Feb ۱۳, ۲۰۱۶ ۱۱:۰۳ Asia/Tehran
  • فرقہ واریت اور انتہاپسندی خطے اور دنیا کے لئے بڑا خطرہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے فرقہ واریت اور انتہاپسندی کو خطے اور دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

محمد جواد ظریف نے جمعے کے دن جرمنی کے شہر میونخ میں سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کے دوران مشرق وسطی کے علاقے میں دہشت گرد گروہوں کے خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام علاقائی ممالک کو مشترکہ خطرات کا سامنا ہے اور دہشت گردی یورپی ممالک سمیت تمام ممالک کے لئے خطرہ ہے۔

محمد جواد ظریف نے خطے کے مسائل کے حل کے لئے حقائق کو مدنظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ آج دنیا کو دہشت گردی نامی مشترکہ مسئلے کا سامنا ہے اور دنیا کے تمام ممالک کو اس کے مقابلے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے خلیج فارس کے خطے کی اہمیت کی یاددہانی کراتے ہوئے کہا کہ باہمی تعاون اور تہذیبوں کے ڈائیلاگ سے خطے میں سرحدوں کی سیکورٹی کی ضمانت ملے گی۔

محمد جواد ظریف نے ایران سے متعلق سعودی عرب کی علاقائی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب علاقائی اور عالمی مذاکرات سے ایران کو باہر نکالنے کے لئے کوشاں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے ایٹمی مذاکرات کے بارے میں بھی کہا کہ مذاکرات کرنے والے فریقوں نے سنہ دو ہزار تیرہ سے ایران کے ایٹمی معاملے کا مختلف زاویے سے جائزہ لینے کی کوشش کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے۔

محمد جواد ظریف نے پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھنے کو اسلامی جمہوریہ ایران کا حق قرار دیا اور کہا کہ ایران کے ایٹمی معاہدے کو نمونہ عمل قرار دیتے ہوئے علاقائی اور عالمی مسائل کے حل کے لئے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے ایٹمی معاہدے کو ایران اور امریکہ کے درمیان قائم "عدم اعتماد کی دیوار" گرائے جانے کا ایک موقع قرار دیا اور کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر اپنے تمام فرائض پر عمل کیا ہے اور اب امریکہ کو بھی نیک نیتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

واضح رہے کہ جرمنی کے شہر میونخ میں جمعے کے دن باون ویں سیکورٹی کانفرنس کا آغاز ہوا۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد علاقائی اور بین الاقوامی بحرانوں کا جائزہ لینا ہے۔ کانفرنس میں دنیا کے بعض ممالک کے سربراہ اور حکام شریک ہیں۔

ٹیگس