May ۲۴, ۲۰۱۹ ۱۸:۳۰ Asia/Tehran
  • وینیزویلا کے سلسلہ میں امریکہ کی پسپائی

امریکہ نے وینیزویلا  کے صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے اور  اقتصاد پر کاری ضرب لگانے کے لئے وینیزویلا کے تیل پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔

امریکہ کے اس اقدام سے امریکی تیل منڈی پر بہت بُرا اثر پڑا جس کے نتیجے میں امریکہ کو واضح پسپائی اور وینیزویلا کے خلاف پابندیوں اور دھمکیوں کے بارے میں متضاد اقدام کرتے ہوئے وینیزویلا سے تیل کی برآمد کو بحال کرنا پڑا۔ امریکہ کی توانائی اطلاعات انتظامیہ یا یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کی رپورٹ کے مطابق 10 سے 17 مئی کے درمیان وینیزویلا سے امریکہ کو تیل کی برآمد روزانہ 49 ہزار بیرل تک پہنچ گئی۔

امریکہ کی طرف سے وینیزویلا کے تیل کی درآمد کی بحالی ایسے حالات میں ہوئی ہے کہ مادورو کے اقتدار کے اہم ترین ستونوں کو متزلزل کرنے کے مقصد سے نکولس مادورو کی بائیں بازو کی حکومت پر دباؤ میں اضافے کی پالیسی کے تحت وینیزویلا کے تیل، مالی اور بینک کاری کے شعبوں نیز حکام کے خلاف وسیع پابندیاں عائد کی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اس سلسلہ میں کہا ہے کہ ”امریکہ مادورو حکومت پر دباؤ کے لئے تمام سیاسی و اقتصادی حربے استعمال کرے گا۔“

گزشتہ کئی مہینے کے دوران وینیزویلا کے سیاسی بحران میں شدت کے ساتھ ساتھ وینیزویلا کے خلاف امریکی دھمکیوں اور پابندیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ وینیزویلا کی قانونی حکومت کو گرانے اور ایک کٹھ پُتلی حکومت کی تشکیل کے مقصد سے وینیزویلا کی حکومت کے شدید مخالف لیڈر خوان گوائیڈو کی حمایت، وسیع اقتصادی پابندیوں کا نفاذ، ناکام بغاوت اور فوجی دھمکی وینیزویلا کے خلاف امریکی پالیسیوں میں شامل رہی ہے۔

امریکی پابندیوں کی وجہ سے امریکی کمپنیوں کے ذریعہ وینیزویلا کی قومی تیل کمپنی سے تیل خریدنے پر پابندی لگادی گئی ہے۔ علاوہ ازیں، وینیزویلا کے تیل کی خریداری کے سلسلہ میں اگر ممالک اور غیر ملکی کمپنیاں امریکی بینک سسٹم سے استفادہ کریں گی تو وینیزویلا کی حکومت پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اگرچہ لاطینی امریکہ کا علاقہ واشنگٹن کے لئے ہمیشہ ہی خاص اہمیت کا حامل رہا ہے اور امریکی حکام اس پر اپنی اجارہ داری سمجھتے ہیں نیز انہوں نے اس براعظم کے وسائل و ذخائر سے خوب استفادہ کیا ہے لیکن امریکہ کے لئے وینیزویلا کی سامراج مخالف اور انصاف پسندانہ مقاصد والی بائیں بازو کی حکومت، مالا مال قدرتی ذخائر اور اہم محل وقوع کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کیراکاس کے حکام کا کہنا ہے کہ دباؤ اور پابندیوں کے اقدام سے امریکی حکومت کا مقصد وینیزویلا کی حکومت کو گرانا اور پھر ملک کے توانائی سے مالا مال ذخائر پر قبضہ کرنا ہے۔

وینیزویلا کی دفاعی کونسل کے جنرل سیکریٹری پاس کوالیو فرنانڈیز نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وینیزویلا کے قدرتی ذخائر اور اس کی دولت و ثروت پر ہمیشہ امریکہ کی نظر رہی ہے اور اس نے وینیزویلا کے خلاف کئی مقاصد کی حامل جنگ چھیڑ رکھی ہے کہا ہے کہ  ”امریکہ ایک ایسی سلطنت کی طرح ہے جو وینیزویلا کے سارے اسٹریٹیجک ذخائر پر قبضہ کرنے کی کوشش میں ہے اور تمام اختلافات کی وجہ اور جڑ یہی امر ہے۔“

سیاسی بحران میں شدت کو 5 ماہ سے زیادہ کا عرصہ گزرنے اور خوان گوائیڈو کی قیادت میں امریکہ نواز مخالفین کے اقدامات کی ناکامی کے بعد اب وینیزویلا سے تیل کی خریداری کا امریکی فیصلہ وینیزویلا کی قانونی حکومت کے سلسلہ میں امریکی پالیسیوں کی ناکامی کا ایک اور ثبوت ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور وینیزویلا میں امریکہ نواز مخالفین بھی اقتصادی اور سیاسی میدان میں پسپا ہو رہے ہیں۔ ناروے کی ثالثی میں ہونے والے صلح مذاکرات میں گوائیڈو کے نمائندے کی شرکت اس حقیقت کا ایک ثبوت ہے۔ اُدھر وینیزویلا کے وزیر خارجہ خورخہ آریزا نے اس سلسلہ میں کہا ہے کہ  ”امریکہ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ سفارت کاری، مذاکرات، ادراک اور باہمی احترام کے اصول پر عمل کرے اور فوجی دھمکی، سامراجی رویہ اور اقتصادی پابندیوں سے باز آجائے۔“

 

 

ٹیگس