Apr ۲۹, ۲۰۱۹ ۱۵:۳۹ Asia/Tehran
  • ایران کے خلاف بے انتہا دباؤ کی پالیسی ناکام  رہے گی : جواد ظریف

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارک میں فاکس نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کی بے انتہا دباؤ کی پالیسی ناکام ہو کر رہے گی-

محمد جواد ظریف نے اس انٹرویو میں کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکہ کی موجودہ حکومت ، بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتی اور ایٹمی سمجھوتے سے باہر نکلنے سے لے کر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں سے باہر نکلنا ٹرمپ حکومت کے غیرقانونی اقدامات کا ایک حصہ ہے جو دنیا میں قائم چند جانبہ عالمی نظام کے لئے ایک خطرہ شمار ہوتا ہے اس بنا پر یہ مسئلہ ایرانی عوام کے لئے ثابت کرتا ہے کہ امریکہ ، مذاکراتی فریق بننے کے لائق نہیں ہے-

امریکہ، اسلامی انقلاب کی کامیابی سے پہلے بھی انیس سو ترپن کی بغاوت میں ایران کی قانونی حکومت کو گرا چکا ہے اور اس نے ہمیشہ ہی ایک طرف تیل نکالنے اور اسے برآمد کرنے میں حصہ داری کے بہانے ایران کے ذخائر لوٹنے کی اور دوسری جانب علاقے میں اپنی موجودگی کے لئے ایک فوجی اڈے کی حیثیت سے ایران کی پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے- 

امریکی حکام گذشتہ چالیس برسوں سے ایران کے خلاف اپنی سامراجی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہیں- امریکہ علاقے پر اپنے تسلط اور مفادات کے لئے جنگ ، بغاوت ، پابندی ، تباہی و بربادی ، ٹارگٹ کلنگ ، دھونس و دھمکی اور الزام تراشی جیسے تمام ہتھکنڈے اختیار کرتا ہے تاکہ اپنے مذموم عزائم حاصل کر سکے- امریکہ اس وقت بھی اپنی تسلط پسندانہ پالیسیاں جاری رکھنے کے لئے انھیں حربوں کو استعمال کرنا چاہتا ہے-

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں  سے ایک ملاقات میں امریکہ پر مکمل عدم اعتماد کو عقل و تجربے کا نتیجہ قرار دیا تھا اور فرمایا تھا کہ ہم امریکی دشمنی کو انقلاب کے بعد کے برسوں اور ایٹمی مذاکرات سمیت دیگر مسائل میں بارہا دیکھ چکے ہیں- 

 اس وقت امریکہ پھر اسی عمل کو دہرانا چاہتا ہے - امریکہ نے ایران کے امن و استحکام کو درہم برہم کرنے کے لئے اس وقت دفاعی طاقت کے ایک سب سے اہم رکن یعنی میزائلی طاقت کو نشانہ بنا رکھا ہے اورمعیشت کو نقصان پہنچانے کے لئے سخت پابندیاں عائد کررکھی ہیں- امریکہ کا ایک اور مقصد ایران کے علاقائی کردار کو مشکوک بنانا اور علاقائی و عالمی سطح پر تہران کے تعلقات کو خراب کرنا ہے لیکن وہ اپنے ان مذموم عزائم میں ہرگز کامیاب نہیں ہوگا- 

سیاسی امور کے سینئر تجزیہ نگار عبدالباری عطوان کا کہنا ہے کہ: ٹرمپ پابندیوں کے اصلی حصے پر عمل درآمد کرکے یعنی تیل کی برآمدات پر پابندی عائد کرکے ایران کے ثبات و استحکام کو درہم برہم کرنا چاہتا ہے لیکن وہ ان اقدامات کے ذریعے آگ سے کھیل رہا ہے اگرچہ اس نے اس جنگ کی آگ کو اسرائیل کی ایماء پر بھڑکایا ہے لیکن دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ اس آگ میں سعودی عرب اور دیگر ممالک کے جلنے کا خطرہ زیادہ ہے-

 العطوان نے یاد دہانی کرائی کہ ایران ایک طاقتور اور اسٹراٹیجک منصوبوں کا حامل ملک ہے اور اپنی  فوجی صلاحیتوں  اور میزائلی طاقت سے حالات کو کنٹرول میں مدد لے سکتا ہے اور فریق مقابل کو جلد گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرسکتا ہے-

 ایران کی مسلح افواج کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل محمد باقری نے اتوار کو تہران میں کور کمانڈروں کی تیئیسویں سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوشش کی گئی تو آبنائے ہرمز کے راستے کسی بھی ملک کا تیل برآمد نہیں ہوسکے گا کہا کہ دیگر ممالک کے بحری جہازوں کی طرح ایرانی بحری جہاز بھی آبنائے ہرمز سے گذرتے ہیں لیکن اگر کوئی اس آبنائے کو بدامن کرے گا تو یقینا ایران بھی اس کا مقابلہ کرے گا-

 

ٹیگس