May ۲۳, ۲۰۱۶ ۱۶:۱۵ Asia/Tehran
  • دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خطے کے ملکوں میں تعاون کی ضرورت پر زور

ایران نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خطے کے ملکوں کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابری انصاری نے پیر کے روز اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اتنہا پسندی اور دہشت گردی خطے میں عدم استحکام کا سبب بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر ایران کےاس موقف کا اعادہ کیا کہ خطے کی سیکورٹی خطے کے ملکوں کی ذمہ داری ہے اور ان کے درمیان اتفاق رائے اور اجتماعی پالیسیوں کے بغیر خطے میں امن و استحکام کا امکان فراہم نہیں ہوسکتا ہے۔

انہوں نے شام کے بارے میں سعودی وزیر خارجہ کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ، شام کے بحران میں شدت ، سعودی عرب جیسے ملکوں کی پالیسیوں کا نتیجہ ہے اور اس کا نقصان دنیا کی تمام قوموں کو پہنچ رہا ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ شام کے بحران کو صرف سیاسی طریقے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔

حسین جابری انصاری نے بعض پاکستانی حکام کے ان دعووں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ طالبان کے سرغنہ ملا اختر منصور سے منسوب پاسپورٹ پر ایران کا ویزہ لگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ ایرانی حکام نے اس کی سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی شخص، مذکورہ تاریخ کو ایران سے پاکستان میں داخل نہیں ہوا۔

طالبان سرغنہ ملا اختر منصور کی ہلاکت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ تہران، افغانستان کے امن اور استحکام کا خواہاں ہے۔

انہوں نے رومانیہ میں امریکی میزائل سسٹم کی تنصیب کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے لیے خطرات کا باعث بننے والا کوئی بھی اقدام ناقابل قبول ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ ایران کی دفاعی سرگرمیاں کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف نہیں بلکہ ملکی دفاع کے لیے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دو صدیوں کی تاریخ گواہ ہے کہ ایران نے آج تک کسی ملک کے خلاف جارجیت نہیں کی بلکہ اس کے برخلاف ایران کو مختلف حملوں اور جنگوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

جابری انصاری نے یہ بات زور دیکر کہی کہ ایران کی فوجی حکمت عملی دفاعی ہے اور ہم اپنی قومی سلامتی کے خلاف کسی بھی اقدام کو قبول نہیں کریں گے۔

ٹیگس