بہار بندگی-10
رمضان المبارک کے مہینے میں غریبوں اور محرومین کی مدد کی بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے اور دوسری جانب روزے کی بھوک اور پیاس، غریبوں اور پریشان افراد کی حالت کو مزید بہتر طریقے سے سمجھنے کا سبب بنتی ہے ۔
اس طرح امیر، غریب سے نزدیک ہو جاتا ہے اور اس کے جذبات نرم ہو جاتے ہیں اور وہ زیادہ نیکی کرتا ہے اور معاشرہ ایک انسان کو دوسرے انسان کی مدد کا سبق سکھاتا ہے۔
حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے سوال کیا گیا کہ روزہ کیوں واجب کیا گیا ہے؟ اس کے جواب میں آپ فرماتے ہیں تاکہ امیر، بھوک کے درد کو سمجھے اور غریب پر توجہ دے ۔
ARNOUD VAN DOORN 2013 میں مسلمان ہوئے ۔ وہ الہی تعلیمات کی شیرینی کا تجربہ کرنے کے بعد پہلے سے زیادہ اس کے احکامات کو پسند کرنے لگے ۔ کئی برسوں سے وہ مسلمانوں کے ساتھ روزہ رکھ کر رمضان کا مہینہ گزارتے ہیں ۔ رمضان کا مہینہ اور روزہ ان کے لئے بے نظیر تجربہ ہے ۔ وہ روزہ رکھنے کے اپنے تجربے کو اس طرح بیان کرتے ہیں : رمضان کا پہلا مہینہ میرے لئے سختیوں کے مقابلے میں ایک انسان کی طاقت کے واضح ہونے کی طرح تھا ۔
یہ ایسی بات ہے جسے میں نے اس کے پہلے نہیں سمجھا تھا ۔ رمضان کے مہینے میں، میں ایسی چیزوں کا تجربہ کر رہا ہوں جس کے بارے میں اس سے پہلے لوگوں سے سنا تھا یا کتابوں میں پڑھا تھا کہ مسلمان بھوک اور پیاس نیز روزہ افطار کرنے کے بارے میں کیا مشترکہ احساس رکھتے ہیں تاہم اب میں خود اس احساس کا خود تجربہ کر رہا ہوں ۔
رمضان کا مطلب اس کے لئے صرف بھوک اور پیاس کو برداشت کرنا نہیں ہے وہ روزے کی حالت میں دنیا کے تمام بھوکے لوگوں کے بارے میں غور و فکر کرتا ہے جن کے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں ہے ۔
وہ اس حوالے سے کہتے ہیں کہ میں روزہ رکھتا ہوں، اس کے کچھ گھنٹوں کے بعد افطار کرتا ہوں تاہم میں سمجھتا ہوں کہ دنیا میں ایسے بھی افراد ہیں جو بھوکے ہیں اور انہیں یہ امید بھی نہیں ہے کہ کھانے کو کچھ ملے گا ۔ در حقیقت روزہ سبب بنتا ہے کہ ہم غریبوں سے ہمدردی کریں اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کریں ۔