جہاز رانی کے قوانین پر بلا امتیاز عمل درآمد ہو: ایران
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی سے ملاقات میں کہا کہ امن و سیکورٹی کے تحفظ کے لئے تمام ممالک کو جہاز رانی سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی پابندی کرنا چاہئے اور اس سلسلے میں کسی ملک کے لئے بھی کسی فرق کے قائل نہیں ہیں -
عمان کے وزیر خارجہ یوسف بن علوی سنیچر کو علاقائی ممالک کے حالات اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لئے تہران پہنچے اور ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری اوررہبر انقلاب اسلامی کے نمائندے علی شمخانی سے ملاقات اور گفتگو کی-
عمان کے وزیرخارجہ نے اس ملاقات میں علاقے میں کشیدگی روکنے اور بدامنی و عدم استحکام بڑھنے کا خطرہ پیدا کرنے والے اقدامات سے اجتناب کے لئے ماضی کے تجربات سے استفادہ کرنے کی ضرورت پر تاکید کی-
یوسف بن علوی نے کہا کہ تمام ممالک کو خاص طور سے آبنائے ہرمز کے علاقے میں سیکورٹی کے قوانین کی پابندی اور بحران پیدا کرنے اور اسے پھیلانے نیز اپنی یا دوسروں کی تجارت میں غیرضروری اقدامات مسلط کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے-
یہ بیانات برطانیہ کی حالیہ مہم جوئی کی جانب اشارہ ہیں جو پہلے بحری قذاقی اورایران کے آئل ٹینکر کو غیرقانونی طور پر روکے جانے سے شروع ہوئی اور پھر آبنائے ہرمز میں بحری قوانین کی خلاف ورزیوں کے ساتھ جاری رہی -
انیس جولائی کو برطانوی جہاز اسٹینا ایمپرو نے آبنائے ہرمز میں ایک ایرانی آئل ٹینکر کو روک کر اسے نقصان پہنچایا تھا-
اس واقعے کے بعد برطانوی جہاز نے ایرانی حکام کے انتباہات کو نظرانداز کیا اور اپنے بحری جہاز کے الارم سسٹم کو بند کرکے خطرناک قدم اٹھاتے ہوئے اپنا راستہ تبدیل کردیا اور مخالف سمت کی جانب فرار کرنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اسے ایرانی فورسس نے روک لیا- انیس سو بیاسی میں منظور ہونے والے بحری کنونشن سمیت بحریہ سے متعلق قوانین کے تناظر میں ایک فوجی جہاز آزاد سمندر میں بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کرانے کے لئے بحری قوانین کی پابندی نہ کرنے والے کسی بھی (غیرفوجی اور غیرسرکاری ) جہاز کو روک کر تفتیش کرسکتی ہے- اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے جمعے کو سلامتی کونسل کے نام ایک خط میں جہازرانی کے قوانین کی خلاف ورزی کی تفصیلات کا اعلان کیا - اس کے باوجود اس سلسلے میں تین نکتہ نہایت اہم اور قابل غور ہے-
پہلا نکتہ برطانوی حکومت کے قانون سے متعلق ہے جو بحریہ کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے- بنا بریں متعلقہ اداروں کے ذریعے اس موضوع کا جائزہ ، ایران کے ایجنڈے میں ہے-
دوسرا نکتہ ، خلیج فارس ، بحیرہ عمان اور آبنائے ہرمز سے متعلق ہے- یہ موضوع علاقے کے تمام ممالک خاص طور سے ایران اورعمان کے لئے اہمیت کا حامل ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اس سلسلے میں تاکید کی کہ آبنائے ہرمز اور خلیج فارس کی حفاظت کی اصلی ذمہ داری ایران اور پڑوسی ممالک کی ہے-
اور تیسرا نکتہ ، اس سلسلے میں علاقے میں اغیار سے وابستہ بعض حکومتوں کی امریکہ اور برطانیہ کے مشترکہ پروپیگنڈوں اور ہنگامہ آرائیوں سے متعلق ہے-
برطانیہ کے پروپیگنڈوں اور ہنگامہ آرائیوں سے لندن حکومت کو بھاگنے کا راستہ نہیں مل سکتا تاہم جو چیز بحری قوانین کے میدان میں لازم العمل ہے وہ علاقے کے ممالک کے ہاتھوں علاقے کی سیکورٹی ہے-
ایران کی نظر میں علاقے کی سیکورٹی کی ذمہ داری علاقے کے ممالک کے ذریعے انجام پانا چاہئے اور اغیار کی مداخلتوں کا مسائل میں اضافے کے سوا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا-
جیسا کہ ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے تاکید کی ہے ، ایران کی اصولی پالیسی ، صبر و تحمل اور پڑوسیوں کے ساتھ مفاہمت پر مبنی تعلقات کے جائزے پر استوار ہے لیکن علاقے کے بعض ممالک نے عجولانہ اور متکبرانہ رویے و اقدامات سے مفاہمت و گفتگو کا ماحول ختم کرنے کے ساتھ ہی علاقے کو سخت چیلنجوں سے دوچار کردیا ہے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام سے ملاقات میں عمان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی کے بیانات اسی موضوع پر تاکید ہیں-