صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی کے ساتھ انڈونیشیا کی وزیر خارجہ کی ملاقات
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران اور انڈونیشیا کے تعلقات میں توسیع کا خیر مقدم کیا ہے۔
صدارتی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کی وزیر خارجہ محترمہ رتنو مرسودی نے بدھ کے دن سہ پہر کے وقت صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی سے تہران میں ملاقات کی۔ صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے اس ملاقات میں مختلف شعبوں میں ایران اور انڈونیشیا کے باہمی تعاون اور تعلقات میں توسیع کے امکانات اور گنجائش کی جانب اشارہ کیا اور دونوں ممالک کے باہمی تعاون میں توسیع لانے اور ماضی کی نسبت تعلقات کی سطح بڑھانے کی کوشش کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے، کہ خطے اور عالم اسلام کے حالات ایسے ہیں کہ اسلامی ممالک کو ماضی کی نسبت اب آپس میں زیادہ مشاورت اور تبادلۂ خیال کرنا چاہئے، کہا کہ ہم کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے دوسروں کے انتظار میں نہیں رہنا چاہئے کیونکہ خطے سے دہشت گردوں کو مار بھگانے کے لئے اسلامی ممالک کے پاس کافی طاقت اور وسائل موجود ہیں۔
صدر مملکت نے اتحاد بین المسلمین کی تقویت کو عالم اسلام کی عصر حاضر کی سب سے اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ اسلامی دنیا اور مسلمان ممالک کے پاس زیادہ ترقی و پیشرفت کے لئے وسیع باہمی تعاون اور قریبی تعلقات کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے بعض ممالک کی جانب سے دہشت گرد گروہوں کی حمایت کئے جانے کو اتحاد کی تقویت اور خطے اور عالم اسلام کے امن و اتحاد کے منافی قرار دیا۔ صدر مملکت نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے درمیان اچھے، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے اور وہ علاقائی ترقی، پائیدار امن اور اتحاد کے سلسلے میں دوسرے ملکوں کی مدد کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں تہران اور جکارتہ کے ہمہ گیر تعلقات اور باہمی تعاون میں توسیع کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ انڈونیشیا ایران کے ساتھ تعلقات میں توسیع کا پابند ہے اور یہ بات یقینی ہے کہ مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان زیادہ مستحکم تعلقات قائم ہوں گے۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن و استحکام کو بہت اہم قرار دیا۔ انہوں نے اس بات کو بیان کرتے ہوئے، کہ اسلامی ممالک کے باہمی دوستانہ اور اچھے تعلقات خطے میں قیام امن میں مدد دے سکتے ہیں، کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اسلامی اقدار کے تحفظ اور عالم اسلام کو درپیش خطرات منجملہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مقابلے کے لئے آپس میں متحد ہو جائیں۔