Feb ۲۲, ۲۰۲۰ ۰۷:۰۸ Asia/Tehran
  • ایران میں اسلامی انقلاب کی اکتالیسیوں سالگرہ کے موقع پر انتخابات، قومی جشن کا دن

مجلس شورای اسلامی پارلیمنٹ کے گیارہویں دور کے انتخابات اور ماہرین کی کونسل کے پانچویں دور کے پہلے وسط مدتی انتخابات کیلئے ووٹنگ جمعہ اکیس فروری کو ایران کےمقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہوئی-

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ مجلس شورائےاسلامی کے گیارہویں دور کی انتخابی مہم جمعرات 13 فروری کو شروع ہوئی تھی اور جعمرات 20  فروری کو صبح 8 بجے ختم ہو گئی۔  21 فروری بروز جمعہ کو پورے ملک میں ووٹ ڈالے گئے اور ایرانی عوام نے اس بار بھی انتخابات میں بھرپور طریقے سے شرکت کرکے اسلامی جمہوری نظام سے اپنی وفاداری کا ایک بار پھر اعلان کیا۔ ایران کی گیارہویں مجلس شورائے اسلامی یا پارلیمنٹ کے انتخابات میں سات ہزار سے زائد امیدواروں کے مابین مقابلہ تھا جبکہ ستاون ملین نو لاکھ اٹھارہ ہزار ایک سو انسٹھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل تھے۔ 

ایران میں انتخابات دینی جمہوریت کی علامت ہیں کہ جو اسلامی انقلاب کی کامیابی کےبعد اوسطا ہر سال ایک بار منعقد ہوئے ہیں اور یہ اس بات کی علامت ہیں کہ ایران کے مستقبل کا فیصلہ کرنے اور اپنی سرنوشت کا تعین کرنے میں عوام  براہ راست اور بالواسطہ طور پراپنا کردار ادا کر رہے ہیں- انتخابات میں عوام کی شرکت کی اہمیت، قومی علاقائی اور عالمی پیغامات کی حامل ہے- اس شرکت کا قومی پیغام ، اپنے قومی دفاع ، مفادات اور قومی جشن میں سیاسی مشارکت کی اہمیت کو ظاہر کرنا ہے

 اسی سلسلے میں رہبر انقلاب اسلامی آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای نے جمعے کو اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد انتخابات کے دن کو قومی جشن سے تعبیر کیا- رہبرانقلاب اسلامی  نے گیارہویں پارلیمانی انتخابات کے لئے ووٹنگ کے ابتدائی لمحات میں ہی اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا -آپ  نے جمعہ کی صبح حسینیہ امام خمینی میں اپنا ووٹ ڈالنے کے بعد اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ انتخابات ملک اور قوم کے مفادات کے ضامن ہیں فرمایا کہ انتخابات کا دن ، قومی جشن کا دن ہے - انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انتخابات ایک شرعی فریضہ ہے کہا کہ انتخابات کا دن قوم کے حق کی تکمیل کا دن ہے اس لئے سب کو چاہئے کہ اس دن اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں اور امور مملکت میں اپنی رائے کا اظہار کرکے جو ان کا حق ہے اس کو حاصل کریں -

 ایسے حالات میں کہ جب گذشتہ ایک سال کے دوران امریکیوں نے، ایران کےپارلیمانی انتخابات میں  وسیع پیمانے پر شرکت سے ایرانی عوام کو مایوس کرنے کے لئے بہت زیادہ کوششیں انجام دی ہیں ، پارلیمنٹ کے گیارہویں دور کے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت ، علاقے اور علاقے سے باہر کے ملکوں کو یہ پیغام دے رہی ہےکہ ایران کے عوام ہر حالت میں حتی زیادہ سے زیادہ دباؤ کے عالم میں بھی اسلامی انقلاب کے ہمراہ ہیں-

واضح رہے کہ آج پارلیمنٹ کی 290 نشستوں کے لئے سات ہزار ایک سو ستاون امیدوار ایک دوسرے سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایران کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کے لئے دوسوآٹھ حلقوں میں پچپن مراکز قائم کئے گئے ہیں۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے اکتالیسویں برس میں مجلس شورائے اسلامی پارلیمنٹ کے گیارہویں دور کے انتخابات کا انعقاد ، ایران کے دینی جمہوری نظام میں انتخابات کی اہمیت کی علامت کی عکاسی کرتے ہیں۔ انتخابات میں ایرانی عوام کی پوری آزادی و اختیار سے شرکت اور اپنے من پسند امیدوار کو پارلیمنٹ میں بھیجنے سے پتہ چلتا ہے کہ ایران کے اسلامی جمہوری نظام میں عوام اپنے سیاسی مستقبل کے فیصلے میں براہ راست کردار کے حامل ہیں۔

ایران کی پارلیمنٹ اور ممبران پارلیمنٹ، قانون سازی اور نگرانی و جواب دہی کے دو کلیدی اور خاص کام کے باعث دیگر ارکان حکومت کو مضبوط بنانے میں براہ راست کردار ادا کرتے ہیں۔  اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے آج اکیس فروری کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایرانی عوام کی بھرپور شرکت کو امریکہ کے لیے غم کا دن قرار دیا اور کہا ہے کہ ایران کے عوام اپنے اتحاد و یکجہتی سے امریکیوں پر واضح کردیں گے کہ وہ طاقتور اور توانا ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے بھی کہا ہے کہ انتخابات میں عوام کی بھرپور موجودگی باعث بنے گی کہ امریکی، ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو تبدیل کر دیں۔ ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ آج ہونے والے انتخابات، قومی بیداری و ہوشیاری کے پیش نظر ایک باعزت انتخابات ہوں گے اور وہ دشمن کو اپنے راستے سے پیچھے ہٹنے اور پسپائی اختیارکرنے پر مجبور کردیں گے۔ ایران کے پارلیمانی انتخابات میں سیاسی شرکت کی کیفیت اور اہمیت کا ڈیموکریسی کے دعوے دار مغربی ممالک سے کوئی موازنہ نہیں کیا جا سکتا چاہے فیصد کے اعتبار سے یہ شرکت کتنی ہی کم کیوں نہ رہی ہو جبکہ ایران کی سیاسی تاریخ میں گذشتہ اکتالیس برسوں کے دوران ہونے والے مختلف پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح اکیاون سے اکہتر فیصد رہی ہے۔ 

 

  

ٹیگس