Jul ۱۸, ۲۰۱۶ ۱۹:۲۴ Asia/Tehran
  •  بان کی مون کی رپورٹ امریکی دباؤ کا نتیجہ ہے: ایران

ایران نے قرارداد "بائیس سو اکتیس" کے بارے میں بان کی مون کی رپورٹ کو امریکی دباؤ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ قرارداد " بائیس سو اکتیس" پرعمل درآمد کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی چھے ماہ کے جائزے پر مشتمل رپورٹ غیر متوازن اور جانبدارانہ ہے۔ بہرام قاسمی نے کہا کہ یہ رپورٹ مکمل طور امریکی دباؤ کے تحت تیار کی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ میں ایران پر جو الزامات لگائے گئے ہیں، بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ جامع ایٹمی معاہدے کے منافی ہونے کے ساتھ ہی قرارداد" بائیس سو اکتیس" سے تضاد رکھتی ہے۔

بہرام قاسمی نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدے کو دنیا کے دیگر ملکوں کی بھی حمایت حاصل ہے جس کے پیش نظر عالمی برادری کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، امریکا اور "فائیو پلس ون" کے دیگر رکن ملکوں کی کوتاہی کا نوٹس لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے میزائلی تجربات کے تعلق سے بان کی مون کی رپورٹ میں تشویش کا اظہار، مخاصمت پر مبنی ہونے کے ساتھ ہی قرارداد نمبر" بائیس سو اکتیس" کے بھی منافی ہے۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اپنی رپورٹ میں ایران کے بیلیسٹک میزائل کے تجربات کو چھے بڑی طاقتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے جامع ایٹمی سمجھوتے کے منافی اقدام سے تعبیر کیا ہے۔

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کا میزائلی پروگرام مکمل طور سے دفا‏عی ہے اور اس میں ایٹمی وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت نہیں ہے۔ بنابریں اس کا جامع ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق ہے نہ ہی اسے قرارداد " بائیس سو اکتیس" کے منافی قرار دیا جا سکتا ہے۔

 

ٹیگس