امام ہادی (ع) کی ہدایات
۳ رجب سنہ ۲۵۴ ہجری کو فرزند رسول حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت واقع ہوئی۔آپ کے مشہور القاب میں سے ایک ہادی بھی ہے۔
1- قالَ الإمامُ علی بن محمد النقی الهادی: الدُّنْیا سُوقٌ رَبحَ فیها قَوْمٌ وَخَسِرَ آخَرُونَ.
دنیا اُس بازار کی مانند ہے جس میں کچھ لوگ (آخرت کے لئے) فائدہ اٹھاتے ہیں اور کچھ لوگ نقصان اٹھاتے ہیں۔
[أعیان الشّیعة: ج 2، ص 39]
2- قالَ(علیه السلام): الْغَضَبُ عَلى مَنْ لا تَمْلِكُ عَجْزٌ، وَعَلى مَنْ تَمْلِكُ لُؤْمٌ.
اس شخص پر غصہ کرنا جس پر تم قدرت نہیں رکھتے،عجز و ناتوانی ہے اور جس شخص پر تم قدرت رکھتے ہو،اس پر غصہ کرنا نفس کی پستی کی علامت ہے۔
[مستدرك الوسائل: ج 12، ص 11، ح 13376]
3- قالَ(علیه السلام): مَنْ اَطاعَ الْخالِقَ لَمْ یُبالِ بِسَخَطِ الْمَخْلُوقینَ.
جو شخص خالق کا مطیع و فرمانبردار ہوتا ہے وہ مخلوقات کی ناراضگی کی پرواہ نہیں کرتا۔
[بحارالا نوار: ج 50، ص 177، ح 56]
4-قالَ(علیه السلام): مَن کَانَ عَلی بَیِّنةٍ مِن رَبِّهِ هَانَت عَلیهِ مَصائِبُ الدُّنیا وَلَو قرضَ ونشرَ.
جو شخص راہ خدا پر استوار رہتا ہے،اس پر دنیا کے مصائب آسان ہو جاتے ہیں،چاہے اسے ٹکڑے ٹکڑے ہی کیوں نہ کر دیا جائے۔
[تحف العقول، ص 511]
5- قالَ(علیه السلام): العُقُوقُ یُعَقِّب القِلَّة ویُؤدِّی إِلی الذِّلَّة.
والدین کی ناراضگی نعمتوں کی قلت اور ذلت و رسوائی کا سبب بنتی ہے۔
[مسند الامام الهادی ، ص 303]
6- قالَ(علیه السلام): إنَّ اللهَ جَعَلَ اَلدُّنیا دارَ بَلوی وَالآخِرَةَ دارَ عُقبی وَجَعَلَ بَلوَی الدُّنیا لِثَوابِ الآخِرَةِ سَبَباً، وَثَوابَ الآخِرَةِ مِن بَلوَی الدُّنیا عِوَضاً.
خداوند عالم نے دنیا کو آفتوں اور مصیبتوں کا مرکز قرار دیا ہے جبکہ آخرت کو ایک ابدی منزل بنایا ہے۔اسی طرح دنیوی بلا و مصیبت کو اخروی ثواب کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آخرت کا ثواب در حقیقت دنیا کی بلا و مصیبت کا نتیجہ ہوتا ہے۔
[اعلام الدین، ص 512]
7- قالَ(علیه السلام): مَن کانَت لَهُ اِلَی اللهِ حاجَةٌ فَلیَزُر قَبرَ جَدِّیَ الرِّضا(علیه السلام) بِطوُسٍ وَهُوَ عَلی غُسلٍ وَلیُصَلِّ عِندَ رَأسِهِ رَکعَتَینِ وَلیَسئَلِ اللهَ حاجَتَهُ فی قُنوُتِهِ فَاِنَّهُ یَستَجیبُ لَهُ ما لَم یَسئَل مَأثَماً أو قَطیعَةَ رَحِمٍ.
جو شخص خدا سے کسی حاجت کا طلبگار ہو،اسے چاہئے کہ وہ سرزمین طوس میں میرے جد بزرگوار (امام ) رضا (علیہ السلام) کی قبر پر جائے اور غسل کرنے کے بعد بالائے سر دو رکعت نماز ادا کرے اور نماز کے قنوت میں اپنی حاجت خدا سے طلب کرے۔اس طرح اسکی حاجت پوری ہو جائے گی۔مگر یہ کہ وہ خدا سے کسی گناہ یا قطع رحم کا طلبگار ہو۔
[وسائل الشیعه، ج14، ص 569]
8۔قالَ(علیه السلام): اَلحَسَدُ ما حِقُ الحَسَناتِ وَالزَّهوُ جالِبُ المَقتِ.
حسد نیکیوں کو تباہ کر دیتا ہے اور جھوٹ دشمنی کا سبب بنتا ہے۔
[بحارالانوار، ج69، ص 200]
9- قالَ(علیه السلام): ألنّاسُ فِی الدُّنیا بِالأَموالِ وَفی الآخِرَةِ بِالأَعمالِ.
لوگ دنیا میں اپنے اموال اور آخرت میں اپنے اعمال کے ساتھ ہیں۔
[بحارالانوار، ج78، ص 368]
10- قالَ(علیه السلام): مَن هانَت عَلَیهِ نَفسُهُ فَلا تَأمَن شَرَّه.
جس شخص کی اپنی نظر میں کوئی قدر و قیمت نہ ہو،اسکے شر سے کبھی مطمئن مت ہونا۔
[میزان الحکمة، ج3، ص 44]