مسلط کردہ تشدد کی جڑیں وہابیت میں پیوست ہیں: محمد جواد ظریف
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مسلط کردہ زیادہ تر تشدد کی وجہ اسلام کے نام کا ناجائز استعمال ہے اور اس کی جڑ وہابیت ہے-
محمد جواد ظریف نے روزنامہ ٹائمز میں شائع ہونے والے اپنے ایک مقالے میں لکھا ہے کہ سعودی حکام کو الزام تراشی اور عالمی برادری کو ہراساں کرنے کا سلسلہ چھوڑ کر دہشت گردی اور تشدد کو ختم کرنے پر توجہ دینی چاہئے کہ جو تمام ممالک کے لئے خطرہ بنا ہوا ہے- جواد ظریف نے کہا کہ گیارہ ستمبر دو ہزارایک کے بعد سے جنگ پسند وہابیت اب تک کئی بار اپنا چہرہ تبدیل کرچکی ہے لیکن اس کی بنیادی روش اور آئیڈیالوجی میں کوئی فرق نہیں آیا ہے چاہے وہ طالبان کی شکل میں ہو یا القاعدہ سے جنم لینے والے گروہوں کی شکل میں یا نام نہاد حکومت اسلامیہ کہ جو نہ ہی حکومت ہے اور نہ ہی اسلامی ہے، کے عناصر کی شکل میں ہو-
ایران کے وزیر خارجہ نے تاکید کے ساتھ کہا کہ سعودی عرب کی اپنے مغربی آقاؤں کو کوتاہ فکری کی بنیاد پر استوار اپنی غلط پالیسیوں کی حمایت کے لئے راضی کرنے کی کوشش، عرب دنیا میں مزید آشوب برپا کر دے گی-
جواد ظریف نے کہا کہ یہ خیال غلط ہے کہ علاقے میں عدم استحکام سے ایران کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی یا شیعہ سنی دشمنی، کہ جس کا دعوی کیا جا رہا ہے، علاقے میں جھڑپوں کا باعث ہے- بلکہ حقیقت یہ ہے کہ علاقے میں سب سے زیادہ ہولناک خون خرابہ، وہابیوں کے ہاتھوں عرب و سنی بھائیوں کے قتل عام کی وجہ سے ہوا ہے-
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ با وجود اس کے کہ انتہاپسند ٹولہ اپنے مالدار آقاؤں کی حمایت سے عیسائیوں، یہودیوں، شیعوں اور اپنی نظر میں دوسرے تمام مرتدوں کو قتل کرنے میں مشغول ہے لیکن درحقیقت یہ علاقے کے ممالک کے سنی عرب ہیں جنھوں نے باہر سے برآمداتی نفرت کے اس نظریے سے سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے-