شام پر اسرائیل کا میزائل حملہ، ملکی مسائل سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانے کا حربہ
صیہونی حکومت نے اتوار کی صبح، دمشق اور مشرقی قنیطرہ کے مضافاتی علاقوں پر حملہ کیا ہے-
اتوار دو جون کی صبح کو مقبوضہ جولان کے علاقے سے کئی میزائل دمشق کے جنوبی علاقے کی سمت داغے گئے کہ جسے شام کے ائیر ڈیفنس سسٹم کے ذریعے ناکارہ بنا دیا گیا- صیہونی حکومت کے جنگی طیاروں نے مشرقی قنیطرہ کے مضافات پر بھی میزائل حملے کئے ہیں کہ جس کے نتیجے میں تین شامی فوجی جاں بحق اور سات دیگر زخمی ہوگئے-
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو نے شام پر حملوں کی توجیہ کے لئے، دمشق کی جانب سے مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں پر راکٹ داغے جانے کا دعوی کیا ہے- لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ محض ایک دعوی ہے کیوں کہ شام کے ایئر ڈیفنس سسٹم نے، مقبوضہ جولان سے داغے جانے والے میزائلوں کو صرف ناکارہ بنایا ہے اور کسی حملے کا آغاز نہیں کیا ہے- کہا جا سکتا ہے کہ شام پر اسرائیل کے اس تازہ ترین حملے کی اہم ترین وجہ یہ ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں نتنیاہو کی پوزیشن بہت کمزور ہوگئی ہے-
بنیامین نتنیاہو کو اس وقت مقبوضہ علاقوں میں بدترین سیاسی حالات کا سامنا ہے- نتنیاہو کہ جن کو نو اپریل کے قبل از وقت پارلیمانی انتخابات میں، اپنے حریف بنی گینٹز کے مقابلے میں بہت کم ووٹوں سے کامیابی ملی تھی ، بیالیس دنوں کے بعد بھی نئی کابینہ تشکیل نہیں دے سکے- ایسے میں جبکہ نتنیاہو اقتدار سے بے دخل ہو رہے تھے ، اور صیہونی حکومت کسی اورکو کابینہ کی تشکیل کی ذمہ داری سونپنے والی تھی کہ ایسے میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا تاکہ ستمبر میں نئے انتخابات منعقد کرائے جائیں اور نتنیاہو اس وقت تک وزارت عظمی کے عہدے پر باقی رہے-
واضح رہے کہ اسرائیل کے حالیہ انتخابات میں موصولہ رپورٹوں کے مطابق 96 فیصد ووٹوں کی گنتی کے مطابق 120 نشستوں میں سے لیکوڈ پارٹی کومعمولی برتری حاصل تھی اور اسے 40 سیٹیں ملی ہیں، جبکہ مسٹر گینٹز کے اتحاد کو 35 سیٹیں ملی ہیں۔ اسرائیلی اخبار ھا آرٹص نے نئی کابینہ کی تشکیل میں نتنیاہو کی ناکامی کے پیش نظر لکھا ہے کہ نتنیاہو کا دور اب اپنے اختتام کو ہے، حتی خود وہ بھی جانتا ہے کہ اب اس کے اقتدار کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے-
کابنیہ کی تشکیل میں ناکامی ہی صرف مقبوضہ علاقوں میں نتنیاہو کی اہم مشکل نہیں ہے بلکہ وہ کچھ اور بھی اہم مسائل سے دوچار ہیں کہ جو ان کی سزا کا باعث بن سکتے ہیں- نتنیاہو کے خلاف بدعنوانی کے چارمقدمات درج ہیں جس کے لئے اس نے بہت زیادہ کوشش کی کہ ان کیسوں سے متعلق فیصلہ نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد صادر ہو- اب جبکہ نئی کابینہ تشکیل نہیں پا سکی ہے اسرائیل کے اٹارنی جنرل نے بھی فیصلے کی مدت بڑھا کر آئندہ اکتوبر تک کردی ہے تاکہ نتنیاہو ستمبر کے انتخابات میں بھی حصہ لے سکیں لیکن ان کے حریفوں نے ایک بار پھر ، نتنیاہو کے خلاف عائد بدعنوانی کے مقدمات پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے- اسی سلسلے میں اخبار ہا آرٹص نے لکھا ہے کہ نتنیاہو کے اتحادی اسے قانونی کاروائی سے استثنی دلانے کے درپے تھے اور طے یہ پایا تھا کہ اس استثنی سے متعلق بل کا بھی پارلیمنٹ میں، کابینہ کی تشکیل کے بعد جائزہ لیا جائے-
اس کے علاوہ نتنیاہو نے مہاجروں سے جو وعدے کئے تھے اس کو عملی جامہ پہنانے میں نتنیاہو کی ناکامی کے بعد مقبوضہ علاقوں سے مہاجرت میں تیزی آئی ہے اور مقبوضہ فلسطین سے صیہونیوں کی واپسی کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ ایک طرف گذشتہ ہفتوں کے دوران جہاں عوام مہنگائی کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں وہیں دوسری جانب نتنیاہو کابینہ کی پالیسیوں کے سبب، تعلیم یافتہ افراد اور مہاجرین ، مقبوضہ علاقوں سے فرار کر رہے ہیں- ان ہی مسائل و مشکلات کے پیش نظر نتنیاہو نے پارلیمنٹ توڑے جانے کے صرف تین دن بعد شام پر حملہ کردیا تاکہ اندرون ملک مسائل و مشکلات سے رائے عامہ کی توجہ ہٹا سکے-