انقرہ میں سہ فریقی سربراہی اجلاس اختتام پذیر
بحران شام کے بارے میں انقرہ میں ایران، روس اور ترکی کا پانچواں سہ فریقی سربراہی اجلاس مشترکہ اعلامیہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں منعقدہ اس سربراہی اجلاس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں شام کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر تاکید کی گئی ہے۔ اعلامیہ کی 14 شقیں ہیں اور تینوں ممالک یعنی اسلامی جمہوریۂ ایران، روس اور ترکی کے سربراہوں نے اس پر دستخط کئے ہیں۔
ایران، روس اور ترکی کے سربراہوں کے اجلاس، خاص طور سے انقرہ اجلاس، کے نتائج و فوائد علاقہ کے عوام اور حکومتوں کے لئے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہیں۔ اس طرح کے اجلاسوں کی پہلی اہمیت و افادیت علاقہ کی حکومتوں کے درمیان قربت اور نزدیکی ہے۔ علاوہ ازیں، اس طرح کے اجلاسوں سے علاقہ میں تسلط پسند اور دشمن ممالک کے مواقف کو مزید کمزور کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
انقرہ اجلاس کے موقع پر ترکی کی بہت سی پارٹیوں کے لیڈروں نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شام میں فوجی موجودگی کے بھاری اخراجات کے بجائے شام کے صدر بشار اسد سے مذاکرات کریں۔ خاص طور سے اس لئے کہ بحران شام کا نہ صرف فوجی حل نہیں ہے بلکہ اس بحران کا مستقل حل صرف تمام شامی گروپوں کے سیاسی عمل اور اقوام متحدہ اور علاقہ میں شام کی حامی حکومتوں کے تعاون سے ہی نکل سکتا ہے۔ اسی سلسلہ میں عبدالقادر سلوی سمیت اردوغان حکومت کے قریبی ترک تجزیہ نگاروں نے شام کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے بارے میں ترکی کی بعض سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں کے نظریات کا جائزہ لیا ہے۔ عبدالقادر سلوی کے مطابق انقرہ اجلاس کے موقع پر ترکی کے صدرنے سعادت پارٹی، ایس پی، کے رہنما تیمیل کرم اللہ اوغلو سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں کرم اللہ اوغلو نے رجب طیب اردوغان سے کہا کہ ”امریکہ نے ایک اشتعال انگیز اقدام کرتے ہوئے ہزاروں بڑی بڑی گاڑیوں کے ذریعہ اسلحہ اور فوجی سازو سامان پیپلز پروٹیکشن یونٹز نامی گروپ کو دیا ہے۔ اس سنگین خطرہ سے مقابلہ کی واحد راہ یہ ہے کہ آپ بشار اسد سے ملاقات کریں۔ اگر آپ رو برو ملاقات کرنا نہیں چاہتے تو اپنے نمائندے کو بشار اسد کے پاس ضرور بھیجیں۔“ اس ترک تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ ”ان کے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ اس سلسلہ میں ترکی کے صدر نے کیا جواب دیا۔“
ترکی کی بہت سی سرگرم پارٹیوں نے ترکی اور شام کے سربراہوں کے مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے۔ ترکی کی اپوزیشن پارٹیوں نے کہا ہے کہ امریکہ اور خلیج فارس علاقہ کی بعض رجعت پسند حکومتوں کی طرف سے شام میں کچھ دہشت گرد گروہوں کی فوجی، سیاسی، اقتصادی اور مالی مدد کئے جانے کے پیش نظر بحران شام کے حل کا بہترین طریقہ شام کی قانونی حکومت کے ساتھ مذاکرات ہے۔ ادھر ایران اور روس کی طرف سے ترکی اور شام کے سربراہوں کی ملاقات کی حمایت کے پیش نظر ترک حکومت ترکی کے عوام اور اپنے حق میں موجودہ بہترین طریقہ سے فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
ان حقائق کے مد نظر کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ حالات میں ایران، روس اور ترکی کا سہ فریقی اجلاس علاقہ کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں ایک اہم ترین اور ضروری ترین طریقہ ہے۔ ان سہ فریقی اجلاسوں کے انعقاد سے بحران شام جیسے علاقائی مسائل کے حل کے لئے مناسب پلیٹ فارم فراہم ہو سکتا ہے۔