ڈالر کے مقابلے میں سعودی ریال کی قدر میں کمی
امریکی کانگریس کی جانب سے صدر باراک اوباما کے ویٹو کو رد کیے جانے اور گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ حملوں کا شکار ہونے والوں کے اہل خانہ کی جانب سے سعودی عرب سے ہرجانے کا مطالبہ کرنے کے قانون کی منظوری کے بعد سعودی ریال کی قدر میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق سعودی ریال کہ جس کی قدر میں حالیہ مہینوں کے دوران اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے اور سعودی عرب کی مالی مشکلات اس کے کمزورہونے کا باعث بنی ہیں، جمعرات کے روز ڈالر کے مقابلے میں ایک بار پھر اس کی قدر میں کمی واقع ہوئی اور ہر ڈالر تقریبا تین سعودی ریال کے برابر پہنچ گیا۔
درایں اثنا بین الاقوامی سرمایہ کار کمپنی کامکو نے کہ جس کا دفتر کویت میں ہے، ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں خلیج فارس کے عرب ممالک کے بجٹ خسارے کی سیاہ تصویر پیش کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان ملکوں کے مجموعی بجٹ خسارے میں سب سے زیادہ یعنی پچپن فیصد حصہ سعودی عرب کا ہے جو چوراسی ارب ڈالر بنتا ہے۔ جبکہ اس کے بعد کویت، قطر اور متحدہ عرب امارات کا نمبر ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یمن، شام اورعراق میں سعودی عرب کی فوجی مداخلت اور ریاض کی جانب سے علاقے میں دہشت گردوں کی بالواسطہ اور بلاواسطہ مالی مدد کی وجہ سے سعودی عرب میں مالی بحران پیدا ہوا ہے۔