جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے نتائج کا ذمہ دار امریکہ ہے
ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشعبی کے سینئر کمانڈر ابو مہدی المہندس اور ان کے ہمراہ آٹھ دیگر افراد، جمعہ اور سنیچر کی درمیانی شب میں عراق کے دارالحکومت بغداد ایئرپورٹ پر جارح اور دہشت گرد امریکہ کے وحشیانہ حملے میں شہید ہوگئے-
یہ دہشت گردانہ کاروائی اور اس کے نتائج کے بارے میں امریکہ کو جواب دہ ہونا پڑے گا- اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ ٹیلیفونی گفتگو میں اس امر پر تاکید کرتے ہوئے کہ ایران کبھی بھی علاقے میں کشیدگی شروع کرنے والا نہیں رہا ہے کہا کہ اگر امریکہ کے جارحانہ اقدامات پر ایران اور علاقائی ممالک خاموشی اختیار کرلیں گے تو واشنگٹن اس طرح کی جارحیت علاقے کے دیگر ملکوں کے خلاف انجام دے گا اور اسے مزید جرات حاصل ہوگی- ایران کے صدر نے اسی طرح تہران میں قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ علاقے کے تمام ملکوں کو ایک آواز ہوکر امریکہ کی سرکاری دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہئے-
ماضی پر نظر ڈالنے سے اس امرکی نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہےکہ امریکہ ریاستی دہشت گردی اور جارحیت کا مرتکب ہوا ہے- جون 1988 میں بھی امریکہ نے ایک ہولناک جرم انجام دیتےہوئے ایران کے مسافربردار جہاز کو مار گرایا تھا تاکہ اپنے خبیث اہداف کو حاصل کرسکے۔ اس ایئربس کو جو ایران کے شہر بندرعباس سے دبئی جا رہا تھا خلیج فارس کے آسمان پر امریکہ نے دو کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا اور اس میں سوار سبھی دو سو نوے افراد اپنی جانوں سے دھو بیٹھے-
امریکی حکومت نے اس جارحیت کے فورا بعد جھوٹے اور بے بنیاد دعوے کرتے ہوئے مسافربردار طیارے پر حملے کو اپنے دفاع کے دائرے میں اقدام قرار دیا - تاہم امریکی جھوٹ آخرکار برملا ہوگئے- انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) نے دسمبر 1988 میں ایک رپورٹ میں اعلان کیا کہ امریکی بحری جنگی جہاز یو ایس ایس ونسنز نے تین جولائی 1988کو ایران کے طیارے پراس وقت حملہ کیا جب وہ مکمل طور پر ایران کی سمندری حدود میں تھا اور اس کا یہ میزائل حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے-
امریکی جریدے "وائس" نے بھی بائیس جولائی 2014 کو دستاویزات کا انکشاف کرنے کے ساتھ ہی لکھا کہ ان دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر نے مراسلہ نگاری کے ذریعے ایک دوسرے سے یہ مطالبہ کیا کہ اس مسافر بردار طیارے کے حملے کا ذمہ دار ہر ممکنہ طریقے سے ایران کو ہی قرار دیا جائے- انہوں نے اس خط میں تاکید کی کہ سرکاری بیانات میں اس طرح سے اظہار کیا جائے کہ گویا امریکہ نے یہ ایرانی طیارہ مارگرانے کا اقدام ، اپنے دفاع میں کیا ہے-
آج ٹرمپ نے بھی ایران کی ایک اعلی رتبہ اور مقتدر فوجی شخصیت کو عراق میں قتل کرنے کا براہ راست حکم دینے کے بعد اس کے جواز میں، وہی جھوٹ ، مکرو فریب اور بہانے بازیوں کا سہارا لیا ہے اوراس دہشت گردانہ کاروائی اور عراق کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کے جواز میں یہ ظاہر کرنے کی کوشش ہے کہ یہ اقدام علاقے میں جنگ کی روک تھام کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے-
لیکن یہ جرائم کب تک اور کہاں تک انجام پاتے رہیں گے؟ کیا کسی سزا کے بغیر جرائم جاری رہنے نے ، امریکہ کو مزید گستاخ اور جارح نہیں بنا دیا ہے؟ اسلامی جمہوریہ ایران دنیا اور خاص طور پر علاقے میں امریکہ اور بعض عرب رجعت پسند ملکوں کے توسط سے علاقے میں پھیلائی جارہی بدامنی اور افراتفری کی صورتحال سے اپنی آنکھ تو بند نہیں کرسکتا- یقینا اس دہشت گردانہ کاروائی کا انتقام امریکہ سے لیا جائے گا اور یہ انتقام بہت سخت ہوگا-
ایک اور نکتہ یہ ہے کہ علاقے کے تمام ملکوں کو چاہئے کہ اس بات پر یقین کرلیں کہ جب تک کہ امریکہ علاقے میں موجود رہے گا، علاقے کے ممالک کو امن و سکون نصیب نہیں ہوگا-
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے دہشت گرد امریکیوں کے ہاتھوں سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کو اس خطے میں امریکی وجود کے اختتام کا نقطہ آغاز قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ استقامتی محاذ پہلے سے زیادہ عزم راسخ کے ساتھ ، اپنی امنگوں کی تکمیل کے ساتھ ہی شہیدوں کے خون ناحق کا انتقام بھی لے گا۔
ایران علاقے کی سلامتی کے تحفظ کے لئے پوری قوت کے ساتھ ڈٹا ہوا ہے اور جنرل قاسم سلیمانی ، کہ جو علاقے میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں بے مثال کردار کے حامل تھے، کی شہادت اس پرافتخار راہ کو جاری رکھنے میں ایران کے پختہ عزم اور استقامت کی علامت ہے- اس بنا پر بعض کوتاہ نظر افراد کے تصور کے برخلاف شہید جنرل سلیمانی کا مشن لمحہ بہ لمحہ کسی وقفے یا شک وتردید کے بغیر پوری قوت سے جاری رہے گا- جیسا کہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے چند ہی گھنٹے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے اپنے حکم میں، شہید جنرل قاسم سلیمانی کی سپاہ قدس میں گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور جنرل قاسم سلیمانی کے نائب بریگیڈئر جنرل اسماعیل قا آنی کو سپاہ قدس کا نیا سربراہ مقرر کردیا۔ اس حکم میں رہبر انقلاب نے فرمایا ہے کہ جنرل قا آنی کا مشن بھی، شہید سلیمانی کا ہی مشن ہے-