ایران کی پارلیمنٹ کی جانب سے شام پر امریکی حملے کی شدید مذمت
ایران کی پارلیمنٹ یعنی مجلس شورائے اسلامی کے اراکین نے شام پر امریکی حملے اور اس ملک کے قومی اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی اداروں کی جانب سے اس جارحیت کا موثر جواب دیئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اراکین نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شام پر امریکی حملہ اس ملک کے قومی اقتدار اعلی اور تمام بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی حالت میں کہ شام میں تکفیری دہشت گردوں کو بعض بڑی طاقتوں اور علاقائی ملکوں کی حمایت کے باوجود شکست ہو رہی ہے، شام پر امریکی حملہ بلاجواز اور ایک طرح سے دہشت گردوں کی کھلی حمایت نیز شکست کی بنا پر پست ہونے والے دہشت گردوں کے حوصلے اور جذبے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش ہے۔
ایران کے پارلیمانی اراکین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے اعتراف کے مطابق گذشتہ برسوں کے دوران حکومت شام نے تمام کیمیائی مواد نابود کر دیا ہے اور اس سلسلے میں تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے بغیر بین الاقوامی قوانین کے مکمل برخلاف امریکہ کا اقدام، دہشت گردوں کی حمایت اور شامی عوام کی کامیابی کی روک تھام کرنے کی کوشش ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی اتوار کو پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس میں کیمیائی حملے کے بہانے شام پر امریکی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس مسئلے کا جائزہ لینے کے لئے تحقیقاتی گروپ تشکیل دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ حکومت امریکہ نے اپنے دعوے کا سچ سامنے لائے بغیر اور بین الاقوامی اداروں کے جواز کے بغیر ہی حکومت شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کئے جانے کا بہانہ بناتے ہوئے یکطرفہ طور پر شام کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اس ملک کو خاصا نقصان پہنچایا۔
ایران کی مجلس شورائے اسلامی کے اسپیکر نے ایران کے خلاف صدام کی مسلط کردہ جنگ میں بعثی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر امریکہ اور مغربی ملکوں کی خاموشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی قسم کے کیمیائی حملے کے خلاف ہے تاہم وہ اس سلسلے میں کسی کی جانب سے ایسا جھوٹ باندھے جانے کے بھی خلاف ہے جو مہم جوئی پر منتج ہوتا ہے اور وہ اس طرح کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے علاقے میں دہشت گردی کے بحران کو گذشتہ برسوں کے دوران امریکی اقدامات کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ امریکہ نے غیر حقیقت پسندانہ دعوے کی بنیاد پر شام کو جارحیت کا نشانہ بنایا اور اسی بنا پر بین الاقوامی قوانین پر عمل یا انسانی حقوق کے بارے مں اس کے دعوے پر ہرگز کوئی اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
انھوں نے کہا کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی کوئی وجہ نہیں ہے اس لئے اس کے خلاف دعوی صرف من گھڑت اور جھوٹا ہے کہ جس کے سہارے امریکہ نے شام پر حملہ کیا ہے۔
ڈاکٹر لایجانی نے کہا کہ امریکہ نے اس سے قبل دہشت گردی کے خلاف جنگ اور کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف جھوٹی مہم کے تحت افغانستان نیز عراق کو بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے جواز کے بغیر اپنی وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتائج کا آج بھی مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے امریکہ کو خبردار کیا کہ علاقے اور شام میں اس کی مہم جوئی کی آگ خود اسے بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
انھوں نے اسی طرح یہ بھی کہا کہ علاقے کے بعض ناتواں ملکوں نے امریکہ کو شام کے دلدل میں پھنسا دیا ہے تاکہ شام اور وہ علاقے میں اپنی شسکت کی پردہ پوشی کرسکیں۔