ایران میں صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کی ووٹنگ کے لئے الٹی گنتی شروع
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کی پولنگ کے لئے الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے اور امیدواروں کے پاس اپنی انتخابی مہم کے لئے اب چوبیس گھنٹے سے بھی کم وقت بچا ہے۔
پورے ملک میں انتخابی مہم اورسرگرمیاں بامعروج پر پہنچ گئی ہیں اور سبھی امیدوار اور ان کےحامی خوبصورت نعروں کے ساتھ ووٹروں کی توجہ زیادہ سے زیادہ اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
جمعہ انیس مئی کو صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے لئے پورے ملک میں ووٹ ڈالے جائیں گے اور انتخابی مہم جمعرات اٹھارہ مئی کی صبح آٹھ بے ختم ہوجائے گی جس کی وجہ سے پورا ملک انتخابی رنگ میں رنگا ہوا ہے اور ہر طرف امیدواروں کے طرح طرح کے رنگین پوسٹر بینرز اور تصاویر آویزاں نظر آرہی ہیں جو لوگوں کی نگاہیں اپنی جانب مبذول کررہی ہیں اور جن پر دلکش اور خوبصورت نعرے تحریر ہیں۔
دوسری جانب صدارتی الیکشن کے دو اصل امیدواروں ابراہیم رئیسی اور حسن روحانی کے مختلف شہروں کے طوفانی دورے اور عوامی جلسوں سے خطاب کا آخری دور بھی پورے زور و شور سے جاری ہے۔
پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران ابراہیم رئیسی اور حسن روحانی نے تہران اور ملک کے دیگر شہروں کے دورے کئے اور عوامی جلسوں سے خطاب کیا۔
ایک اور امیدوار مصطفی ہاشمی طبانے صرف ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر اپنے پروگراموں پر اکتفا کیا جبکہ چوتھے امیدوار مصطفی آقامیرسلیم نے بھی یونیورسٹیوں اور کئی شہروں میں خطاب کیا۔ اس سے پہلے دو اہم امیدواروں محمد باقر قالیباف اور موجودہ نائب صدر اسحاق جہانگیری نے بالترتیب ابراہیم رئیسی اور حسن روحانی کی حمایت میں اپنا نام واپس لے لیا تھا۔
حسن روحانی اوراسحاق جہانگیری کی کوشش ہے کہ وہ اپنی حکومت کو ایک اور چار سالہ مدت کے لئے باقی رکھیں جبکہ ابراہیم رئیسی اور محمد باقر قالیباف کی کوشش ہے کہ وہ ایک نئی حکومت تشکیل دیں۔
اور اگر ابراہیم رئیسی اور محمد باقر قالیباف نئی حکومت تشکیل دینے میں کامیاب ہوگئے تو اسلامی انقلاب کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوگا کہ کسی صدر حکومت کی صرف پہلے چارسال کی مدت تک ہی محدود رہے۔
صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے منگل کو تہران اور سمنان میں بدھ کو مشہد مقدس میں عوامی جلسوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہر حکومت کے پاس ملکی پیداوار میں اضافے، روزگار کے مواقع کی فراہمی اور کساد بازاری کی مشکلات سے باہر نکلنے کے لئے ایک جامع پروگرام ہونا چاہئے۔
موجودہ صدر اور صدارتی امیدوار حسن روحانی نے بھی منگل کو زنجان، اہواز اور بدھ کو اردبیل میں عوامی جلسوں سے خطاب کے دوران کہا کہ اس وقت ہم ایران میں حساس دور سے گذر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی صورتحال کے پیش نظر ہمیں قومی طاقت کی ضرورت ہے اور قومی طاقت ایرانی عوام کا اتحاد ہے۔
ایک اور صدارتی امیدوار مصطفی میرسلیم نے بھی منگل کو قزوین کی بین الاقوامی یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ دوبرس کے دوران جو موضوع علاقائی اورعالمی سطح پر اہمیت کا حامل رہا ہے وہ ایٹمی معاملے میں ایران کی مظلومیت تھی جو پوری دنیا پر ثابت ہوئی۔
میرسلیم نے کہا کہ البتہ میں سمجھتا ہوں کہ ایٹمی معاہدہ ایک پیچیدہ اور ابہامات سے پر دستاویز ہے جس کی الگ الگ تشریح کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے میں شامل سبھی حکومتیں اس بات کی پابند ہیں کہ وہ اس پرعمل کریں۔
اس کے علاوہ تین امیدواروں نے پچھلے دو دنوں کے دوران ابراہیم رئیسی اور حسن روحانی کی الگ الگ حمایت کا اعلان کیا۔ محمد باقر قالیباف نے ابراہیم رئیسی کی حمایت میں اپنا نام واپس لے لیا۔ دوسری جانب اسحاق جہانگیری نے منگل کو حسن روحانی کی حمایت میں بحیثیت امیدوار اپنا نام واپس لے لیا جبکہ ایک اور امیدوار ہاشمی طبا نے کہا ہے کہ وہ حسن روحانی کی حمایت کرتے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے انتخابات میں عوام کی شرکت کے بارے میں فرمایا تھا کہ صدر کا انتخاب وہ عمل ہے جس کی انجام دہی ایران کے سبھی مسلمانوں اور سبھی رائےدہندگان پر لازم و ضروری ہے اور سب کو چاہئے کہ وہ انتخابی عمل میں شرکت کریں اور اگر لوگ انتخابی عمل میں شریک نہ ہوں اور اسلام کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو ہم میں سے ہر ایک اللہ کی عدالت میں جواب دہ ہوگا۔ آپ اور ہم سب لوگوں، زن و مرد سب پر یہ فرض ہے کہ جس طرح سے نماز ادا کرتے ہیں اسی طرح اپنی تقدیر کا فیصلہ بھی خود کریں۔
امام خمینی رح نے حق رائے دہی اور اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنے کے ایرانی عوام کے آزادی حق کے بارے میں فرمایا ہے کہ عوام کو الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لئے پورا اختیار اور مکمل آزادی دینی چاہئے ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ کسی شخص کو زبردستی عوام پر مسلط کردیا جائے۔
یہاں یہ بات قابل ذکرہے کہ جمعے کو صدارتی اور بلدیاتی انتخابات کے عمل پر نگرانی کے لئے تیس لاکھ افراد کو مقرر کیا گیا ہے جن میں پندرہ لاکھ افراد صدارتی الیکشن کے امیدواروں کے نمائندے، انتخابی عمل پر نگرانی کرنے والے مبصرین اور الیکشن کمیشن کے کارکن ہیں۔
ایران کے آئین کے مطابق انتخابی عمل کوپوری طرح شفاف بنانے کے لئے خود عوامی نمائندے بھی انتخابات کے عمل پر گہری نگرانی کرتے ہیں اور یہ وہ عمل ہے جس کی علاقے میں کہیں بھی مثال نہیں ملتی۔