نائجیریا کی تحریک اسلامی کے خلاف سازشیں جاری
مسلمانوں کے خلاف نائجیریا کی حکومت کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اس ملک کے سیکورٹی اہلکاروں نے تحریک اسلامی کے سربراہ کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے-
تحریک اسلامی کے سربراہ آیت اللہ ابراہیم زکزکی اور ان کی اہلیہ، اپنے علاج کی غرض سے بارہ اگست کو ہندوستان گئے تھے لیکن معالجے کے عمل سے عدم اطمینان ، سیکورٹی پابندیوں اور قابل اعتماد ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی بنا پر وہ دہلی سے نائجیریا کے دارالحکومت ابوجا چلے گئے-
نائجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ کے بیان کے مطابق اس ملک کے سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں ان صحافیوں سے بھی ملنے نہیں دیا جو گھنٹوں سے ابوجا ایئرپورٹ پر ان کا انتظار کررہے تھے- اگرچہ نائجیریا کے مسلمانوں کو برسوں سے حکومت کے دباؤ کا سامنا ہے لیکن گذشتہ برسوں میں خاص طور سے دوہزار پندرہ میں آیت اللہ زکزکی پر سیکورٹی اہلکاروں کے وحشیانہ حملوں اور اس کے بعد ان کی گرفتاری کے بعد اس ملک کے مسلمانوں پر دباؤ کافی بڑھ گیا ہے چنانچہ ان پر ہر طرح کے اجتماع پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور سیکورٹی اہلکار ان کے ساتھ نہایت تشدد سے پیش آتے ہیں-
نائجیریا کی تحریک اسلامی کے سربراہ پر شدید دباؤ وہ جملہ اقدامات ہیں جن کے باعث اس ملک کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہوگیا ہے- نائجیریا کے مسلمانوں خاص طور سے آیت اللہ زکزاکی کے خلاف دشمنانہ اقدامات اور تشدد کا سلسلہ ایسے عالم میں تیز ہو گیا ہے کہ اس ملک کے سماجی اور سیاسی حالات پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ ان پالیسیوں اور دباؤ کی بنیادی وجہ نائجیریا کی حکومت میں سعودی عرب اور صیہونی حکومت کا گہرا اثر و نفوذ ہے- حالیہ برسوں میں علاقے میں سیاسی میدانوں میں ناکامی کے بعد سعودی عرب اور صیہونی حکومت جیسے ممالک کے رویے میں تبدیلی اور سیاسی حالات اس بات کا باعث بنے ہیں کہ ریاض اور تل ابیب نے اپنی توجہ افریقی ممالک کی جانب مبذول کردی ہے اور اس سلسلے میں ایک مالدار اور زیادہ آبادی والے ملک کی حیثیت سے افریقی ملک نائجیریا بھی نشانے پر ہے- سعودی عرب اور صیہونی حکومت کی کوشش ہے کہ مالی اور اسلحہ جاتی مدد کے ذریعے نائجیریا میں خاص طور سے اعلی حکام اور سیکورٹی اہلکاروں میں اپنا اثر ونفوذ بڑھا کر مسلمانوں کے سلسلے میں ان کی پالیسیوں پر اثرانداز ہوں -
نائجیریا یونیورسٹی کے پروفیسر ناہیروہا کا کہنا ہے کہ : نائجیریا میں شیعوں پر دباؤ کی اصلی عامل وہابیت ہے سعودی عرب نے نائجیریا حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ملک میں شیعیت کو پھیلنے سے روکے کیونکہ شیعیت کی طرح کسی بھی فرقے کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہے اور حکومت کو اس صورت حال پر تشویش ہے اور وہ خوف زدہ ہے-
مسلمانوں اور ان کی محبوب تحریک ، تحریک اسلامی کے رہنما کی مقبولیت کے باعث حکومت نائجیریا ، آیت اللہ زکزکی کو راستے سے ہٹانا چاہتی ہے چنانچہ نائجیریا حکومت کی جانب سے روڑے اٹکانے اور حکومت ہندوستان پر دباؤ اس بات کا باعث بنا کہ آیت اللہ زکزکی کا معالجاتی سفر جو کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد انجام پایا تھا نامکمل رہ جائے- اس وقت بھی تحریک اسلامی کے سربراہ کی گرفتاری اور نامعلوم مقام پر ان کی منتقلی سے ان کی حالت وہ بھی ایسے عالم میں جب ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے ، مزید بدتر ہوجائے گی - تحریک اسلامی نے اس سلسلے میں کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بھی طریقے سے آیت اللہ زکزکی کو قتل اور ان کی تحریک کو ختم کردے تاکہ مغربی افریقہ میں امپریالیزم کے تسلط کی واپسی کا راستہ ہموار ہوجائے چنانچہ اس سے پہلے بھی نائجیریا کے سیکورٹی ذرائع نے آیت اللہ زکزکی پر ملک سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کرنے کی غرض سے حکومت کی جانب سے ان پر جدید الزامات عائد کئے جانے کی خبر دی تھی -
اگرچہ آیت اللہ زکزکی کے علاج اور انھیں کسی دیگر ملک میں بھیجنے کے لئے مسلمانوں کی کوششیں جاری ہیں لیکن ایسا نظر آتا ہے کہ حکومت نائجیریا نے بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کو نظرانداز کرتے ہوئے تحریک اسلامی کے سربراہ کا مقابلہ کرنے اور انھیں سیاسی میدان سے باہرکرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جبکہ وہ اس بات سے غافل ہے کہ آیت اللہ زکزکی کو راستے سے ہٹا دینے کے باوجود نائجیریا میں اسلامی اور حریت پسندانہ تحریک جاری رہے گی-
نائجیریا کے ایک عالم دین شیخ عبداللہ زانگو کا کہنا ہے کہ نائجیریا کے سیاستدانوں کے لئے آیت اللہ زکزکی کا نظریہ ایک خطرہ شمار ہوتا ہے کیونکہ انھوں نے دیکھ لیا ہے کہ مسلمانوں کا مقابلہ نہیں کیا جا سکتا - ہمیں یقین ہے کہ ہم استقامت و پائداری سے نائجیریا میں ضرور کامیاب ہوں گے-