اسکیپ تنظیم کا چوتھا اجلاس تہران میں شروع، پندرہ ممالک کے نمائندہ وفود شریک
جنوب مغربی ایشیا اور وسطی ایشیا کے درمیان حمل و نقل کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کی غرض سے اسکیپ تنظیم کا چوتھا علاقائی اجلاس تہران میں شروع ہو گیا ہے جس میں پندرہ ملکوں کے نمائندہ وفود شریک ہیں۔
اسکیپ کے نام سے مشہور ایشیا پیسفک سماجی و اقتصادی کمیشن، سن انیس سو سینتالیس کے ایشیا و مشرق وسطی کمیشن کی جگہ قائم کیا گیا ہے۔ ایشیا اور بحرالکاہل کے ملکوں کی ترقی کے لیے تعاون کا فروغ اس کمیشن کے قیام کا اہم ترین مقصد ہے۔
اسکیپ کے اجلاس میں سڑکوں اور ٹرانسپورٹیشن ، بجلی اور پیٹرولیم اور ٹیلی مواصلات کے شعبوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے بارے میں تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اسکیپ کے سیکریٹری تیمور بشیر گنبدی نے اتوار کے روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے اس عالمی اجلاس کا مقصد ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تعاون کا فروغ اور درپیش چیلنجوں کی نشاندھی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں شریک ملکوں کے نمائندے ٹرانسپورٹ کے جامع نیٹ ورک کے قیام کے بارے میں تجاویز کی منظوری دیں گے۔ اجلاس پیرتک جاری رہے گا جس کے بعد ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا جائے گا۔
اس اجلاس کا انعقاد ایران کی وزارت ٹرانسپورٹ نے اسکیپ کے ذیلی دفتر کے تعاون سے کیا ہے جو نئی دہلی میں واقع ہے۔ اس اجلاس میں پاکستان، ہندوستان، نیپال، میانمار، افغانستان، بنگلہ دیش، ترکی، قزاقستان، تاجسکتان، کرغیزستان، ازبکستان اور آذربائیجان کے علاوہ عالمی بینک، علاقائی تعاون کی تنظیم ای سی او، ایشیائی ترقیاتی بینک اور شنگھائی تعاون تنظیم کے نمائندے بھی شریک ہیں۔
ایران کے وزیر حمل و نقل عباس آخوندی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تہران کو شمال جنوب اور مشرق و مغرب کوریڈور پر سامان کی حمل نقل کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی نیٹ ورک قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
ایران، جو مشرق سے مغرب اور شمال سے جنوب کی جانب شاہراہ ریشم پر سامان اور مسافروں کی آمد و رفت کا محفوظ ترین راستہ فراہم کرتا چلا آ رہا ہے،اس بات کو محسوس کرتا ہے کہ ایران سے رفت و آمد کے اخراجات میں کمی کی جانی چاہیے۔ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ طاقتور نجی معیشت کے لیے طاقتور حکومتوں کا ہونا ضروری ہے کیونکہ کمزور حکومتیں تمام شعبوں میں مداخلت کی فکر میں رہتی ہیں جبکہ طاقتور حکومتیں قومی پالیسیوں کو بہتریں طریقے سے وضع اور ان پر عملدرآمد کر سکتی ہیں۔
ایران پہلے قدم کے طور پر ایٹمی مذاکرات اور جامع ایٹمی معاہدے پر عملدآرمد سے اتفاق کرکے، پابندیوں کے دور سے باہر نکل آیا ہے تاکہ دنیا بھر کے عوام کے حوالے سے اپنی سیاسی ذمہ داریوں پر عمل کرے اور اپنی عالمی ذمہ داریوں کو اچھے طریقے سے نبھا سکے۔ دوسرے قدم کے طور پر ایران کی حکومت دنیا میں اقتصادی چینلوں کے قیام کے ذریعے ایران سے ٹرانزٹ کے اخراجات میں ہر ممکن کمی کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ دنیا بھر کے تاجر حضرات آسانی کے ساتھ تجارتی سامان ایران کی بندرگاہوں اور زمینی راستے سے مطلوبہ ملکوں تک پہنچا سکیں۔
سمندری حمل و نقل اور بندرگاہوں کی ترقی کی غرض سے سرکاری اقدامات کے ساتھ ساتھ ایران نے نجی شعبے کےساتھ متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں تاکہ اس عمل کو مزید تیزی کے ساتھ انجام دیا جا سکے۔ ا
س وقت دنیا کی سولہ عالمی کمپنیاں ایران کی بندرگاہوں سے استفادہ کر رہی ہیں جبکہ گزشتہ سال سمندری جہاز رانی کی کوئی بھی کمپنی ایران کی بندرگاہوں کا استعمال نہیں کر رہی تھی۔