کشمیر میں عام ہڑتال
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں شہری ہلاکتوں کے خلاف آج مکمل شٹر ڈاون ہڑتال کی جا رہی ہے اس موقع پر تمام کاروباری مراکز، دکانیں اور تعلیمی ادارے بند ہیں اور سڑکوں پر ٹریفک بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔
شہری ہلاکتوں کے خلاف 12 اپریل کو ہڑتال، بلیک آوٹ اور احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مشترکہ مزاحمتی قیادت نے عندیہ دیا کہ وہ ذہنی طور پر ایجیٹیشن کے لئے تیار رہیں۔ اس دوران ہلاکتوں کے خلاف مزاحمتی قیادت کے جلوس کی لال چوک پیش قدمی کو روکتے ہوئے پولیس نے محمد یاسین ملک کو حراست میں لیا جبکہ حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے چیئرمینوں سید علی شاہ گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کو نظر بند کیا گیا۔
سید علی شاہ گیلانی نے سرینگر کے آبی گزر میں احتجاجی جلوس سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کولگام کے کھڈونی علاقے میں شہری ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ابھی شوپیاں کا واقعہ تازہ ہی تھا کہ کولگام میں ایک مرتبہ پھر ان زخموں کو کریدا گیا۔
میرواعظ عمر فاروق نے کھڈونی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک حکمت عملی کے تحت کشمیری عوام کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ وادی میں خوف و ہراس کا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے اور جنوبی کشمیر کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
محمد یاسین ملک نے احتجاجی جلوس سے خطاب کرتے ہوئے شہری ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت کشمیر میں نسل کشی ہو رہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر شہری ہلاکتوں کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 12اپریل جمعرات کو مکمل کشمیر بند کیا جائے گا۔ انہوں نے شام کے وقت گھروں اور دیگر جگہوں پر روشنی گل کر کے’’بلیک آوٹ‘‘ کی کال بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ہی نماز ظہر کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
واضح رہے کہ ہندوستان کے زیر انتظام جنوبی کشمیر میں وانی محلہ کھڈونی کولگام میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے 4عام شہری ہلاک اور 68 دیگر زخمی ہوگئے ۔ ہونے والی جھڑپوں میں ایک سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے ۔