عمران خان کو پاکستانی فوج کی حمایت حاصل
پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس ملک کی فوج ، آئین کے دائرے میں اپوزیشن کے آزادی مارچ کے مقابلے میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کی منتخب اور قانونی حکومت کی حمایت کرتی ہے
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستانی فوج ایک قومی اور غیر جانبدار ادارہ ہے جو قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتا اور ہمیشہ عمران خان کی منتخب حکومت کا حامی رہا ہے- پاکستان کی فوج کے ترجمان آصف غفور نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے حامیوں کے مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سپورٹ جمہوری طور پر منتخب حکومت کے ساتھ ہوتی ہے۔ فوج نے الیکشن میں آئینی اور قانونی ذمہ داری پوری کی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے تحفظات متعلقہ اداروں میں لے کر جائے اور سٹرکوں پر آ کر الزام تراشی نہ کرے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو ملک کے استحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام ( ف )کے ہزاروں حامیوں نے جمعے کے روز سے اسلام آباد میں دھرنا دیا ہوا ہے- پاکستانی فوج کے ترجمان کی جانب سے اس ملک کے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کی حمایت میں بیانات، درحقیقت جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والی عوامی حکومت کی حمایت پر مبنی ہیں- پاکستان کے سیاسی و سماجی ماحول میں جب کبھی حکومت کے خلاف سڑکوں پر مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا ہے تو یہ سوال پیش آتا ہے کہ اس ملک کی فوج کی، موجودہ صورتحال میں کیا اسٹریٹیجی ہوگی ، اور وہ کیا موقف اپنائے گی-
یہ سوال اس سبب سے ہمیشہ تاریخ پاکستان کے مختلف ادوار میں سامنے آتا رہا ہے کیوں کہ فوج کو ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسی میں اور اسی طرح دفاعی اور سیکورٹی شعبے میں اہم مقام حاصل رہا ہے-
سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی جب بھی مخالفین اور اپوزیشن جماعتوں نے برسراقتدار حکومت کی کارکردگی کے خلاف احتجاج کیا ہے اور سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کئے ہیں تو اس وقت بھی لوگوں کی نگاہیں فوج پر ہی مرکوز رہی ہیں کہ آیا فوج اس مسئلے میں غیر جانبدار رہتی ہے یا پھر حکومت اور مخالفین میں سے کسی ایک کا ساتھ دیتی ہے کیوں کہ ایسا ہونے کی صورت میں ان دونوں فریق میں سے کسی ایک کی کامیابی یا ناکامی میں، فوج انتہائی فیصلہ کن کردار ادا کرسکتی ہے -
پاکستان کی تاریخ پر ایک نظر ڈالنے سےاس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس ملک کی فوج، ماضی میں حکومتوں کے خلاف بغاوت یا حکومت کا تختہ پلٹنے میں رول ادا کرچکی ہے اور حکومت کے خلاف فوجی بغاوت یا سرنگونی کا اقدام، حکومت کے توسط سے خیانت، مالی بدعنوانی، اور پاکستان کی قومی سلامتی یا اقتدار اعلی کے خطرے میں پڑجانے جیسے مختلف بہانوں سے انجام پایا ہے-
البتہ 1999 میں پاکستان کی بری فوج کے کمانڈر پرویز مشرف کے توسط سے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ہونے والی آخری فوجی بغاوت کے بعد ، فوج نے خاص طور پر انٹلی جنس نے سیاسی عمل میں مداخلت میں کمی کی پالیسی اپنائی ہے کہ جس کے نتیجے میں گذشتہ برسوں کے دوران اس پالیسی کی امید افزا علامات آشکارہ ہوئی ہیں اور ان ہی علامتوں میں سے ایک ، سیاسی اداروں سے فوجی افسروں کو واپس پلا لیا جانا ہے-
اس وقت کی صورتحال میں کہ جب عمران خان کی حکومت کو جمعیت علمائے اسلام ( ف) کے حامیوں کے احتجاج اور مظاہروں کا سامنا ہے، ایک بار پھر سب کی نظریں پاکستانی فوج پر مرکوز ہوگئی ہیں کہ پاکستان کی حکمراں تحریک انصاف کے خلاف اپوزیشن کے اقدام پر، فوج کا ردعمل اور موقف کیا ہوتا ہے - البتہ فوج کے ترجمان آصف غفور کے بیانات سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ فوج ، عوامی اور منتخب حکومت کی حمایت کے حق میں ہے-