سلگتی جنت...
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری جد و جہد میں سب ایک بات فراموش کر رہے ہیں کہ روی زمین کی اس جنت میں انسان بھی رہتے ہیں ۔ جس طرح بغیر رہائیشوں کے ایک گھر ویرانے میں بدل جاتا ہے اسی طرح اس جنت میں جب انسان ہی نہیں ہوں گے تو یہ صرف ایک زمین کا ٹکڑا ہی رہ جائے گا۔
ہندوستان کی مشہور نیوز پورٹل دی وائر میں شائع ایک خبر نے ہمیں بھی کچھ کہنے پر مجبور کر دیا۔ اس خبر کی سرخی ہی کشمیر کی تازہ صورتحال کے بارے میں بہت کچھ کہہ رہی ہے۔
تالے میں بند کشمیر کی کوئی خبر نہیں تاہم جشن میں ڈوبے باقی ہندوستان کو اس سے مطلب نہیں، یہ وہی سرخی ہے جس کا میں نے ذکر کیا اور در حقیقت یہ حقیقت پر مبنی ہے جو اس دور کی یاد دلاتا ہے جب کوئی راجا بغیر عوام کی رای جانے کوئی بھی فیصلہ ان پر مسلط کر دیتا تھا۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اسکول بند ہیں، بچے اسکول نہ جاکر اپنے اپنے گھروں میں قید ہیں، ماؤں کے چہروں پر ایک عجیب سی پریشانی ہے بس یہ سمجھ لیں کہ کشمیر کے عوام کا حال اس گندم کی طرح ہے جس کو چکی کے دونوں پاٹ مل کر پیس رہے ہیں اور اس سے بننے والے آٹے سے اپنا پیٹ بھر رہے ہیں تاہم اس چکی پر جمتی پرتوں کو کوئی صاف کرنے والا نہیں ہے جس سے آہستہ آہستہ چکی اپنا وجود کھوتی جا رہی ہے۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک کشمیر اب ٹکڑوں میں بٹ گیا ہے۔ جموں کشمیر اور لداخ اب صوبے نہیں رہ گئے ہیں۔ مرکز کے زیر انتظام ہندوستان کی دو ریاستیں بن گئے ہیں ۔
جو گورنر کل تک اپنے عہدے کے حوالے سے یقین میں ڈوبے ہوئے تھے انہیں یہی پتا نہیں تھا کہ جس ڈال کو وہ مرکزی حکومت کے اشارے پر کاٹ رہے ہیں، وہ اسی پر بیٹھے ہیں کیونکہ اب ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں نہ کوئی گورنر ہوگا اور نہ کوئی وزیر اعلی۔
آرٹیکل 370 پر سب نے سیاست کی ہے۔ بی جے پی سے پہلے کانگریس نے سوء استفادہ کیا۔ آرٹیکل 370 کے رہتے مرضی چلائی، اسے غیر موثر بنا دیا ۔ یہ اندھیرا نہیں، بہت تیز روشنی ہے، سنائی زیادہ دیتا ہے، دکھائی کم دیتا ہے۔ عوام نے جمہوریت کو مسترد کر دیا، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، لوگوں کو اپنے درمیان کوئی دشمن مل گیا ہے، وہ بھی کبھی مسلمان ہو جاتا ہے، کبھی کشمیری ہو جاتا ہے۔
مجھے ہنسی تو ان پر آ رہی ہے جو ہندوستانی حکومت کے اس فیصلے سے خوش ہیں کہ اس نے کشمیر سے مذکورہ آرٹیکل ختم کر دیا، اب کشمیر میں امن و سکون قائم ہوگا۔ اب کشمیر میں کسی بھی طرح کا کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوگا۔ کشمیر چھوڑ کر جانے والے پنڈت واپس ہو جائیں گے، اب کشمیر سے متعلق ہر مسئلہ غائب ہو جائے گا کیونکہ مودی حکومت نے اتنا بڑا قدم جو اٹھایا ہے۔
میں ان افراد سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت کے گزشتہ فیصلوں سے عوام کا کیا فائدہ ہوا جو اس سے ہوگا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا۔
*مقالہ نگار کے موقف سے سحر عالمی نیٹ ورک کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے*