جرمن وزیر خارجہ کا دورہ تہران دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تعاون کا پیش خیمہ
اسٹراٹیجیک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر کمال خرازی نے کہا ہے کہ جرمن وزیر خارجہ کا دورہ تہران دونوں ملکوں کے درمیان وسیع سیاسی، اقتصادی اور صنعتی تعاون کا باعث بنے گا۔
ڈاکٹر کمال خرازی نے اتوار کو روزنامہ ایران میں شایع ہونے والے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ جو چیز ایران اور جرمنی کے تعلقات کے حوالے سے اہمیت رکھتی ہےوہ یہ ہے کہ ایران محض جرمنی کی مصنوعات کا خریدار اور انہیں درآمد کرنے والا ملک نہیں ہے بلکہ دونوں ملکوں کا تعاون ایران کے تحقیقاتی اور ترقیاتی مراکز تک ٹیکنالوجی کی منتقلی پراستوار ہونا چاہئے ۔
ڈاکٹر خرازی نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ کے دورہ تہران کی اہمیت اس وجہ سے بھی ہے کہ اس موقع پر تہران میں میونخ سیکورٹی کانفرنس کا تمہیدی اجلاس ہوا تھا اور اس اجلاس میں ایران اور یورپی یونین کے نمائندوں کے درمیان تبادلہ خیال کا موقع فراہم ہوا تھا۔
اسٹراٹیجیک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ نے کہا کہ ایسی نشستوں کی اہمیت اس بات سے ظاہر ہوتی ہے کہ ایران نے ساٹھ ملکوں کے نمائںدوں کے سامنے دہشتگردی سے مقابلے، علاقے کی سیکورٹی کی اہمیت اور شام کے مستقبل کے بارے میں اپنے مواقف بیان کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ نے ایران اور سعودی عرب کے درمیاں ثالثی کرنے کی پیش کش کی ہے۔ ڈاکٹر خرازی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ایران نے سعودی عرب سمیت تمام ملکوں کے ساتھ مذاکرات کرنے پر بارہا آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے ریاض کے ساتھ علاقائی مسائل پر گفتگو کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے البتہ اس بات کا انحصار سعودی حکام کے ارادے پر ہے کہ وہ ایران کے ساتھ بامعنی مذاکرات شروع کریں۔
واضح رہے جرمنی کے وزیر خارجہ نے گذشتہ روز ہفتے کو تہران کا دورہ کیا تھا اور ہفتے کو تہران میں میونخ سیکورٹی کانفرنس کا تمہیدی اجلاس ہوا تھا جس میں ساٹھ ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔