May ۰۳, ۲۰۱۹ ۱۶:۲۹ Asia/Tehran
  • علاقے میں نئی نفسیاتی جنگ کے اہداف کے بارے میں سید حسن نصراللہ  کا انتباہ

حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے علاقے میں جنگ کے بارے میں افواہ کو وسیع پیمانے پر نفسیاتی جنگ قرار دیا اور نئی نفسیاتی جنگ کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا-

 دومئی کو ذوالفقار کے نام سے معروف حزب اللہ کے ایک سینئر کمانڈر سید مصطفی بدرالدین کی شہادت کی برسی کے موقع پر سید حسن نصراللہ کے خطاب کا اہم ترین پہلو نئی نفسیاتی جنگ کے اہداف و ماہیت کا تجزیہ ہے کہ جو علاقے میں نئی جنگ شروع ہونے کو محور و مرکز بنا کر کیا جا رہا ہے

 حالیہ ایک مہینے سے علاقے میں نئی جنگ شروع ہونے کے سلسلے میں کافی بیانات و خیالات سامنے آ رہے ہیں- بعض کا خیال ہے کہ ایران، حزب اللہ، اور فلسطین کے خلاف امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ کی پالیسیاں ، نئی جنگ کی جانب بڑھنے کا سبب بن رہی ہیں- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے ان تجزیوں کو پروپیگنڈہ اور بڑے پیمانے پر نفسیاتی جنگ کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ : امریکی ، بعض یورپی اور خلیج فارس کے عرب ممالک کو ساتھ ملا کر خفیہ و آشکارا طور پر ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ ان کا یہ  تجزیہ ہے  اور وہ بظاہر یہ خفیہ خبر دے رہے ہیں کہ اسرائیل لبنان پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور جنگ ہوگی-

اس نئی نفسیاتی جنگ کے پیچھے دو اصلی اہداف ہیں جس کی جانب حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے بھی اشارہ کیا ہے- پہلا مقصد ٹارگیٹ ملکوں منجملہ ایران اور لبنان کے شہریوں میں خوف و وحشت ، اور مایوسی  پیدا کر نا ہے اور یہ خوف و ہراس پیدا کرنے کا مقصد عوام اور حکومت یا عوام اور حزب اللہ کے اندر شگاف ڈالنا اور یہ باور کرانا ہے کہ پابندیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل و مشکلات کی وجہ حکومت کی غلط پالیسیاں ہیں -

درحقیقت اس روش کا مقصد حکومتوں سے مزید مراعات حاصل کرنا ہے- حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے اس سلسلے میں کہا کہ : میں آج تمام لبنانیوں اور لبنان کے حالات  پر نظررکھنے والوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ خوف و ہراس پیدا کرنے کی اس پالیسی کا مقصد نفسیاتی جنگ چھیڑنا اور حکام و عوام پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ کچھ مراعات دینے پر مجبور ہوں- 

 نئی نفسیاتی جنگ کا دوسرا مقصد تیل کے ذخائر خاص طور سے عراق کے تیل پر قبضہ کرنا ہے - امریکی صدر ٹرمپ نے دوہزارسولہ میں کہا تھا کہ اس ملک میں جنگ کے اخراجات کی تلافی اس ملک کے تیل کے ذخائر کو حاصل کرکے کرنا چاہئے- اس وقت امریکی حکومت عراقی تیل کے ذخائر پر نظریں گاڑے ہوئے ہے اور سید حسن نصراللہ کا خیال ہے کہ داعش ، اس ہدف کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہے- جو جنگ داعش نے شروع  کی ہے وہ عراق میں امریکی موجودگی جاری رہنے اور اس ملک کے ذخائر پر قبضے کا باعث ہوگی - سید حسن نصراللہ کا اشارہ داعش کے نام نہاد خلیفہ ابوبکر البغدادی کی تصویر شائع کرنے کی جانب ہے- 

 سید حسن نصراللہ کے بیانات کا ایک اہم نکتہ داعش کو پھر زندہ کرنے کے خطرے کے بارے میں تھا - درحقیقت حزب اللہ لبنان کے سربراہ کا خیال ہے کہ اگر موجودہ حالات میں علاقے میں ایک اور جنگ ہوئی تو اس کا محور و مرکز داعش دہشتگرد گروہ ہوگا کہ جو امریکی مفادات کے حصول کا ذریعہ ہے- انھوں نے اس سلسلے میں کہا کہ یہ صحیح ہے کہ داعش دہشتگرد گروہ اب بھی خطرہ شمار ہوتا ہے تاہم اس کی نام نہاد خلافت اور حکومت ختم ہوچکی ہے - عراق و شام کا ایک بڑا مقبوضہ علاقہ آزاد ہوچکا ہے لیکن داعش گروہ ابھی موجود ہے اور ممکن ہے عراق میں پھر سے سامنے لایا جائے - داعش عراق و شام کے لئے اب بھی خطرہ ہے-

ٹیگس