شیخ زکزاکی کے علاج کے سلسلہ میں اقوام متحدہ سے اپیل
دنیا کی 52 ممتاز شخصیات اور دانشوروں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر نائیجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو نائیجیریا سے باہر بھیجنے اور ان کے علاج میں مدد کی اپیل کی ہے۔
آیت اللہ زکزاکی کے خاندان کے نزدیکی ذرائع نے حالیہ دنوں میں آیت اللہ زکزاکی کی صحت خراب ہونے کی اطلاع دی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے لیکن حکومت نائیجیریا ان کی رہائی کے لئے تیار نہیں ہے۔ ادھر نائیجیریا کی ایک عدالت نے 21 جولائی کو کادُونا ریاست کے اٹارنی جنرل اور وکیلوں سے بات چیت کے بعد آیت اللہ زکزاکی کے بارے میں اپنا فیصلہ ایک بار پھر ملتوی کردیا۔
آیت اللہ زکزاکی کو جیل میں زہر دیئے جانے اور ان کی صحت خراب ہونے سے نائیجیریا کے مسلمانوں کو بہت تشویش لاحق ہے اور حالیہ ہفتوں کے دوران آیت اللہ زکزاکی کی رہائی کے لئے بڑے پیمانہ پر مظاہرے بھی ہوئے ہیں لیکن نائیجیریا کی سیکورٹی فورسز نے مظاہروں کو طاقت کے بل پر دبا دیا۔ اطلاعات کے مطابق سیکورٹی فورسز کی سرکوبی میں اب تک 11 افراد شہید اور دسیوں زخمی ہوچکے ہیں۔
آیت اللہ زکزاکی کی رہائی میں لیت و لعل اور ان کو علاج سے محروم ایسی حالت میں رکھا جا رہا ہے کہ نائیجیریا کا سپریم کورٹ دسمبر سنہ 2016ع میں آیت اللہ زکزاکی کی رہائی اور ان کو اور کی اہلیہ کو معاوضہ دینے کا فیصلہ سنا چکا ہے لیکن اس فیصلہ پر عمل نہیں کیا گیا ہے بلکہ اب بحرانی حالت میں بھی نائیجیریا کے حکام آیت اللہ زکزاکی کی رہائی کے لئے تیار نہیں ہیں۔ موجودہ بحرانی صورت حال میں آیت اللہ زکزاکی کو رہا نہ کئے جانے اور نائیجیریا کی حکومت کے رویہ کے سلسلہ میں نیز آیت اللہ زکزاکی کے انسانی حقوق کی پامالی پر بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے مسلمانوں اور حریت پسندوں کے غم و غصہ میں اضافہ کردیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سید عباس موسوی نے نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے رہنما شیخ ابراہیم زکزاکی کی ابتر جسمانی حالت اور دو ماہ سے زیادہ عرصہ سے ان کے اور ان کی اہلیہ کے علاج کی ضرورت پر مبنی طبی ٹیم کی رپورٹ منظرعام پر آنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے نائیجیریا کے حکام شیخ ابراہیم زکزاکی کو علاج کے لئے قید خانے سے باہر منتقل کئے جانے کے لئے مناسب اور فوری اقدامات کریں گے۔
نائیجیریا کی حکومت ایسے حالات میں صیہونی حکومت اور سعودی حکام کے بلا واسطہ اور بالواسطہ دباؤ میں علامہ شیخ زکزاکی کی رہائی اور نائیجیریائی مسلمانوں کے جائز حقوق کی ادائیگی سے روگردانی کر رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے ایک رکن کی حیثیت سے حکومت نائیجیریا کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق نائیجیریا کے مسلمانوں کو، نائیجیریا میں جن کی آبادی تقریبا 50 فی صد ہے، ان کے مذہبی اعمال و عقیدے کی آزادی دے۔
تاہم حالیہ برسوں میں نائیجیریا میں نہ صرف مسلمانوں کے حقوق کو سلب کیا گیا ہے بلکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اشاروں پر مسلمانوں پر دباؤ اور تشدد میں اضافہ ہی ہوا ہے اور آیت اللہ زکزاکی کو رہا نہ کرنا بھی اسی تناظر میں دیکھا جاسکتا ہے۔
نائیجیریا کے تحریک اسلامی کے ایک رکن شعیب محمد نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ دشمن نائیجیریا کی تحریک اسلامی کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں کہا ہے کہ شیخ زاکزاکی کی گرفتاری اور مستقل قید میں رکھے جانے میں آل سعود اور صیہونی ملوث ہیں۔
بہرحال، نائیجیریا کے مسلمان شیخ زکزاکی کی رہائی کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور وہ اس سلسلہ میں دنیا کے تمام مسلمانوں اور حریت پسندوں کی مدد کے خواہاں ہیں۔ بنابریں، ایسا لگتا ہے کہ نائیجیریا کے حکام کو اب سخت آزمائش کا سامنا ہے، شیخ زکزاکی کی رہائی اور ان کا علاج یا نائیجیریائی مسلمانوں پر دباؤ اور سرکوبی جاری رکھنا۔ اسلامی انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ مسعود شجرہ نے اس بارے میں انتباہ دیا ہے کہ بعض حکومتوں نے خوب پیسہ خرچ کیا ہے اور وہ نہیں چاہتیں کہ شیخ زکزاکی زندہ رہیں۔