Jun ۰۲, ۲۰۱۹ ۱۸:۱۰ Asia/Tehran
  •  دوطرفہ اور علاقائی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر تہران اور دوشنبہ کی تاکید

تہران اور دوشنبہ کے تعلقات، دونوں قوموں کے مفادات اور دوستیوں کے گہرے ہونے کے سبب، ماضی سے زیادہ فروغ پانے چاہئیں-

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے پیر کے روز تاجیکستان کے وزیر خارجہ سراج الدین مہرالدین کے ساتھ ملاقات میں اس نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہمیشہ سے ہی مکمل  امن و امان کے قیام، تاجیکستان کی ترقی و  پیشرفت اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا خواہاں رہاہے-

تاجیکستان کے وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی سے قبل ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے بھی ملاقات اور گفتگو کی- بین الاقوامی تعاون کے دائرے میں سیاسی و اقتصادی تعاون اور تعلقات کا فروغ، اور انتہا پسندی اور دہشت گردی سے مقابلہ، تہران میں مہرالدین کے مذاکرات کا اصلی محور تھا- تاجیکستان کے وزیر خارجہ کے دورۂ تہران کو ، سیاسی و اقتصادی تعاون کے فروغ کے لئے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کے نئے دور کا آغاز قرار دیا جا سکتاہے- ایران بنیادی ڈھانچے سے متعلق منصوبہ بندی و ترقی پرعملدرآمد اور تکنیکی شعبوں میں مناسب گنجائشوں سے بہرہ مند ہے- ان گنجائشوں کا ایک نمایاں حصہ پانی اور بجلی سے مختص ہے-

اس وقت اعداد و شمار کے مطابق  دنیا کے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹس کی تقریبا پندرہ فیصد گنجائش تاجیکستان میں واقع ہے اور اگر ان گنجائشوں کو عملی شکل دی جائے تو یقینا یہ ملک علاقے کی ترقی و توسیع میں اہم کردار ادا کرے گا- اسی سلسلے میں ایران کے وزیر توانائی "رضا اردکانیان" نے سراج الدین مہرالدین سے ملاقات میں کہا کہ ایران تاجکستان کو توانائی کی ٹرانزٹ کا راستہ فراہم کرنے کے لئے تیار ہے- موجودہ حالات میں دو مسئلہ، ایران اور تاجیکستان کے درمیان تعاون کی تقویت کا سبب بن سکتا ہے- ایک تو اقتصادی تعاون کا فروغ  ہے کہ جس کے بارے میں تاجیکستان کے وزیر خارجہ کے دورۂ تہران کے موقع پر تاکید کی گئی ہے- لیکن دوسرا مسئلہ کہ جو اہمیت کا حامل بھی ہے، علاقے میں دہشت گردی سے مقابلے میں تعاون کو مستحکم کرنا ہے- 

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے اسی سلسلے میں تاجیکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشت گرد عراق اور شام سے نکل گئے ہیں کہا کہ اس وقت وسطی ایشیا اور قفقاز کے علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی سے تشویش لاحق ہے-سراج الدین مہرالدین نے بھی اس ملاقات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ علاقے میں دہشت گردی اور انتہا پسندی سے مقابلہ کی ایران کی پالیسی نے انتہائی مثبت اثرات مرتب کئےہیں کہا کہ دہشت گرد گروہوں کا وجود علاقے کی قوموں کے لئے بہت خطرناک ہے اور اسی سبب سے تمام ملکوں کو چاہئے کہ دہشت گردی سے مقابلے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون انجام دیں-

ایران اور تاجیکستان کے درمیان ، بہت سی گنجائشیں اور مواقع پائے جانے کے باوجود تعلقات کی سطح مطلوبہ حد تک نہیں پہنچ سکی ہے- یہی مسئلہ خاص طور پر حالیہ برسوں میں اس بات کا سبب بنا ہے کہ تہران اور دوشنبہ کے تعلقات ایک طرح سے جمود اور سست روی سے دوچار ہوجائیں- اسی بنا پر تاجیکستان کے وزیر خارجہ کا دورۂ تہران ، موجودہ صورتحال سے باہر نکلنے اور علاقائی تعاون کی سطح کو بہتر بنانے کے مقصد سے اہمیت کا حامل ہے- 

اسلامی جمہوریہ ایران نہ صرف تاجیکستان میں بلکہ علاقے کے دیگر ملکوں منجملہ افغانستان میں بھی امن و صلح کے قیام اور ترقی و پیشرفت کا خواہاں رہا ہے اور ان دونوں ملکوں میں، مثبت رجحان کے ساتھ بنیادی ڈھانچوں میں توسیع کی مدد میں بھی پیشقدم رہا ہے- یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایرانیوں اور تاجیکوں کے درمیان ثقافتی ، دینی اور لسانی بندھن پایا جاتا ہے- یہ بندھن علاقے کی جیوپولیٹیکل تبدیلیوں کے سبب کبھی بھی ختم نہیں ہوئے ہیں- اسی بنا پر ایک جامع تجزیے کے تحت  تاجیکستان کے وزیر خارجہ کے دورۂ تہران کو، دونوں قوموں کے ثقافتی و دینی مشترکات کے پیش نظر، چند جانبہ سیاسی و اقتصادی تعاون کے سلسلے میں مثبت نقطہ نگاہ سے دیکھا جا رہاہے-       

ٹیگس