ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس
اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان اختلافات پہلے کی ہی طرح ہیں اور ایران اور امریکا کے تعلقات کی اسٹریٹیجک فضا میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان صادق حسین جابری انصاری نے پیر کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد بھی امریکا کے ذریعے علاقے میں ایرانوفوبیا پھیلانے کے اقدامات کے بارے میں پوچھے گئے ہمارے نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ بات سب پر عیاں ہے کہ امریکا اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران بھی خارجہ پالیسی کے میدان میں اپنی بنیادی اسٹریٹیجی پر کاربند ہے اور دونوں ملکوں کی اسٹریٹیجی اور پالیسیوں میں واضح فرق کے باعث آپسی اختلافات کی سطح بھی اپنی جگہ برقرار ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ریاض میں سعودی شاہ سے ملاقات میں امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان پر، کہ واشنگٹن ریاض کے ساتھ کھڑا ہے، کہا کہ ہر بیان کو اس کی جگہ اور حالات کے تناظر میں دیکھنا چاہئے۔ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے دورہ یورپ کے بارے میں اس امید کا اظہار کیا کہ یہ دورہ پابندیوں کے خاتمے کے بعد کے دور میں ایران اور یورپ کے درمیان وسیع تعاون اور تعلقات کا راستہ ہموار کرے گا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ صدر حسن روحانی پہلے اٹلی، اس کے بعد فرانس کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے چینی صدر کے دورہ تہران میں دونوں کے ملکوں کے درمیان سترہ معاہدوں پر دستخط کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین کے صدر کے دورہ تہران میں دونوں ملکوں نے پچیس سالہ اسٹریٹیجک تعلقات کی برقراری پر بھی اتفاق کیا۔ انہوں نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ تہران اور ریاض اور ایران و سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی ان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تہران، اپنے دوست ملکوں کی نیک نیتی پر مبنی سفارتکاری کا خیر مقدم کرتا ہے لیکن ہر طرح کی کوشش اور ثالثی اسی وقت کامیاب ہو گی جب سعودی عرب کی پالیسی میں تبدیلی آئے گی۔
ترجمان وزارت خارجہ نے سعودی حکومت کی بحران سازی اور جان بوجھ کر کشیدگی پیدا کرنے والی پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی تعلقات، سعودی عرب نے منقطع کئے ہیں اور اب اس صورت حال میں بہتری کے لئے پہل سعودی عرب کو ہی کرنی ہو گی تاہم اب تک اس سلسلے میں سعودی عرب کی طرف سے کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
انہوں نے شام سے متعلق صلح مذاکرات کے لئے ہونے والے اجلاس اور شامی حکومت کے مخالف گروہوں اور دہشت گرد گروہوں کی فہرست کا تعین کئے جانے کے تعلق سے انجام پانے والے تازہ ترین اقد امات کے بارے میں کہا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کی جانب سے شامی حکومت اور شام کی حکومت کے مخالف شام کے ہی سیاسی گروہوں کے درمیان مذاکرات کی تاریخ بھی طے ہو چکی تھی لیکن بعض ملکوں خاص طور پر سعودی عرب کی طرف سے شامی حکومت کے مخالف گروہوں کی فہرست کے بارے میں اپنے نظریات زبردستی مسلط کئے جانے کی وجہ سے مذاکرات کے نظام الاوقات میں مشکلات پیش آگئیں۔