سعودی عرب ایرانی عازمین حج کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر رہا ہے
حج و زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا ہے کہ سعودی عرب ایرانی شہریوں کو حج کی اجازت نہیں دینا چاہتا-
حج اور زیارت کے امور میں ولی فقیہ کے نمائندے حجت الاسلام قاضی عسکر نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حج کے لئے ایرانی شہریوں کو مناسک حج کی ادائیگی کے لئے سعود ی عرب بھیجنے کا پروگرام اور اس سلسلے میں سعودی حکومت کے ساتھ مذاکرات ایرانی عوام کی عزت اور اسلامی جمہوری نظام کی مصلحتوں اور مفادات کے پیش نظر انجام دیئے جا رہے تھے-
انہوں نے کہا کہ ایران نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ ایرانی عازمین حج کو حج کے لئے نہیں بھیجے گا- انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی کوشش ہے کہ ان عازمین حج کو حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب بھیجنے کی سہولت فراہم کرے جو برسوں سے اپنا نام رجسٹرڈ کرا کے اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے-
انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے سفارتی تعلقات منقطع ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوئیزرلینڈ نے دونوں ملکوں کے مفادات کے محافظ کے طور پر، جو تجویز قبول کی تھی اس کی بنیاد پر یہ طے پایا تھا کہ سعودی عرب تہران میں سوئیزرلینڈ کے پرچم تلے اپنا قونصل خانہ کھول لے گا تاکہ ایرانی عازمین حج کو ویزا جاری کیا جا سکے اور دوسری طرف ایران بھی اپنے حاجیوں کے حقوق کے دفاع کے لئے کچھ ماہرین کو سعودی عرب بھیجے گا-
حجت الاسلام قاضی عسکر نے کہا کہ حج کے سلسلے میں ایران اور سعودی عرب کے مابین مذاکرات میں اصل مسئلہ ایرانی عازمین حج کی سیکورٹی کا معاملہ تھا- انہوں نے کہا کہ گذشتہ برس سانحہ منی اور سانحہ مسجد الحرام میں چار سو ستر سے زائد ایرانی حاجی شہید ہو گئے تھے لیکن مذاکرات کے دوران سعودی فریق نے ایرانی حاجیوں کی سیکورٹی کا کوئی وعدہ نہیں کیا بلکہ حج کے ایام کو جب دو مہینے سے بھی کم وقت بچا تو سعودی حکام نے مزید شرطوں کا اضافہ کر کے ایرانی شہریوں کے حج کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں-
ایرانی عازمین حج کے سرپرست نے کہا کہ گذشتہ سال منی کا سانحہ سعودی حکومت کی نااہلی کا نتیجہ تھا اور یہ وہ حقیقت ہے کہ جس پر دنیا کے مختلف ملکوں کے حاجیوں اور ماہرین بھی تاکید کرتے ہیں- ان کا کہنا تھا کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ سعودی عرب منی کے سانحے کے بعد بھی صورت حال کو صحیح طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکا اور اتنا بڑا سانحہ اس کی بدانتظامی اور نااہلی کی ہی وجہ سے پیش آیا-