Sep ۲۹, ۲۰۱۹ ۰۲:۳۱ Asia/Tehran
  • مصر میں عوامی احتجاج کا ایک بار پھر آغاز

مصر میں عوامی تحریک کو 8 سال گزرنے کے بعد، جو مصر کے ڈکٹیٹر حسنی مبارک کی سرنگونی پر منتج ہوئی تھی، مصری عوام ایک بار پھر سیاسی، اقتصادی اور سماجی مشکلات کے خلاف احتاج کرتے ہوئے میدان میں آگئے ہیں اور وہ صدر عبدالفتاح السیسی کی برطرفی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

عبدالفتاح السیسی نے، جو محمد مرسی کے خلاف بغاوت کرکے سنہ 2014ع میں نمائشی انتخابات کے ذریعہ اقتدار کی کرسی تک پہنچے تھے، اقتدار سنبھالتے ہی مظاہرین کے خلاف تشدد اور سرکوبی کی پالیسی اختیار کی البتہ مصر کی بہت سی سیاسی پارٹیاں سیاسی میدان میں السیسی کی کارکردگی کی محالف ہیں۔ السیسی کی اقتصادی روش بھی مصری شہریوں کو قبول نہیں ہے اور السیسی اور بعض دیگر اعلی'  عہدیداروں کی وسیع بدعنوانی کا پردہ فاش ہونے سے بھی السیسی کے خلاف مصری عوام کی برہمی میں اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ مصر میں عوامی احتجاج کا سلسلہ وسیع پیمانے پر جاری ہے لیکن حکومت مخالفین کی گرفتاری اور ان کی سرکوبی، گرفتاریاں جاری رہنے، عمر قید اور پھانسی کی سزا کی وسیع سزائیں، جیلوں کی بہت زیادہ بُری حالت کی رپورٹوں کے منظر عام پر آنے اور معزول کئے گئے صدر محمد مرسی اور ان کے بیٹے جیسے سیاست دانوں کی مشکوک موت سے بھی السیسی کے خلاف عوامی احتجاج میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف، اسپین میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ایک مصری تاجر محمد علی کے ذریعہ السیسی کی سیاسی اور اقتصادی بدعنوانی کا پردہ فاش کئے جانے کی وجہ سے گزشتہ چند دن کے دوران مصر کے مختلف شہروں میں لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کرکے عبدالفتاح السیسی کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد علی نے اپنے ویڈیو پیغامات میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ، انہوں نے 15 سال تک مصری فوج میں تعمیرات سے متعلق کام کیا ہے اور السیسی کے لئے انہوں نے مصری فوجی مرکز میں ایک عالی شان محل تعمیر کروایا ہے، کہا کہ مصری حکومت میں مالی بدعنوانی اتنی زیادہ ہے کہ ان کے  بھی لاکھوں ڈالر برباد کردیئے گئے۔ محمد علی کے ذریعہ وسیع بدعنوانی کا انکشاف کئے جانے کی وجہ سے کئی مصری پارٹیاں ان کے ساتھ مل گئی ہیں۔ حزب استقلال نے صدارتی محلوں کی تعمیر میں حکومت کی طرف سے  بےتحاشا پیسہ خرچ کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، کہ جب مصری عوام غربت کی حالت میں ہیں، اس کی مذمت کی ہے۔

احتجاج کا دائرہ وسیع ہونے کی وجہ سے السیسی کی پالیسیوں کے مخالفین کی گرفتاری اور ان پر تشدد میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ انسانی حقوق کے مصری کارکنوں کی رپورٹ کے مطابق مصر کے مختلف شہروں میں اب تک سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ سوشلسٹ انقلابی تحریک نے کہا ہے کہ ”السیسی کی برطرفی اب ایک پورا نہ ہونے والا خواب نہیں ہے بلکہ اس کا شرمندۂ تعبیر ہونا اب پہلے سے بہت زیادہ ممکن ہے۔ اب مصری عوام بدعنوانی اور استبداد کو مزید برداشت نہیں کرسکتے، وہ ایک سچی، قومی اور غیر فوجی حکومت چاہتے ہیں۔“

جمعہ 27 ستمبر کو ”عوامی انقلاب و آزادی کا جمعہ“ کے نعرہ کے ساتھ ہونے والے وسیع احتجاج اور اس کے التحریر چوک تک، جو سنہ 2011ع کی مصر کی عوامی تحریک کے آغاز کی علامت ہے،  پہنچ جانے کو مصر کی سیاسی تاریخ کے ایک نئے باب سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ مصری عوام نے اپنے ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک نئے مرحلہ کا آغاز کردیاہے اور وہ جمہوریت، شہری و سیاسی آزادی اور انصاف کی برقراری نیز اقتصادی حالت کی بہتری کے خواہاں ہیں۔ اس سلسلہ میں مصری عوام السیسی کی اقتدار سے  بےدخلی کو ملک میں سیاسی، سماجی اور اقتصادی تغیرات کا پہلا قدم سمجھتے ہیں۔

 

 

“ ” َ  ِ  ُ  ً'  ٰ

 

ٹیگس