ایران، روس اور چین کی، عالمی پیغام کی حامل سہ فریقی فوجی مشقوں کا انعقاد
ایران، روس اور چین کی سہ فریقی مشقیں شمالی بحر ہند اور بحیرۂ عمان میں، عالمی تجارت کی تقویت اور امن و سلامتی کے قیام کے دائرے میں منعقد کی جا رہی ہیں-
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سنیئر ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے بدھ کو ایک بیان میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں خاص اہمیت کی حامل ہیں کہا کہ بحر ہند اور بحیرۂ عمان ، عالمی تجارت کے لئے اہم اور کلیدی علاقے شمار ہوتے ہیں اور ان سمندری علاقوں میں بہت سے ملکوں کے جہازوں کی آمدو رفت رہتی ہے اسی سبب سے اس علاقے میں امن و سلامتی کا قیام انتہائی اہم اور بنیادی مسئلہ ہے- ایران نے ہمیشہ بحری سلامتی پر توجہ دی ہے اور اسی تناظرمیں ایران کی بحریہ کے دستے مختلف سمندری علاقوں میں موثر طور پر موجود ہیں- سمندروں میں ایران کی بحریہ کے دستوں کے مشن کا اصلی ہدف و مقصد ، دہشت گردی اور بحری قزاقوں سے مقابلہ ہے اور ایران اس طرح سے عالمی تجارت کے لئے، بین الاقوامی سمندری راستوں کو سلامتی فراہم کرنے میں اہم کردار کا حامل ہے-
بین الاقوامی سمندری تجارت کے سب سے اہم علاقوں میں سے ایک، بحرہند اور بحیرۂ عمان ہے اور اس پورے سمندری علاقے پر، امن و سلامتی قائم ہونے پر ہمیشہ ملکوں نے توجہ دی ہے- اسی دائرے میں ایران ، روس اور چین کل جمعے سے ، دو اہم کاموں یعنی "بحری سلامتی " اور "بحری امداد رسانی" کے مقصد سے مشترکہ بحری مشقیں شروع کر رہے ہیں- تینوں ملکوں ایران ، روس اور چین کو بحری شعبے میں مشترکہ تجربات حاصل ہیں اور یہ تینوں ملک مشترکہ فوجی مشقیں انجام دینے کے ذریعے اپنے تجربوں کو شیئر کرتے ہوئے، شمالی بحر ہند اور بحیرۂ عمان کے اسٹریٹیجک علاقے میں بحری سلامتی کو ماضی سے زیادہ ضمانت فراہم کریں گے-
بین الاقوامی تجارت اور توانائی کی اصلی شریان کی حیثیت سے بحر ہند اور بحیرۂ عمان کے اسٹریٹیجک علاقے میں وسیع پیمانے پر جہازوں کی آمدورفت، ان کی سلامتی پر توجہ کو دوچنداں کردیتی ہے اور اسی تناظر میں ایران، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقیں ، علاقائی اور عالمی پہلو سے اہم معنی و مفہوم کی حامل ہیں- ان مشترکہ فوجی مشقوں کا پہلا پیغام یہ ہے کہ سمندری تجارتی شاہراہ پر خطے کے ممالک سلامتی کے بنیادی محرک ہیں اور بین الاقوامی فورسیز کی موجودگی اس اہم مسئلے میں مددگار نہیں ہوسکتیں-
ایران ، روس اور چین کی بحری فوجی مشقوں کا ایک اور پیغام سیاسی ہے ، جو مختلف شعبوں منجملہ بحری اور فوجی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں تنیوں ملکوں کے اسٹریٹیجک تعاون کی علامت ہے- اس کے علاوہ روس ، علاقے میں سیاسی اور فوجی تعاون کے شعبے میں ایران کا اسٹریٹجیک اتحادی ہے اورچین بھی ایران کے تیل کے بڑے خریداروں میں سے ہے اور نتیجے میں مشترکہ بحری فوجی مشقوں کے انعقاد میں تینوں ملکوں کا تعاون دیگر طاقتوں کے لئے پیغام کا حامل ہے-
اسی سلسلے میں ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی اناطولیہ نے بحر ہند اور بحیرۂ عمان میں ایران ، روس اور چین کی مشترکہ فوجی مشقوں کےبارے میں ایک رپورٹ میں، جیو پولیٹیکل اور بین الاقوامی تعلقات کے تجزیہ کاروں کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ فوجی مشقیں در حقیقت امریکہ کے مقابلے میں طاقت کا مظاہرہ ہیں- عالمی سطح پر ایران ، روس اور چین جیسی طاقتوں کی فوجی مشقوں سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہےکہ یہ ممالک سیاسی شعبے میں اچھے تعلقات قائم رکھنے کے ساتھ ہی فوجی شعبے میں بھی تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں کہ جس کا مقصد اجتماعی امن و سلامتی کو ضمانت فراہم کرنا ہے-
علاقائی سطح پر فوجی تعاون، علاقے کے ملکوں کے توسط سے سیکورٹی فراہم کرنے کی ضروریات میں سے ہے- ایران اسٹریٹیجک سطح پر فوجی طاقت سے بہرہ مند ہے اور دشمنوں کی دھمکیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مکمل طور پر آمادہ ہے- سمندری سطح پر بھی ایران کی بحریہ میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ وہ خلیج فارس اور بحیرۂ عمان سے لے کر بحر ہند تک اور بین الاقوامی سمندروں کے جس نقطے پر بھی امن قائم کرنے کی ضروت ہو وہاں پہنچ سکتی اور امن قائم کرسکتی ہے-