ایران کے میزائل تجربات کے بارے میں سلامتی کونسل کا لاحاصل اجلاس
ایران کے میزائل تجربات کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا۔
نیویارک سے موصولہ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجاریک نے ایران کے میزائل تجربات کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بے نتیجہ اجلاس کے اختتام پر ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران کے میزائل تجربات کا مزید جائزہ لئے جانے کی ضرورت ہے۔
ایران کے میزائل تجربات کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند دروازوں کے پیچھے تشکیل پانے والے اجلاس میں اس مسئلے کا جائزہ لیا گیا کہ ایران کے میزائل تجربات سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر بائیس اکتّیس کی خلاف ورزی ہوتی ہے یا نہیں۔
اس سے قبل امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک مراسلے میں لکھا تھا کہ ایران کے میزائل تجربات، قرارداد بائیس اکتّیس سے مطابقت نہیں رکھتے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب سمانتھا پاور، جنھوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران کے میزائل تجربات کا مسئلہ پیش کیا تھا، نامہ نگاروں سے گفتگو کرنے پر تیار نہیں ہوئیں۔
اس سے قبل امریکہ اور اس کے تین یورپی اتحادی ملکوں نے ایران کے میزائل تجربات کے بارے میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے اقتدار ولایت نامی اپنی حالیہ میزائل مشقوں کے دوران متعدد دور مار بیلسٹیک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے بارہا اعلان کیا ہے کہ اس کی میزائل تقویت کی پالیسی دفاعی نوعیت کی ہے اور وہ اپنی دفاعی سرگرمیوں کو ہرگز محدود نہیں کرے گا۔