Jun ۲۱, ۲۰۱۶ ۱۵:۱۱ Asia/Tehran
  • نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی  علیہ السلام کا جشن ولادت

نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے یوم ولادت باسعادت کا جشن، ایران اور دنیا کے دیگر ملکوں میں پورے جوش و عقیدت کے ساتھ منایا جارہاہے-

کریم آل طہ نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے پیر کی رات سے ہی پورے ایران میں محافل جشن کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جو ابھی بھی جاری ہے - اس موقع پر پیرکی رات کو ہی ایران کے سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں چراغانی کی گئی اور لوگوں نے افطار کے بعد مٹھائیاں تقسیم کیں-

نواسہ رسول حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کے جشن ولادت کا مرکزی پروگرام مشہد مقدس میں امام رضاعلیہ السلام کےحرم مطہر اور قم میں جناب فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیھا کے حرم میں منعقد ہوا جو ابھی تک جاری ہے- محافل جشن کے ان پروگراموں میں مقررین اور مداحان اہل بیت عصمت و طہارت نے بارگاہ امام حسن علیہ السلام اور اہلبیت اطہار کی دیگر ذوات مقدسہ کے حضور نذرانہ عقیدت پیش کیا اور دین اسلام کی عظیم المرتبت ہستیوں خاص طورپرامام حسن علیہ السلام کے فضائل و مناقب پر روشنی ڈالی -

عراق کے سبھی مقدس شہروں خاص طورپر نجف اشرف اور کربلائے معلی سے بھی اطلاعات ہیں کہ بڑی تعداد میں زائرین اورعاشقان اہلبیت عصمت و طہارت اس پرمسرت موقع پروہاں موجود ہیں جو سبط اکبر کا جشن ولادت منارہے ہیں- پاکستان اورہندوستان کے بھی سبھی چھوٹے بڑے شہروں میں اس مناسبت سے جگہ جگہ محافل مقاصدہ اور جشن کا اہتمام کیا گیاہے

واضح رہے کہ پندرہ رمضان المبارک کی تاریخ نواسہ رسولۖ حضرت امام حسن (ع) کے یوم ولادت باسعادت کی مبارک تاریخ ہے- حضرت امام علی (ع) اور حضرت فاطمہ زہرا (س) کے فرزنداکبر حضرت امام حسن (ع) ، پندرہ رمضان المبارک سن تین ہجری قمری کو مدینہ منورہ میں اس دنیا میں تشریف لائے۔ آپ (ع) ابھی تقریبا سات برس کےہی تھے کہ آپ کے نانا رسول خدا (ص) نے رحلت فرمائی۔

پیغمبر اسلام (ص) کی وفات کے بعد تقریبا تیس برس آپ (ع) اپنے پدر بزرگوارحضرت علی مرتضی (ع) کے سایہ شفقت میں رہے اور مولا امیرالمومنین(ع) کی شہادت کے بعد سن چالیس ہجری قمری میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے اور دس برس تک امامت کے فرائض انجام دیتے رہے- سرانجام معاویہ کی سازش کے تحت زہر دغا کے ذریعے سن پچاس ہجری قمری میں اڑتالیس برس کی عمر میں شہید کردئے گئے-

حضرت امام حسن (ع) فضائل وکمالات کی انتہائی اعلی منزلوں پر فائز تھے اور عفو و بخشش نیز غریبوں اور ناداروں کی مدد کرنا آپ(ع) کی ایسی خصوصیات تھیں جو زبان زد خاص و عام تھیں۔ آپ(ع) نہ صرف غریبوں، مسکینوں، ناداروں اور حاجتمندوں کی حاجت روائی اور مدد فرماتے بلکہ جو دردمند آپ(ع) سے آکر اپنی مشکلات و پریشانیاں بیان کرتا آپ(ع) اس کی دلجوئی کرتے اور اس کے مسائل و مشکلات حل فرماتے۔

 

ٹیگس