Jun ۰۴, ۲۰۱۸ ۰۲:۴۵ Asia/Tehran
  • آہ، ارکان ہدایت منہدم ہو گئے

40 ہجری قمری، صبح کے وقت، خدا کے گھر یعنی مسجد میں ...

سال کا سب سے بہترین مہینہ "رمضان" ...

رمضان کا بہترین دن "جمعہ" ...

جمعے کا بہترین وقت "فجر"

فجر کا بہترین عمل "نماز"

نماز کی بہترین حالت "سجدہ"

اس طرح حالت سجدہ میں زہر آلود تلوار سے دنیا کے سب سے شقی شخص نے حضرت علی علیہ السلام کے سر اقدس پر وار کیا اور عالم اسلام بہترین پیشوا، عادل امام، حق پسند خلیفہ، یتیم نواز اور ہمدرد حاکم، ولی خدا، جانشین مصطفی سے محروم ہو گیا۔

تاریخوں میں ملتا ہے کہ عبد الرحمن ابن ملجم نے حضرت علی علیہ السلام کے قتل کا عہد کیا اور 40 ہجری قمری میں انیسویں رمضان المبارک کی شب، کچھ لوگوں کے ساتھ مسجد کوفہ میں آ کر بیٹھ گیا۔ اس شب حضرت علی علیہ السلام اپنی بیٹی کے گھر مہمان تھے۔ حضرت علی بیٹی کے گھر سے نکلے، اپنی کمر کے پٹکے کو مضبوط باندھا اور مسجد کوفہ کی جانب رواں ہو گئے۔

حضرت علی نے ابن ملجم کو نماز کے لئے بیدار کیا، آپ سجدے کی حالت میں تھے کہ ابن ملجم ملعون نے آپ کے فرق مبارک پر تلوار کا وار کر دیا۔ آپ کے سر سے خون جاری ہوا، آپ کی داڑھی اور محراب خون سے رنگین ہوگئی، زخم اتنا شدید تھا کہ مولائے کائنات محراب کی ٹھنڈی مٹی اٹھا کر اپنے سر پر رکھتے جاتے ہیں، اس حالت میں مولائے متقیان کے لب مبارک سے تاریخی جملہ نکلا : فزت و رب الکعبۃ، رب کعبہ کی قسم علی کامیاب ہو گیا۔ پھر آپ نے سورہ طہ کی آیت تلاوت فرمائی جس کا ترجمہ ہے: ہم نے تم کو خاک سے پیدا کیا اور اسی خاک میں پلٹا دیں گے اور پھر اسی خاک سے تمہیں دوبارہ اٹھائیں گے۔

 

ٹیگس