تہران کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر انقرہ کی تاکید
بین الاقوامی قوانین و معیارات کے پیش نظر ایران کے خلاف امریکہ کی یکطرفہ پابندیاں ایران و ترکی کے تعلقات کو نقصان نہیں پہنچا سکتیں-
ترکی کے وزیر نقل و حمل جاہد تورہن نے پیر کو تہران میں ایران و ترکی کے نقل و حمل کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے اختتام پر اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی باہمی تعاون کے فروغ اور دونوں قوموں کے مفادات کو مضبوط بنانے کا بھرپورعزم رکھتے ہیں اور اس پر انقرہ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی اعلی کونسل کے اجلاس کے انعقاد کے موقع پر ایک بار پھر تاکید کی گئی ہے-
ایران اور ترکی کے درمیان تعاون کی اعلی کونسل کے اجلاس کے چار مہینے بعد ایران و ترکی کے آٹھویں مشترکہ کمیشن کے اجلاس کا انعقاد اس سلسلے میں نیا قدم ہے-
اس اجلاس میں یورپ اور وسطی ایشیا کے لئے ٹرانزٹ کے فروغ ، تہران و انقرہ کے درمیان ریلوے لائن بچھائے جانے ، ریلوے نقل و حمل کی ٹرانزٹ کے فروغ کے لئے اسلام آباد - تہران - استانبول کے درمیان سہ فریقی سمجھوتے کا جائزہ لیا گیا-
ترکمنستان ، ازبکستان، تاجکستان، قزاقستان ، ترکی اور ایران کے درمیان ترکی کے قلمرو میں سی آئی ایس کے خودمختار ممالک کے واگنوں کی رفت و آمد کے لئے چھے فریقی مفاہمتی نوٹ کو حتمی شکل دینے اور ایران کی مرکزیت میں افغانستان ، ایران اور ترکی کے درمیان ٹرانزٹ کوریڈور کا قیام تہران و انقرہ کے مابین ہونے والا سمجھوتہ اجلاس میں طے پانے والے دیگر موضوعات میں ہے- ایران کے منسٹر برائے روڈ اور اربن ڈیولپمنٹ محمد اسلامی نے تہران میں ایران اور ترکی کے نقل و حمل سے متعلق کمیشن کے آٹھویں اجلاس میں کہا کہ اس اجلاس کا انعقاد دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے فروغ کے لئے واضح پیغام کا حامل ہے اور اس سے دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون اور تجارتی لین دین کے تیس ارب ڈالر کے ہدف کو عملی جامنہ پہنانے کی زمین ہموار ہوگی- نقل و حمل کے میدان میں ایران اور ترکی کے درمیان ہونے والے سمجھوتے سے کہ جو تعلقات کے فروغ کی بنیاد ہے، پتہ چلتا ہے کہ ایران اور ترکی مشترکہ اسٹریٹیجک تعاون کی راہ پر گامزن ہیں-
ترکی ایران کے پانچ سرفہرست تجارتی شرکاء میں خاص اہمیت کا حامل ہے جس کے اندر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانے کی گنجائش موجود ہے- ایران اور ترکی نے تیس ارب ڈالر کی تجارت کا ٹارگٹ مدنظر رکھا ہے- اقتصادی تعاون کے ساتھ ہی ترکی نے اس وقت ایران اور روس کے ساتھ ایک اسٹریٹیجی کے تحت شام کے بحران کے حل اوردہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں اہم قدم اٹھایا ہے-
روسی سیاسی امور کے ماہر فرہاد ابراہیموس نے اسپوٹنک نیوز ایجنسی سے ایک انٹرویو میں کہا کہ ماسکو انقرہ اور تہران کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون ، امریکہ اور اس کے بعض دم چھلا عرب ممالک کو جو ایران سے دشمنی رکھتے ہیں ، پسند نہیں ہے- ترکی اورایران کے درمیان اتحاد نے امریکہ کے روڈ میپ کو جو اس نے برسوں سے تیار کررکھا ہے ، خاک میں ملا دیا ہے-
ایٹمی سمجھوتے سے امریکہ کے نکلنے اور ایران مخالف امریکی پابندیوں کے بعد سے ہی ترک حکام کے بیانات اسی حقیقت کے غماز ہیں- ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاؤش اوغلو کا کہنا ہے کہ : ہم نے کھل کر اعلان کیا ہے کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پرہم عمل نہیں کریں گے-
تہران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا انقرہ کا موقف اور مشترکہ اسٹراٹیجک کونسل کی تشکیل جیسے فیصلوں سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام اپنے سیاسی ، اقتصادی اور سیکورٹی تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہیں- اس اقدام سے حالیہ برسوں میں دونوں ملکوں کی ہمہ گیر توسیع و فروغ کے بہت سے راستے پیدا ہوئے ہیں- دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں قومی کرنسی کا استعمال اور ریلوے نقل و حمل کے فروغ کے لئے چند فریقی معاہدے کا جائزہ وہ جملہ اقدامات ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں ملک باہمی تعاون میں توسیع اور مشترکہ مفادات کے تناظر میں تعلقات کو فروغ دینے کے لئے سنجیدہ عزم کے حامل ہیں-