اسلام کی حاکمیت ، آزادی و خودمختاری اور سامراجی محاذ کے تسلط کے مقابلے میں استقامت، اسلامی انقلاب کے اہم ترین مقاصد ہیں : رہبر انقلاب اسلامی
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلام کی حاکمیت ، آزادی و خودمختاری اور سامراجی محاذ کے تسلط کے مقابلے میں استقامت کو اسلامی انقلاب کے اہم ترین مقاصد میں قرار دیا ہے
پانچویں مجلس خبرگان یا ماہرین کی کونسل کے سربراہ اور اراکین نے جمعرات کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ سے ملاقات کی -
آپ نے اس ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ مجلس خبرگان کا راستہ اور مقاصد وہی انقلاب کا راستہ اور مقاصد ہونے چاہئیں-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلام کی حاکمیت ، آزادی و خودمختاری ، سماجی انصاف کے قیام ، عوام کی رفاہ و آسائش ، مغرب میں پائی جانے والی تباہ کن اخلاقی، اقتصادی، سماجی اور سیاسی برائیوں کا مقابلہ کرنے اور سامراجی محاذ کے تسلط کے مقابلے میں استقامت کو ایرانی عوام کے اسلامی انقلاب کے اہم ترین مقاصد میں قرار دیا-
رہبر انقلاب اسلامی نے تسلط پسندی کو سامراج کی سرشت اور طینت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ سامراجی محاذ کی ذات میں ہے کہ وہ اپنے تسلط کا دائرہ قوموں پر وسیع کرتا رہے اور جو بھی قوم اور ملک اس کا مقابلہ نہیں کرے گا وہ سامراجی محاذ کے جال میں پھنس جائےگا -
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا کہ اس میں شک نہیں اسلام ظلم اور سامراج کا قلع قمع کرنے والا دین ہے البتہ وہی اسلام عالمی سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں ڈٹ سکتا ہے اور تسلط پسندمحاذ کو نابود کر سکتا ہے جو ایک حکومتی نظام کی شکل میں رائج اور قائم ہو اور جس کے پاس فوجی، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور صحافتی وسائل و ذرائع ہوں -
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نظام کی بقا و پیشرفت اور انقلاب کے اہداف کی تکمیل کا واحد راستہ ملک کا حقیقی اقتدار اور جہاد کبیر یعنی دشمن کی پیروی نہ کرنا ہے - آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شاندار انتخابات کے انعقاد ، انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت اور باوقار مجلس خبرگان کی تشکیل پر پروردگار عالم کا شکرادا کرتے ہوئے فرمایا کہ مجلس خبرگان ایک الہی نعمت ہے اور بنیادی آئین میں جو اس کی ذمہ داریاں ہیں ان سے ہٹ کر ایک عظیم اور موثر ادارہ ہے -
آپ نے پورے ایران میں عوام کے مختلف طبقوں سے مجلس خبرگان کے رکن علما اور فضلا کے روابط اور رائے عامہ میں ان کے اثر و رسوخ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کونسل کو ہمہ وقت متحرک اور فعال رہنا چاہئے اور اسے آئین میں ایک خاص وقت میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے مرحلے کا انتظار نہیں کرنا چاہئے-