سعودی عرب سانحہ منیٰ کی ذمہ داری قبول اور عالم اسلام سے عذرخواہی کرے
Sep ۲۹, ۲۰۱۵ ۲۱:۱۱ Asia/Tehran
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے، سعودی عرب سانحہ منیٰ کی ذمہ داری قبول اور اسلامی ملکوں سے معافی مانگے۔
منگل کی شام صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افخم نے ایک بار پھر یہ بات زور دیکر کہی کہ انتظامی کمزوریاں اور سعودی حکام کی لاپرواہی سانحہ منیٰ کا سبب بنی ہے۔ انہوں نے العربیہ ٹی وی سے نشر ہونے والے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر تعمیری قرار دیا۔ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ عینی شاہدین اور زخمیوں کے بیانات نے حجاج کرام کے بارے میں سعودی حج انتظامیہ کی لاپرواہی کو برملا کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارہ مشورہ یہ ہے کہ سعودی حکام سانحہ منیٰ کی ذمہ داری قبول اور اسلامی ملکوں سے عذرخواہی کریں۔
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہڈ دھرمی، دوسروں پر الزام تراشی اور ذمہ داریوں سے فرار کے نتیجے میں دنیا بھر میں سعودی عرب کی ساکھ پہلے سے زیادہ خراب ہوجائے گی۔
مرضیہ افخم نے کہا کہ سانحہ منیٰ میں لاپتہ ہونے والے ایک ایک ایرانی حاجی کی شناخت اور اس کی صورتحال کا تعین اسلامی جمہوریہ ایران کی اولین ترجیح ہے اور حج کی میزبانی کرنے والے ملک کی حثیت سے ریاض کی ذمہ داری ہے کہ وہ تہران کے ساتھ بھرپور تعاون کرے۔
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے شام اور یمن کی صورتحال کے حوالے سے سعودی وزیرخارجہ کے غیر متعلقہ اور غیر سود مند بیان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شام اور یمن میں مسلح مداخلت کی وجہ سے خطے میں انتہا پسندی اور عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے۔
مرضیہ افخم کا کہنا تھا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ سعودی عرب جنگ پسندانہ پالیسیاں اپنا کر، خطے میں جنگوں اور انتہا پسندی کے فروغ کا مرکز بن گیا ہے اور عین اس وقت جب اس نے ملک کے اندر ہزاروں حاجیوں کو اپنی نالائقی کی بھینٹ چڑھایا ہے، یمن میں شادی کی ایک تقریب پر بمباری کرکے سیکڑوں عام شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنگ پسندانہ سوچ کے خاتمے اور عام شہریوں کے قتل عام کو رکوانے کے لئے ٹھوس اور موثر اقدامات عمل میں لائے۔