May ۲۰, ۲۰۱۹ ۱۸:۲۹ Asia/Tehran
  • سعودی عرب کا ایران کے خلاف مضحکہ خیز الزام

سعودی عرب کے وزیرمملکت برائے خارجہ امور عادل الجبیر نے شہر ریاض میں ایک پریس کانفرنس میں ایک بار پھر ایران پر دہشتگردی کی حمایت اور علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا-

سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ امورعادل الجبیر نے اس پریس کانفرنس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف سعودی عرب کے پرانے اور گھسے پٹے دعوؤں کو دہراتے ہوئے دہشت گردی کی حمایت اورعرب ملکوں میں مداخلت کرنے جیسے دعوؤں کو دہرایا اور دعوی کیا کہ ریاض علاقے میں جنگ نہیں چاہتا- الجبیر نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ سعودی عرب امن چاہتا ہے، اپنے فریب کارانہ بیانات میں مزید کہا کہ سعودی عرب کو علاقائی اورعالمی حالات پر گہری تشویش ہے کہ جو ایران اور اس کے پراکسی عناصر کے اقدامات کی وجہ سےکشیدہ ہوگئے ہیں اور وہ ان پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اورایرانی نظام علاقے میں امن و استحکام نہیں چاہتا- سعودی وزیرخارجہ کی ہمنوائی میں متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے بھی دعوی کیا کہ فجیرہ بندرگاہ کے قریب متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اورناروے کے چار آئل ٹینکر، تخریبی کارروائیوں کا نشانہ بنے ہیں- سعودی و مغربی ذرائع ابلاغ ، اس واقعے اور سعودی عرب میں یمن کے عوامی رضاکار فورس کے انتقامی ڈرون حملوں کو بہانہ بنا کر ایران مخالف ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی - متحدہ عرب امارات کے اعلان کے مطابق ابوظبی ، سعودی عرب اور ناروے نے فجیرہ واقعے کے سلسلے میں ایک خط اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو ارسال کیا ہے-

یہ بیانات اور ان پرحاشیہ سازی ، ایران کے خلاف نئے سیناریو کی منصوبہ بندی کی امریکہ ، اسرائیل اور سعودی مثلث کی کوششوں کی عکاس ہے- اس سیناریو میں بظاہر دو مقصد مد نظر ہیں ؛ پہلا مقصد ایران کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات کی زمین ہموار کرنا ہے البتہ بیچ میں سلامتی کونسل کو ڈال کر- یہ سیناریو زیادہ تر یمن میں میزائل بھیجنے اور سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی نمائندے کی پروپیگنڈہ مہم کے ساتھ شروع ہوا تاہم  اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ سعودی عرب کے دعوے بنیادی طور پر جھوٹے تھے - چنانچہ اس وقت سعودی عرب کے پاس اپنے دعوؤں کی کوئی دلیل و ثبوت نہیں ہے تاہم اس سیناریو کا دوسرا مقصد ، یمن کے بےگناہ بچوں اور عورتوں پر ریاض کے مجرمانہ حملوں اور دہشتگردوں کی حمایت میں سعودی عرب کی خفیہ و آشکارا حمایتوں پر پردہ ڈالنا ہے اور جواب دہی سے فرار کرنا ہے- مغربی ایشیا کے مسائل کے ماہر اور صحافی پیٹریک کاکبرن ایران کے خلاف ٹرمپ حکومت اور سعودی عرب کے موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کہ ریاض کے حکمراں نفسیاتی الجھن کے عالم میں ہر چیز کی نسبت ایران کی جانب ڈال رہے ہیں- برطانیہ کے اس صحافی نے مزید کہا کہ اس طرح کا موضوع ، ایران کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے شاید امریکہ اور ایران کی مسلح جھڑپوں کے مشتاق کسی ملک میں کوئی تحریک آمیز اقدام کرنے کے لئے اکسا سکتا ہے- یہاں میرے ذہن میں  سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کا خیال آتا ہے- شاید اسی کے پیش نظر سعودی بادشاہ نے عرب حکومتوں اور خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک سے تیس مئی کو فجیرہ میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے آئل ٹینکروں کے خلاف کارروائیوں کے مسئلے کا جائزہ لینے کے لئے مکہ مکرمہ میں اکٹھا ہونے کی اپیل کی ہے- اس سے پہلے ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا تھا کہ سعودی ولیعھد محمد بن سلمان ، ابوظبی کے ولیعھد محمد بن زائد اور صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نیز وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن، امریکہ کو ایران کے خلاف جنگ میں الجھانے کی کوشش کررہے ہیں - ایران  پر دہشتگردی کی حمایت کا بے بنیاد دعوی ایسے عالم میں بار بار دہرایا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے کبھی بھی اس موضوع کی جانب اشارہ نہیں کیا کہ امریکہ کے خلاف گیارہ ستمبر دوہزارایک میں انجام پانے والے دہشتگردانہ حملوں میں ملوث انیس دہشتگردوں میں سے پندرہ کا تعلق سعودی عرب سے تھا لیکن ان میں کوئی بھی ایرانی نہیں تھا- 

 

ٹیگس