الفجیرہ دھماکوں کے مختلف پہلو
بارہ مئی کو متحدہ عرب امارات کی الفجیرہ بندرگاہ میں کئی دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں کم سے کم سات آئیل ٹینکروں میں آگ لگ گئی
الفجیرہ دھماکوں کا مختلف پہلؤوں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے- پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ دھماکے متحدہ عرب امارات کے لئے ایک بڑا شاک تھا اسی بنا پرشروع میں متحدہ عرب امارات کے حکام نے الفجیرہ بندرگاہ میں کسی قسم کے واقعے سے انکار کیا لیکن جب یہ خبر بڑے پیمانے پر پھیل گئی تو ابوظہبی کے حکام نے مجبورا اس واقعے کے رونما ہونے کی تصدیق کی - سعودی عرب کے وزیرتوانائی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ اس واقعے میں دو سعودی آئل ٹینکروں کو بھی نقصان پہنچا ہے-
دوسرے یہ کہ اس واقعے سے متحدہ عرب امارات کے دفاعی و سیکورٹی سسٹم کی کمزوری کی عکاسی ہوتی ہے کیونکہ ابھی تک یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ یہ واقعہ کس طرح انجام پایا ہے-
تیسرے یہ کہ اگرچہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے حکام اس واقعے کا الزام استقامتی محاذ پر عائد کرنے کی کوشش کریں گے اور اسے استقامتی محاذ کو نقصان پہنچانے اور اپنے لئے سیاسی و سیکورٹی نقصانات کم کرنے کے لئے استعمال کریں گے تاہم یقینا اس طرح کے ممکنہ الزامات ، اپنی ذمہ داری دوسروں کے سر ڈالنے کے مترادف ہے- ایسا نظر آتا ہے کہ یہ واقعہ ، علاقے کے حالات خاص طور سے یمن کے خلاف جنگ میں متحدہ عرب امارات کے شامل ہونے اور دہشتگردی کی حمایت کرنے نیز سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کے ہاتھوں دہشتگردی کو پروان چڑھانے کا نتیجہ ہو سکتا ہے جس نے اس وقت انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے-
چوتھے یہ کہ سینئر عرب تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ ممکن ہے الفجیرہ دھماکے علاقے میں خفیہ عناصر یا اسرائیلی قوتوں کے ذریعے انجام پائے ہوں جو خلیج فارس کی موجودہ صورت حال کے مد نظر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہوں اور عسکری جنگیں شروع کرانا چاہتے ہوں - اسی سلسلے میں عطوان، سنیچر کو امریکی سیلنگ آرگنائیزیشن کے اس انتباہ کو عنوان بناتے ہیں کہ ایران شاید امریکہ کے تجارتی جہازوں منجملہ آئل ٹینکروں کو نشانہ بنائے - بحرین میں امریکہ کے پانچویں بیڑے کے ڈپٹی کمانڈر جیم مالوی نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی فورسز پوری طرح ہائی الرٹ ہیں- درحقیقت اس تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ سازشی ٹولہ اور استقامت مخالف دھڑا یا اسرائیلی عوامل نے پوری منصوبہ بندی سے الفجیرہ میں دھماکے کئے ہوں تاکہ ان دھماکوں کا بڑے پیمانے پر پروپیگنڈہ کریں اور ایران و استقامتی محاذ کو دھماکوں کا عامل قراردیں اور امریکہ کو ایران کے خلاف یا علاقے میں استقامتی گروہوں کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کی تشویق دلائیں- یہ واقعہ ایسے عالم میں رونما ہوا ہے کہ اسرائیلی حکومت ، گذشتہ ہفتے غزہ پٹی کے خلاف اپنے حالیہ حملوں میں صرف چار دن میں پسپائی اختیار کرنے اور جنگ بندی پر مجبور ہوگئی-
چھٹی بات یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے الفجیرہ دھماکوں کی مذمت کی ہے تاکہ واضح کردے کہ وہ ہرحال میں مغربی ایشیا کے علاقے میں امن و ثبات کی خواہاں ہے- اس سلسلے میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے بحیرہ عمان میں کچھ آئل ٹینکروں کو پیش آنے والے واقعے کو تشویشناک اور افسوسناک قرار دیا ہے اور اس واقعے کے پہلؤوں کو واضح کئے جانے کا مطالبہ کیا-