیں کہا کہ ہم  کوشش  کریں گے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے سے بھی زیادہ مستحکم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہیں گے-

ان اظہار خیالات کے ساتھ ہی، دونوں ملکوں کے اسٹریٹیجک فیصلوں میں سے ایک، سرحدوں پر دہشت گردی سے مشترکہ مقابلے کے لئے سریع الحرکت ٹاسک فورس کی تشکیل بھی شامل ہے- جس سے اس امر کی غمازی ہوتی ہے کہ دونوں ملک اپنی قوموں کے مفادات کا ادراک کرتے ہوئے مشترکہ دشمنوں سے مقابلے کے لئے مشترکہ اقدامات عمل میں لائے جانے کو اہمیت دیتے ہیں-

رہبرانقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں دونوں ملکوں کی سرحدوں پر سیکورٹی کے مسائل کو اہم قراردیا اور فرمایا کہ دہشت گرد گروہوں کو جو سرحدوں پر بدامنی کے ذمہ دار ہیں  پیسے اور اسلحے دئے جارہے ہیں - اور ایران و پاکستان کی سرحدوں پر بدامنی پھیلانے کا ایک مقصد دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنا ہے - آپ نےفرمایا کہ اچھے تعلقات دونوں ملکوں کے نفع میں ہیں لیکن ان تعلقات کے دشمن بھی ہیں، بنابریں دشمنوں کی مرضی اور خواہشوں کے برخلاف مختلف میدانوں میں یہ تعلقات تقویت  پانے چاہئیں -

اس نقطہ نگاہ سے سیکورٹی تعاون اور دہشت گردی سے مقابلے کے لئے سریع الحرکت ٹاسک فورس کی تشکیل کے بارے میں ایران اور پاکستان کے درمیان اتفاق رائے ، دہشت گردوں کے اقدامات کے خلاف ٹھوس جواب ہے-

بدامنی اور دہشت گردی خواہ وہ کسی بھی شکل اور کسی بھی علاقے یا سرحد پر ہو، بری ، قابل نفرت اور تباہ کن ہے- ایران اور پاکستان کو دہشت گردانہ واقعات کے تعلق سے تلخ تجربات رہے ہیں- دہشت گردوں کے دہشت گردانہ اقدامات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ اغیار کی فورسیز دہشت گردی سے مقابلے اور امن و سلامتی برقرار کرنے کے بہانے سے علاقے میں گھس آئی ہیں اور وہ مزید بدامنی کا سبب بنی ہیں کہ جس کا مشاہدہ ہم افغانستان میں کر رہے ہیں اور  امریکہ اور نیٹو افواج نے اس بہانے سے افغانستان پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ جبکہ یہ حالات ہرگز علاقے کی قوموں کے فائدے میں نہیں ہیں کیوں کہ ان مداخلتوں کے برے اثرات کا ہم مشاہدہ کر رہے ہیں- ان مداخلتوں کا ایک نتیجہ یہ برآمد ہوا ہے کہ دہشت گردانہ اقدامات میں شدت آئی ہے اور افغانستان میں منشیات کی پیداوار اور اسمگلنگ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور اس طرح سے ہم علاقے میں بڑھتے ہوئے خطرات کا بدستور مشاہدہ کر رہے ہیں-

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان کسی بھی معاملے پر کوئی اختلاف نہیں ہے لیکن دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان فاصلہ بڑھانے کی کوشش ہو رہی ہے اور یہ بہت ہی اہم تھا کہ میں ایران کا دورہ کروں۔

انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں سبھی سیاسی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہمیں کسی بھی مسلح گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہئے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شروع سے ہی افغانستان اور عراق میں امریکی فوج کی تعیناتی اور مداخلت کے مخالف تھے اور آج بھی پورے طور پر، شام کی جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کے قبضے ، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ طور پر نکل جانے کو بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے خلاف سمجھتے ہیں-

اس وقت یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات صحیح سمت میں جا رہے ہیں - ایران اور پاکستان دو پڑوسی ملک ہونے کی حیثیت سے پرعزم ہیں تاکہ سرحدوں پر دہشت گردی سے مقابلے کے لئے مشترکہ سریع الحرکت ٹاسک فورس کی تشکیل کے ذریعے سیکورٹی اسٹریٹیجک تعاون کو فروغ دیں اور اس راہ میں اہم قدم اٹھائیں- اس طرح کے تعاون یقینی طور پر ایران اور پاکستان کے مستقبل کے تعلقات میں بہت اہمیت کے حامل ہیں اور دیگر پڑوسی ملکوں کے ساتھ مشترکہ تعاون میں ایک آئیڈیل کی حیثیت سے مورد توجہ قرار پاسکتے ہیں-   

پاکستان کے وزیرا‏‏‏عظم عمران خان نے اس ملاقات میں تہران میں انجام پانے والے مذاکرات کو تعمیری اور اطمینان بخش بتایا اور کہا کہ ان مذاکرات میں بہت سے مسائل حل ہوگئے ہیں - پاکستان کے وزیراعظم نے ایران وہندوستان کے تاریخی تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے چھے سو سال تک برصغیر ہند پر حکومت کی اور ہندوستان پر ایران کا اثر اتنا زیادہ تھا کہ برصغیر ہند کی سرکاری زبان فارسی تھی ۔عمران خان نے کہا کہ انگریزوں نے سب سے زیادہ ہندوستان کی دولت لوٹی اور انہوں نے ہی اس خطے کو تباہ کیا -

 

ٹیگس