اقتصادی دہشت گردی، ایران کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے امریکی ہتھکنڈہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت، پارلیمنٹ اور عوام کے نقطہ نگاہ سے پابندیوں کے باقی رہنے کی صورت میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کوئی معنی نہیں رکھتے-
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے بدھ کی رات کو فرانس کے صدر امانوئل میکرون کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں اسی نکتے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ گروپ فائیو پلس ون کے اجلاس کا انعقاد، اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب پابندیاں اٹھالی جائیں- ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کو یہ معلوم ہے کہ ایران کے لئے ایٹمی معاہدے میں کئے گئے وعدوں پرعملدرآمد جاری رکھنا اسی وقت تک منطقی اور عقلی ہے کہ جب اس کے نتائج ایران کے لئے واضح ہوں- اس لئے اس دائرے سے باہر کسی بھی طرح کے مذاکرات، ایران کی نظر میں قابل قبول نہیں ہیں-
امریکہ نے ایک کثیر الجہتی عالمی معاہدے سے نکل کر نہ صرف یہ کہ اپنے وعدوں پر عمل کرنے سے کنارہ کشی اختیار کی ہے بلکہ وہ ایران کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کرکے اپنی اقتصادی دہشت گردی کے دائرے کو وسیع کرنے میں کوشاں ہے- واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپؤ اور وزیر خزانہ اسٹیو منوچین نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ امریکی وزارت خزانہ نے، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بعض حکام پر پابندی عائد کردی ہے-
ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے بدھ کے روز اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ ایک ایسے وقت کہ جب دو یا تین جنگ پسندوں کوچھوڑ کر پوری دنیا، ٹیم بی کے سرغنے کو وائٹ ہاؤس سے نکال دئے جانے کے بعد سکھ کا سانس لینا چاہ رہی تھی، امریکی وزیرخارجہ پمپیئو اور وزیرخزانہ منوچین نے ایران کے خلاف اقتصادی دہشت گردی میں شدت لانے کا اعلان کردیا - اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ ڈاکٹر محمدجواد ظریف نے ایران کے خلاف امریکا کی اقتصادی دہشت گردی میں شدت پیدا کرنے کے واشنگٹن کے اعلان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنگ کی پیاس بھی جنگ پسندوں کے سرغنے کے چلے جانے کے ساتھ ہی ختم ہوجانی چاہئے- وزیرخارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے اس سے پہلے کہا تھا کہ صیہونی وزیراعظم بینیامین نتنیاہو ، سعودی ولیعہد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے ولیعہد بن زائد علاقے میں جنگ کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں -
امریکہ کا پہلا مقصد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ قائم کرنا ہے لیکن اس کی یہ پالیسی شکست خوردہ ہے- ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایٹمی معاہدے سے توقع رکھے جانے والے اقتصادی فوائد سے بہرہ مند ہو- ایٹمی معاہدے کا تحفظ بھی اسی صورت میں ہوسکے گا جب فریق مقابل بھی اپنے وعدوں پر عمل کرے- واضح سی بات ہے کہ جب تک ایرانی عوام کے خلاف امریکی حکومت کی اقتصادی دہشت گردی اور ظالمانہ پابندیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور امریکہ، ایران کے تیل کی فروخت میں روکاوٹ بنا رہے گا اس وقت کسی بھی طرح کے مذاکرات اور بات چیت کا امکان نہیں ہے-
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب مجید تخت روانچی نے اسی سلسلے میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ جب تک پابندیاں ہیں اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوسکتے کہا کہ اس بارے میں ایران کا موقف بہت واضح ہے اور امریکیوں کو بھی جان لینا چاہئے کہ ایران زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو ہرگز قبول نہیں کرے گا اور ایرانی عوام کے خلاف جو پابندیاں عائد کی گئیں ہیں وہ ظالمانہ ہیں اور ان کو ختم کیا جانا چاہئے- انہوں نے کہا کہ اس تعلق سے اسی صورت میں کوئی بات ہوسکتی ہے کہ جب ظالمانہ پابندیاں اٹھالی جائیں اور پھر گروپ فائیو پلس کے درمیان صرف ان ہی مسائل کے دائرے میں گفتگو ہوسکتی ہے کہ جن پر ایٹمی مسئلے میں پہلے بھی بحث و گفتگو انجام پاچکی ہے-
ٹرمپ انتظامیہ باوجودیکہ مذاکرات کے لئے تجاویز پیش کر رہی ہے تاہم ایران کے خلاف دباؤ کم کرنے کا اس کے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے- اسی سلسلے میں چند ماہ قبل اخبار نیویارک ٹائمز نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے لئے ٹرمپ کی تجاویز کے غیر حقیقی ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے لکھا تھا کہ سفارتکاری کے لئے ٹرمپ کی روش، دکھاوے اور ڈھونگ کے سوا کچھ نہیں ہے-
امریکہ کے سابق صدر کے مشیر ڈنیس راس نے بھی اس سلسلے میں واشنگٹن پوسٹ میں اپنے ایک نوٹ میں، ایک تاریخی نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ تاریخ ہم کو یہ بتاتی ہے کہ پابندیوں کے ذریعے ایران کے رویے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا-ایسے حالات میں کہ جب امریکہ منھ زوری، پابندیوں اور اقتصادی دہشت گردی کو بطور ہتھکنڈہ استعمال کرتے ہوئے اپنے اہداف کو آگے بڑھانے کے درپے ہے ، امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہ صرف دباؤ میں کمی لانے میں موثر واقع ہوں گے بلکہ امریکہ کو پابندیوں کی جو لت پڑگی ہے اس میں مزید شدت آئے گی-