Dec ۲۰, ۲۰۱۵ ۱۵:۵۲ Asia/Tehran
  • ایران کا سفر کرنے والوں پر امریکا کا سفر سخت کئے جانے کا قانون ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے: ایرانی وزیر خارجہ
    ایران کا سفر کرنے والوں پر امریکا کا سفر سخت کئے جانے کا قانون ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی ہے: ایرانی وزیر خارجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران کا سفر کرنے والوں پر امریکا کا سفر سخت کئے جانے کے قانون کو ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے اس قابل اعتراض بل پر دستخط کر دیئے ہیں۔

وزیرخارجہ جواد ظریف نے ایک اپنے انٹرویو میں کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے متضاد پیغامات موصول ہو رہے ہیں جس کی ایک مثال امریکی کانگریس کے ذریعے ویزے کی منسوخی کے قانون کی منظوری ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی کانکریس کا یہ قانون پوری طرح بے معنی ہے کیونکہ کسی بھی ایرانی شہری کا یا جس نے ایران کا سفر کیا ہو اس کا پیرس، سن برنارڈینو یا کہیں اور کے دہشت گردانہ واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزیرخارجہ جواد ظریف نے شام کے مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ عالمی برادری کے لئے جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ مذاکرات کے ماحول پر کسی قسم کی ڈکٹیشن کے بجائے شامی گروہوں کے درمیان بات چیت کے عمل کو آسان بنانا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگرشام کے بحران کے لئے جو اب ایک ڈراؤنا خواب بن گیا ہے کوئی راستہ تلاش کرنا ہے تو اس کے لئے مذاکرات کی میز پر غیرمشروط طریقے سے آنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات غیر مشروط انجام پائیں گے تبھی وہ نتیجہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں۔

وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ شام میں ایک قومی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے مقصد تک پہنچنے کے لئے بے پناہ مشکلات ہیں لیکن سیاسی عمل کو ہر حال میں جاری رکھنا ہو گا- انہوں نے کہا افسوس کہ ابھی بھی بعض ممالک یہ سمجھتے ہیں کہ شام کے بحران کو فوجی طاقت کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ممالک شام میں جنگ و خونریزی کا بازار گرم رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممالک شام کے بحران سے اپنے لئے تشہیراتی استفادہ کرنا چاہتے ہیں جو حقیقت میں افسوسناک امر ہے۔

اس درمیان امریکی صدر اوباما نے ایرانیوں کے وسیع احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے ایران آنے والے مسافروں کے لئے امریکی ویزے میں سختی کے قانون پر دستخط کر دئے ہیں - اوباما نے کانگریس کے ذریعے پاس کئے گئےاس قانون پر ایک ایسے وقت دستخط کئے ہیں کہ جب ایرانی حکام نے بارہا اس قانون کو ایٹمی معاہدے سے متعلق مشترکہ جامع ایکشن پلان کی روح کے منافی قرار دیا تھا اور اس سلسلے میں امریکی حکام کو خبردار بھی کیا تھا۔

امریکا کے دو ہزار سولہ کے بجٹ بل کے متن کی شق نمبر دو سو تین کی بنیاد پر جو اب قانون بن چکی ہے دنیا کے اڑتیس ملکوں کے شہری جو اب تک تجارت اور سیاحت کے لئے ویزے کے بغیر نوے روز کے لئے امریکا جا سکتے تھے اگر انہوں نے گذشتہ پانچ سال میں شام عراق سوڈان اور ایران کا سفرکیا ہو گا تو اب وہ ویزے کے بغیر امریکا نہیں جا سکیں گے۔

امریکا کے اس نئے متنازعہ قانون نے بیرون ملک مقیم ایرانیوں کے لئے بھی مشکلات کھڑی کر دی ہیں کیونکہ اس قانون کےمطابق برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ملکوں میں جو ایرانی مقیم ہیں اور جن کے پاس ان ملکوں کی شہریت بھی ہے وہ بھی ویزے کے بغیر امریکا نہیں جا سکیں گے۔

برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے متعدد ملکوں کے شہریوں کو امریکا جانے کے لئے ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ امریکی کانگرس میں پاس ہونے والے اس نئے قانون سے ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد یورپی ملکوں کے وہ شہری جو ایران میں تجارت یا سیاحت کے لئے آنا چاہتے ہیں وہ ایران کا سفرکرنے کے لئے سوچنے پر مجبور ہوں گے۔

بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا کے اس اقدام کا مقصد ایران سے اٹھائی جانے والی پابندیوں کو دوبارہ بالواسطہ طور پربرقراررکھنا ہے اور یہ ایٹمی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے -

ٹیگس